مانسہرہ: خواجہ سرا کا بینک اکاؤنٹ کھلنے کے بعد بند

نادرہ  نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ  انہوں نے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ  'ہزارہ ٹرانسجنڈر ایسوسی ایٹس ' کے نام سے  ایک کمپنی رجسٹر کی ہے اور رجسٹریشن کے بعد انہیں قانون کے مطابق کمپنی کا بینک اکاؤںٹ کھلوانا تھا۔

خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرا نادرہ خان نے الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے میزان بینک میں اپنی کمپنی کے لیے اکاؤنٹ کھلوایا تھا لیکن بینک والوں نے دو دن بعد اکاؤنٹ بند کر دیا ہے اور بتایا کہ ان کی انکم غیر شرعی ہے اس لیے اکاؤنٹ بند کردیا۔

نادرہ خان ضلع مانسہرہ میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کا حصہ بھی ہیں۔

نادرہ  نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ  انہوں نے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ  'ہزارہ ٹرانسجنڈر ایسوسی ایٹس ' کے نام سے  ایک کمپنی رجسٹر کی ہے اور رجسٹریشن کے بعد انہیں قانون کے مطابق کمپنی کا بینک اکاؤںٹ کھلوانا تھا۔ کمپنی کا مقصد خواجہ سراؤں کو تعلیم دلوانے کے لیے مخلتف اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا تھا۔

نادرہ کے مطابق  وہ میزان بینک کے مانسہرہ برانچ میں اکاؤنٹ کھولنے  کے لیے گئیں اور بینک  کے تمام ضروری کاغذات کے ساتھ  دو ہزار روپے بھی جمع کروائے۔

انہوں نے بتایا 'بینک نے اکاؤنٹ کے حوالے سے میرے سارے ڈاکیومنٹس پراسس کیے اور میری بائیو میٹرک کے بعد مجھے بتایا گیا کہ آپ کا اکاؤنٹ کھول دیا گیا ہے۔'

نادرہ  نے بتایا کہ دو دن بعد ان کو بینک کے آفیشل نمبر سے کال موصول ہوئی اور انہیں بتایا گیا کہ بینک کے ہیڈ کوارٹر نے اکاؤنٹ کھولنے سے انکار کردیا ہے اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ میزان بینک میں خواجہ سرا اکاؤنٹ  کھولنے سے پہلے بینک کے شریعہ بورڈ سے پیشگی اجازت لینی پڑتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ برانچ سے یہ  بھی بتایا گیا کہ خواجہ سراؤں کی کمائی غیر شرعی ہونے کی وجہ سے بینک کے شریعہ بورڈ نے  خواجہ سراؤں کے اکاؤنٹ کھولنے پر پابندی عائد رکھی ہے۔

جب نادرہ سے پوچھا گیا کہ  کیا ان کے پاس نیشنل رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے خواجہ سراؤں کا خصوصی کارڈ (جس پر جنس کے خانے میں 'ایکس' لکھا ہوتا ہے) موجود ہے، اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کے شناختی کارڈ پر جنس کے خانے میں مرد لکھا گیا ہے لیکن بینک والوں نے پھر بھی اکاؤنٹ بند کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کارڈ پر ان کے والد کا نام اور دیگر معلومات درج ہیں اور  کارڈ میں کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ 'جب کہ یہ میں ذاتی اکاؤنٹ نہیں کھول رہی تھی بلکہ ایک کمپنی اکاؤنٹ کھول رہی تھی اور بینک والوں نے تمام لوازمات دیکھ کر اکاؤنٹ کھول بھی دیا تھا لیکن دو دن بعد دوبارہ بند کردیا۔

ضلع مانسہرہ  کے میزان بینک مین برانچ مینیجر محمد ارشد سے جب پوچھا گیا کہ واقعی کیا خواجہ سرا اکاؤنٹ کے حوالے سے ایسی کوئی پالیسی موجود ہے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بینک کی اندرونی بات ہے اس پر بات کرنا ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ خواجہ سرا کا اکاؤنٹ دوبارہ اس لیے بند کیا گیا ہے کیونکہ ان کے کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ نے خواجہ سرا کے انکم سورس پر اعتراض اٹھایا تھا۔

ارشد نے بتایا 'ہم نے اکاؤنٹ کھول دیا تھا  لیکن جب ان کا سورس آف انکم پوچھا تھا تو انہوں نے وہ نہیں بتایا جس کی وجہ سے کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ان کا اکاؤنٹ دوبارہ بند کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے نادرہ کا کہنا تھا کہ کمپنی تو ہم نے ابھی رجسٹر کی ہے اور ابھی ہم ڈونرز اور مخیر حضرات سے ڈونیشن لے کر خواجہ سراؤں کے حقوق پر کام کریں گے۔

نادرہ نے بتایا 'ہمارا انکم سورس اب کیا ہو سکتا ہے یا نئی بننے والی کمپنی کا کیا انکم سورس ہوتا ہے؟ بینک کو یہ اختیار کس نے دیا ہے کہ وہ کسی کی آمدنی کو غیر شرعی قرار دے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا 'اس ملک میں ناچنے یا محفلوں میں جا کر پیسے کمانے کے علاوہ دیگر ذریعہ کیا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے  کوئی  نوکری اور نہ ایسا کوئی پروگرام موجود ہے کہ ناچنے کے علاوہ دیگر ذرائع سے خواجہ سرا روزی روٹی کما سکیں۔

نادرہ نے بتایا کہ وہ   گزشتہ  ایک دہائی سے خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اے آر وائی کے پروگرام  'ماں اور ممتا' ، ہم ٹی وی پر زیبا شہناز اور فردوس جمال کے ساتھ  اور پی ٹی وی پر ڈراموں میں اداکاری بھی کر چکی ہیں۔

نادرہ نے بتایا کہ  کراچی میں 'سڑک پارٹ ٹو' فلم میں بھی انہوں نے کام کیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں خواجہ سراؤں کے حقو ق پر کام کرنے والے ادارے 'بلیو وینز' کے سربراہ قمر نسیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ ایک عجیب سی صورتحال ہے  کہ اگر ایک کمپنی سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی طرف سے خواجہ سراؤں کے لیے رجسٹرڈ ہے تو بینک کس طرح ان کے انکم سورس پر سوالات اٹھا سکتے ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ نادرہ کی مذکورہ کمپنی نے رجسٹریشن کر کے سیکورٹی ایکسچینج کمیشن سے سرٹیفیکیٹ بھی حاصل کیا ہوا ہے۔  بینک کو اکاؤنٹ کھولنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

قمر نسیم کا مزید کہنا تھا ' بد قسمتی یہ ہے کہ لوگوں کو مسائل کا  ادراک نہیں ہوتا۔ اب اس کیس میں یہ خواجہ سرا ناچنے گانے سے ایک باوقار بزنس کی جانب آ رہی ہیں اور اپنی ایک کمپنی بھی رجسٹر کروا لی ہے تو بجائے حوصلہ افزائی کے بینک نے اکاؤنٹ کھولنے سے انکار کردیا۔

قمر نے بتایا کہ پاکستان میں بینکنگ کے حوالے سے ایسے اصول موجود نہیں ہیں کہ وہ جنس کی بنیاد پر کسی  سے امتیازی سلوک کریں کیونکہ کسی کی آمدنی کو غیر شرعی قرار دینا  بینک کا کام نہیں۔ میزان بینک انتظامیہ  کو کتنے مرد و خواتین کے اکاؤنٹس کا پتہ ہے کہ وہ کس طریقے سے پیسے کماتے ہیں یا ان کی آمدنی شرعی ہے یا غیر شرعی؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان