براڈ شیٹ: جسٹس عظمت پر اعتراض مسترد

ن لیگ اور پی پی پی نے براڈ شیٹ معاملے کی انکوائری کے لیے سابق جج جسٹس عظمت سعید شیخ کی تعیناتی مسترد کر دی۔ تاہم وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ یہ معاملہ پاناما ٹو ثابت ہو گا۔

سابق جج جسٹس عظمت سعید نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 اچھی طرح پڑھا ہوا ہے، یہ خبر مخالف جماعتوں کے لیے کافی ہے: شیخ رشید(اے ایف پی)

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی انکوائری کمیٹی کے سربراہ اور عدالت عظمیٰ کے سابق جج جسٹس عظمت سعید شیخ پر مخالف سیاسی پارٹیوں کے اعتراضات کو مسترد کر دیا۔

انہوں نے جمعے کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سابق جج جسٹس عظمت سعید نے پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹ کا والیم 10 اچھی طرح پڑھا ہوا ہے، یہ خبر مخالف جماعتوں کے لیے کافی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت انھیں (جسٹس عظمت) نہیں تو کیا ملک قیوم کو کمیٹی کا سربراہ بناتی؟ جسٹس عظمت سعید قانون کے شعبے میں ایک بہت بڑا نام ہیں، اب ن لیگ کے 85 سے 100 ملین کے اثاثے براڈ شیٹ کیس میں آسکتے ہیں۔ 

’میں پیش گوئی کرسکتا ہوں کہ آنے والے دو یا تین مہینوں میں براڈ شیٹ کیس پاکستان کا پاناما ٹو ہوگا۔ مریم نواز الزام عائد کرنے سے پہلے معلوم تو کرلیں کہ کیا کبھی جسٹس عظمت سعید شیخ کبھی نیب کے پراسیکیوٹر رہے ہیں؟ براڈشیٹ کا معاملہ پاناما ٹو، پاناما پلس ہوگا، مریم نواز کو برطانوی فیصلہ پڑھ لینا چاہیے تھا۔‘ 

سپریم کورٹ آف پاکستان کی سرکاری ویب سائٹ پر درج جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کے تفصیلی تعارف میں لکھا ہے کہ وہ نیب کے پراسیکیوٹر رہے ہیں۔ ویب سائٹ کے مطابق: 'ان کی 2000 میں نیب اسلام آباد میں بطور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل تعیناتی ہوئی جبکہ 2001 میں انھیں احتساب عدالت اٹک قلعہ اور احتساب عدالت راولپنڈی کے کیسز کی قانونی چارہ جوئی کے لیے نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر کے طور پر مقرر کیا گیا۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ برطانیہ کی ثالثی عدالت نے ایک فیصلے میں حکم دیا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور حکومت پاکستان اثاثہ جات ریکوری فرم براڈ شیٹ کو دو کروڑ 15 لاکھ ڈالرز بمع سود جرمانے کے طور پر ادا کرے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن نے جسٹس(ر) عظمت سعید کی تقرری کو مسترد کردیا۔ جمعے کو جاری اپنے ایک بیان میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے براڈ شیٹ سکینڈل کی تحقیقات کے لیے جسٹس(ر) عظمت سعید کی تقرری کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جن سے تحقیقات ہونی چاہیے، انہی سے تحقیقات کرانا انصاف کا قتل ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ہی تحقیقات کرانا، براڈ شیٹ سے بڑا فراڈ ہے جسٹس (ر) عظمت سعید متنازع شخصیت اور معاہدہ کرنے والوں میں شامل تھے۔ بدنام زمانہ براڈ شیٹ کے ساتھ نیب کے معاہدے پر دستخط کے وقت شیخ عظمت سعید ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب اور سینیئر قانونی عہدے پر فائز تھے۔‘

مریم اورنگزیب نے الزام لگایا کہ مشرف دور میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کی حیثیت سے شیخ عظمت سعید شریف خاندان بالخصوص نواز شریف کے خلاف مقدمات بنانے پر مامور تھے۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی براڈ شیٹ معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو مسترد کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کراچی پریس کلب پر میڈٰیا سے گفتگو میں پی پی پی رہنما شازیہ مری نے کہا: ’براڈ شیٹ کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی میں جن کچھ لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے اس سے لگتا ہے کہ عوام کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے۔ براڈ شیٹ کمیٹی میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے خود معاہدہ سائن کیے۔

’ان لوگوں کی تعنیاتی سے لگتا ہے کہ انصاف نہ ملے۔ اس معاملے پر تمام حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں اور بتایا جائے کہ معاہدہ کس نے کیا تھا؟ معاہدے پردستخط کرنے والوں کوسامنے لایا جائے۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان