’طلبہ امتحان کی بجائے پولیس سے چھپتے پھر رہے ہیں‘

کیمپس امتحانات لینے کے معاملے پر احتجاج کے دوران لاہور پولیس نے یونیورسٹی کے 35 طلبہ کو دہشت گردی اور انتشار پھیلانے کی دفعات کے تحت گرفتار کر رکھا ہے جبکہ 500 نامعلوم طلبہ کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

کیمپس امتحانات لینے کے معاملے پر احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے طلبہ کے حق میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں طلبہ کی جانب سے آج مال روڑ چیئرنگ کراس پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، تاہم صوبائی وزیر قانون کی جانب سے گرفتار طلبہ کو پیر (یکم فروری) تک رہا کرنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پر امن انداز میں منتشر ہوگئے۔

اس موقع پر طلبہ نے یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب (یو سی پی) اور یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ایم ٹی) کی انتظامیہ اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی، جن کا کہنا تھا کہ یہ دو نجی جامعات آن لائن امتحان لینے سے گریز کر رہی ہیں اور طلبہ کی جانوں پر اخراجات کو ترجیح دے رہی ہیں۔

طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جب دیگر یونیورسٹیاں آن لائن امتحان لے سکتی ہیں تو یہ کیوں نہیں لے رہیں۔‘

احتجاج کرنے والے طلبہ نے کیمپس امتحانات لیے جانے کے فیصلے کو ’مذاق‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کرونا لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے آن لائن کلاسز کے خلاف اس لیے احتجاج کیا تھا کہ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں، لیکن اب جب طلبہ نے انٹرنیٹ کا انتظام کیا اور کئی شہری علاقوں میں منتقل ہوگئے تو اب امتحان آن لائن نہیں لیے جارہے۔‘

طلبہ کے مطابق جب آن لائن امتحانات کے خلاف یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی اور یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے طلبہ نے پر امن احتجاج کیا تو گارڈز نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران طلبہ بھی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بھی سکیورٹی گارڈز پر تشدد کیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے باہر احتجاج کے دوران طلبہ نے مین گیٹ کو آگ لگادی تھی جبکہ گارڈز پر بھی تشدد کیا تھا۔

مظاہرے میں شریک طالب علم حیدر علی نے بتایا کہ ’پولیس نے طلبہ کے خلاف دہشت گردی اور انتشار پھیلانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے 35 طلبہ کو گرفتار کیا جبکہ 500 نامعلوم طلبہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا۔ اب طلبہ امتحانات کی بجائے پولیس سے بچتے پھر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرین نے کہاکہ گذشتہ رات پولیس نے پانچ طلبہ کو گھروں میں گھس کر گرفتار کیا، جنہیں آج ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

کئی گھنٹے جاری رہنے والے احتجاج کے بعد صوبائی وزیر راجہ بشارت اور انتظامیہ کے افسران نے طلبہ کی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیے۔

طلبہ کمیٹی کے رکن عمار علی جان کے مطابق: ’انہیں یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ گرفتار طلبہ کو پیر کے روز رہا کرکے عدالت میں مقدمات واپس لینے کی درخواست کی جائے گی۔ دوسری جانب یونیورسٹیوں سے آن لائن امتحانات لینے سے متعلق بھی بات چیت کی جائے گی۔‘

اس یقین دہانی کے بعد مظاہرین پر امن منتشر ہوگئے اور عندیہ دیا کہ مطالبات پر عمل نہ ہوا تو دوبارہ احتجاج کیا جائے گا۔

طلبہ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنما بھی مال روڑ پر پہنچے۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود اور پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے خلاف کارروائی کی مذمت کی اور گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس