ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد

وائٹ ہاؤس کے سابق سینئیر مشیر جیرڈ کشنر اور ان کے نائب ایوی برکووٹز کو اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان چار معاہدے کروانے میں کامیابی پر اس انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

اپنے بیان میں کشنر نے نوبیل انعام کے لیے اپنی نامزدگی کو اپنے لیے باعث عزت قرار دیا ہے(فائل تصویر: اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس کے سابق سینئیر مشیر جیرڈ کشنر اور ان کے نائب ایوی برکووٹز کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا۔

دونوں شخصیات کو ان کے ایک دوست وکیل نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان چار معاہدے کروانے میں کامیابی پر اس انعام کے لیے نامزد کیا۔ ان معاہدوں کو ’ابراہیمی معاہدے‘ یعنی ابراہام اکارڈز کا نام دیا گیا ہے۔

یہ چاروں معاہدے اگست کے وسط سے دسمبر کے وسط تک کیے گئے اور یہ مشرق وسطیٰ میں گذشتہ 25 سال کے دوران ایران کے ساتھ پائی جانے والی کشیدگی کے بعد ہونے والی اہم ترین پیش رفت تھی۔

امریکی اٹارنی ایلن درشووٹز، بطور پروفیسر ایمرٹس ہارورڈ یونیورسٹی سابق صدر ٹرمپ کے مشیر اور ان کے نائب کو اس انعام کے لیے نامزد کرنے کے مجاز ہیں۔ درشووٹز سابق صدر ٹرمپ کے خلاف پہلے مواخذے کے دوران بھی ان کا دفاع کر چکے ہیں اور انہوں نے 20 جنوری کو سینیٹ سے ان کے خلاف مواخذے کی شقوں کو مسترد کرنے کا بیان بھی دیا تھا۔

نوبیل کمیٹی کو لکھے جانے والے اپنے خط میں درشووٹز نے اسرائیل کے لیے سابق امریکی سفیر ڈیوڈ فرائیڈمین اور امریکہ کے لیے سابق اسرائیلی سفیر رون ڈرمیر کے کام کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ ان کی یہ نامزدگی متنازع ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خط میں انہوں نے لکھا کہ ’نوبیل انعام مقبولیت کو نہیں دیکھتا، نہ ہی یہ بین الااقوامی برادری کے ان افراد کے بارے میں سوچ کو دیکھتا ہے جو امن لانے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ الفریڈ نوبیل کے متعین کردہ معیار پر پورا اترنے والا ایک ایوارڈ ہے۔‘

جیرڈ کشنر جو کہ سابق صدر ٹرمپ کے داماد ہیں اور برکووٹز ان کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے رہ چکے ہیں، دونوں شخصیات نے اسرائیل اور عرب ممالک جن میں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے درمیان معاہدوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

اپنے بیان میں کشنر نے نوبیل انعام کے لیے اپنی نامزدگی کو اپنے لیے باعث عزت قرار دیا ہے۔ یہ انعام اکتوبر میں دیا جائے گا۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں کیے جانے والے تمام سکیورٹی معاہدوں پر نظر ثانی بھی کریں گے جن میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو فروخت کیے جانے والے ہتھیاروں کی ڈیلز بھی شامل ہیں۔

کچھ قانونی ماہرین نے مراکش کے ساتھ ہونے والے اسرائیلی معاہدے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت امریکہ نے مغربی سہارا کے علاقے پر مراکش کے اختیار کو تسلیم کر لیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ