پاکستان میں بنی الیکٹرانک ووٹنگ مشین 2023 میں استعمال ہو گی؟

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری گذشتہ روز ٹوئٹر کے ذریعے پاکستان میں تیار کردہ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کو منظر عام پر لائے اور اس کا استعمال کرکے بھی دکھایا، مگر کیا یہ مشین اگلے انتخابات میں استعمال کے لیے تیار ہے؟

2018 کے انتخابات میں لاہور میں ایک شخص ووٹ ڈالنے کے بعد اپنا انگوٹھا دکھا رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس (این آئی ای) نے ووٹ ڈالنے کے لیے ملک میں بنی الیکٹرانک مشین تیار کر لی ہے، جس کو استعمال کر کے شفاف، کم خرچ اور سہل طریقے سے انتخابات منعقد کروائے جا سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں این آئی ای کے ڈائریکٹر جنرل عبدالمجید سومرو نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کے پروٹوٹائپ (نمونے) کی تیاری ان کے ادارے کی بڑی کامیابی ہے، جسے مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’وفاقی حکومت نے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کو انتخابات کے لیے قابل استعمال اور اس سارے پراجیکٹ کو قابل عمل بنانے کے کام کو مزید آگے بڑھائے گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ کمیٹی میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)، کامسیٹس، این آئی ای اور وفاقی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے نمائندے شامل ہوں گے۔

عبدالمجید سومرو نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ این آئی ای کی تیار کردہ مشین دراصل ایک پروٹوٹائپ (نمونہ) ہے، جسے مزید بہتر بنانے کی گنجائش موجود ہے، جبکہ انتخابات میں قابل استعمال بنانے کے لیے اس میں کچھ مزید خصوصیات کا اضافہ کرنے کی ضرورت بھی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں استمعال کرنے کے لیے الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کو نادرا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان سے منسلک کرنا ہو گا۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری گذشتہ روز ٹوئٹر کے ذریعے پاکستان میں تیار کردہ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کو منظر عام پر لائے۔

ریڈیو پاکستان کے اکاؤنٹ سے جاری ایک ویڈیو انہوں نے مشین کے استعمال کا مظاہرہ بھی کیا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں تیار کی گئی ہے جن کا مقصد ملک میں شفاف اور دھاندلی سے پاک انتخابات کو ممکن بنانا ہے۔

مشین 2023 میں استعمال ہو گی؟

پاکستان نے الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین بنا تو لی ہے مگر اب سوال اٹھتا ہے اس کا عملی استعمال کب تک ممکن ہو سکے گا؟

پاکستان میں آئندہ عام انتخابات 2023 میں ہونا ہیں تو کیا دو یا ڈھائی سال بعد ہونے والے الیکشنز میں ووٹرز الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کے ذریعے ووٹ ڈال سکیں گے؟

این آئی ای کے سربراہ عبدالمجید سومرو کا خیال تھا کہ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کو قابل عمل بنانے میں ابھی وقت درکار ہو گا۔

سال 2023 کے انتخابات تک مشین کے قابل عمل ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’اس بات کا انحصار پوری طرح اس بات پر ہو گا کہ حکومت اس سلسلے میں کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔‘

این آئی ای میں الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین سے متعلق پراجیکٹ کے سربراہ کامران بھٹی نے بھی اتفاق کیا کہ اگر حکومت کی طرف سے دلچسپی لی جائے تو آئندہ دو ڈھائی سال میں مشین کے استعمال کو قابل عمل بنانا ممکن ہو سکتا ہے۔

’ہم نے ایک تصور پیش کر دیا ہے اب اگر پوری لگن اور سنجیدگی کے ساتھ کام ہوتا ہے تو دو سال میں ہم اس مشین کو انتخابات میں استعمال کے قابل بنا سکتے ہیں۔‘

مزید کیا بہتری چاہیے؟

عبدالمجید سومرو کا کہنا تھا کہ این آئی ای میں تیار کی گئی پروٹوٹائپ کو اس حالت میں انتخابات کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مشین کو اس قابل بنانا ہو گا کہ اس میں ووٹرز کا ڈیٹا موجود ہو اور ووٹ ڈالے جانے کے بعد نتیجہ جہاں ہم چاہتے ہیں وہاں پہنچ جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین کو جی پی ایس یا کسی دوسرے طریقے سے نادرا کے ڈیٹا بنک اور الیکشن کمیشن سے بھی منسلک کرنا ہو گا۔

عبدالمجید سومرو نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی قائم کردہ چار رکنی کمیٹی نے دراصل یہی کام کرنا ہے۔ ’ہمیں اتنے بڑے ڈیٹا تک رسائی اور اس کا استعمال ممکن بنانے کے لیے مخصوص سرورز بھی درکار ہوں گے۔‘

کامران بھٹی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی مشین کا پروٹوٹائپ لیباریٹری یا تحقیقی ادارے کی ورکشاپ میں بنایا جاتا ہے اور پروٹوٹائپ کو عملی میدان میں استعمال سے قبل تجارتی سطح تک پہنچانا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عام انتخابات کے لیے لاکھوں کی تعداد میں الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشینوں کی ضرورت ہو گی، اور اتنی بڑی تعداد کوئی تحقیقاتی ادارہ تیار نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے چھوٹا موٹا کارخانہ لگانا پڑے گا اور کافی بڑی تعداد میں انجینیئرز اور ماہر کاریگروں کو تربیت بھی دینا ہو گی۔

 

یاد رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان بھر میں تقریباً ایک لاکھ پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے تھے، جبکہ ہر پولنگ سٹیشن میں ایک سے زیادہ پولنگ بوتھ ہوتے ہیں۔

سال 2023 میں متوقع انتخابات میں پولنگ سٹیشنز کی تعداد میں اضافے کے امکانات موجود ہیں تو ایسے میں پاکستان کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی تمام نشستوں کے انتخابات کے لیے ڈھائی سے تین لاکھ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشینوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

اتنی بڑی تعداد میں مشینوں کی تیاری کسی کارخانے میں ہی ممکن ہو سکتی ہے اور اس سارے پراجیکٹ کے لیے کثیر رقم کی بھی ضرورت پڑے گی۔

قانون سازی

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق وفاقی سیکریٹری کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ الیکٹڑانک ووٹنگ متعارف کروانے سے نہ صرف دھاندلی کے رجحان کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ انتخابات پر اٹھنے والا خرچہ بھی کم ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین متعارف کروانے سے پہلے اس سلسلے میں قانون سازی بھی کرنا ہو گی جو الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترمیم یا نئے قانون کے ذریعے ممکن ہو سکے گی۔

تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں قانون سازی پر کوئی زیادہ وقت نہیں لگے گا کیونکہ تمام سیاسی جماعتیں اس کے حق میں ہیں۔

کنور دلشاد نے کہا کہ بھارت 2000 کے اوائل سے انتخابات میں الیکٹڑانک ووٹنگ مشینیں استعمال کر رہا ہے ان کا تجربہ بہت کامیاب رہا ہے۔

ووٹنگ مشین کتنی محفوظ ہے؟

کامران بھٹی نے کہا کہ مشین کے پروٹوٹائپ کو پوری طرح محفوظ بنایا گیا ہے اور اس میں ووٹر کی شناخت ظاہر ہونا، ووٹ کے گم یا غلط ہونے کے امکانات بالکل موجود نہیں ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ رازداری اور مزید تحفظ کا انحصار بڑی حد تک اس سافٹ وئیر پر ہو گا جو اس مشین کو نادرا یا الیکشن کمیشن سے منسلک کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا: ’یہ کوئی ایسا مشکل کام نہیں ہے، سافٹ وئیر میں وہ تمام چیکس رکھے جا سکتے ہیں جو اسے زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہیں۔‘

ماضی کے تجربات

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ماضی میں بعض مخصوص حلقوں کے انتخابات میں ووٹنگ مشین استعمال کرنے کے تجربات کرتا رہا ہے جو بہت کامیاب ثابت نہیں ہوئے۔

ماضی میں استعمال ہونے والی ووٹنگ مشینیں چین سے حاصل کی گئیں تھیں اور الیکشن کمیشن کے بعض ذرائع کے مطابق ان میں معلومات کے غیر محفوظ ہونے کے امکانات موجود تھے۔

کامران بھٹی نے کہا کہ این آئی ای کی پیش کردہ الیکٹرانک ووٹ کاسٹنگ مشین پوری طرح پاکستانی ہے اور اس میں بعض بہت بنیادی چیزوں کے علاوہ تمام مصنوعات مقامی استعمال کی گئی ہیں اس لیے اس مشین کے سے معلومات کے غیر محفوظ ہونے کا کوئی امکان موجود نہیں ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان