اداروں پر طریقے سے تنقید کی جائے تو ردعمل نہیں آتا: تابش ہاشمی

تابش کہتے ہیں کہ انہیں آج تک کسی ایجنسی سے ’فزیکل تھریٹ‘ (جسمانی دھمکی) نہیں ملی اور وہ خود کو بہت محفوظ سمجھتے ہیں۔

معروف کامیڈین اور میزبان تابش ہاشمی نے انڈپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جب بھی طریقے سے فوج یا کسی بھی ادارے پر تنقید کی گئی ہے تو اس پر ردعمل نہیں آتا۔

نوجوان کامیڈین اور میزبان تابش ہاشمی یوٹیوب پر ’ٹو بی آنسٹ‘ کے نام سے شو کرتے ہیں جس کے یوٹیوب اور فیس بک پر لاکھوں میں ویوز ہیں اور انہیں نیا معین اختر بھی کہا جاتا۔

اداروں پر طنز کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ماضی میں انور مقصود ضیا الحق کے سامنے ان کی حکومت پر طنز کر چکے ہیں اور مشرف کے زمانے میں بھی کر چکے ہیں مگر انہیں آج تک دھمکی نہیں آئی کیوںکہ وہ طریقے سے کرتے ہیں، مزے سے کرتے ہیں۔ جس پر تنقید ہو رہی ہوتی ہے اس کو بھی مزا آتا ہے۔

’میں نے آج تک سیاسی جماعتوں اور بہت خطرناک سیاسی جماعتوں پر مذاق کیا ہے مگر مجھے کبھی دھمکی نہیں آئی، نہ فوج سے آئی، نہ کسی جماعت سے آئی اور نہ ہی معاشرے کے کسی دوسرے حصے سے آئی۔‘

انہوں نے کہا کہ آرٹسٹ کو شوق بھی ہوتا ہے کہ انہیں دھمکیاں آئیں جس سے لگتا ہے آپ بہت اہم ہیں۔

تابش کا کہنا تھا کہ ہر قسم کی بات کرنے کے باوجود دو چار کمنٹس آ جاتے ہیں یوٹیوب پر جو کہ دنیا بھر میں آتے ہوں گے مگر کبھی کسی ایجنسی سے ’فزیکل تھریٹ‘ (جسمانی دھمکی) آج تک نہیں آئی اور میں اپنے آپ کو بہت محفوظ سمجھتا ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تابش نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ اگر کسی کو ایسا تاثر مل جائے کہ آپ پیسے کھا کر ان کے بارے میں بات کر رہے ہیں تو پھر وہ ردعمل دیں گے۔

تابش ہاشمی سے پوچھا گیا کہ لوگ ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے نئے معین اختر ہیں تو اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ نئے تابش ہاشمی ہیں اور معین اختر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی آرٹسٹ کا خلا پر نہیں ہونا چاہیے، ان سے بہتر کوئی آ سکتا ہے یا ان سے کم بہتر آ سکتا ہے مگر ان جیسا نہیں آ سکتا۔

تابش ہاشمی سے سوال کیا گیا کہ کیا کوئی ایسی موضوع ہے جس پر بات کرنے سے وہ گریز کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلامی ملک ہے اور ہم مذہب کو اپنے دل کے بہت قریب رکھتے ہیں اور اکثر یہ ڈر لگتا ہے کہ میں کہیں کوئی ایسی بات نہ کر دوں جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوں۔

بائیں بازو کی سیاست اور معاملات پر تنقید کے حوالے سے ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ان معاملات پر بھی دھیان رکھتے ہیں کہ کہیں اس طرف سے کوئی ردعمل نہ آ جائے۔ تابش کا کہنا تھا کہ میرے دوست دونوں اطراف میں ہیں اور میں اپنے کونٹینٹ (مواد) کو چلانے سے پہلے دونوں اطراف کو دکھا لیتا ہوں۔

حس مزاح اور طنزیہ پروگراموں کی پاکستانی معاشرے میں قبولیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ مزاح کو صرف مزاح کے طور پر لیا جائے اور ماضی میں 20 سال پہلے مزاح کو مزاح کے طور پر ہی لیا جاتا تھا۔

تابش سے پوچھا گیا کہ ان کا بنایا ہوا یوٹیوب پر مواد پاکستانی ٹی وی چینلز پر آنے میں کتنا وقت لگے۔ تابش کا کہنا تھا کہ جو کام وہ کر رہے ہیں وہ ٹی وی پر نہیں آ سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دنیا کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ کام ہو سکے جو ٹی وی پر نہیں ہو سکتا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن