سوئٹزرلینڈ: برقعے پر پابندی کا ریفرنڈم کامیاب

سوئٹزرلینڈ میں 51.2 فیصد عوام نے چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی کے حق میں ووٹ ڈالا، مسلم تنظیموں نے ان نتائج کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

2013 کی اس فائل تصویر میں اسلامک سینٹرل کونسل آف سوئٹزلینڈ کی رکن  چہرہ ڈھانپے ہوئے (اےا یف پی)

سوئٹزرلینڈ میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کے بارے میں ایک ریفرنڈم کامیاب ہو گیا ہے۔  

سوئٹزر لینڈ میں دائیں بازو کی ایک تنظیم کی جانب سے تجویز پر اتوار کو ملک بھر میں اس بارے میں ریفرنڈم ہوا جس میں عوام سے رائے لی گئی کہ آیا چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگانے کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے۔

سرکاری نتائج کے مطابق ریفرنڈم 48.8 فیصد کے مقابلے میں 51.2 فیصد سےکامیاب ہوگیا۔

سوئٹزرلینڈ میں جمہوریت کے نظام کے تحت کی گئی اس تجویز میں براہ راست اسلام کا ذکر نہیں اور اس کا مقصد پرتشدد مظاہرین کو ماسک پہننے سے روکنا بھی ہے، مگر مقامی سیاست دانوں، میڈیا، حقوق کی مہم چلانے والوں نے اسے ’برقع بین‘ کا نام دیا ہے۔

ریفرنڈم پر ووٹنگ سے قبل ریفرنڈم کمیٹی کے چیئرمین اور سوئس پیپلز پارٹی سے پارلیمان کے رکن والٹر وبمین نے کہا: ’اپنا چہرہ دکھانا سوئٹزرلینڈ میں روایت ہے، یہ ہماری بنیادی آزادیوں کی ایک علامت ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چہرہ ڈھانپنا ’انتہا پسندی اور سیاسی اسلام کی ایک علامت ہے جو یورپ میں بہت زیادہ عام ہوگئی ہے اور اس کی سوئٹزرلینڈ میں کوئی گنجائش نہیں۔‘

دوسری جانب مسلم تنظیموں نے ان نتائج کی مذامت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کو چیلنج کریں گے۔

سینٹرل کونسل آف مسلمز ان سوئٹزرلینڈ نے کہا: ’آج کے فیصلے نے پرانے زخموں کو کھول دیا اور قانونی عدم مساوات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ مسلم اقلیت کو یہ پیغام بھیجتا ہے کہ وہ معاشرے سے باہر ہیں۔‘

تنظیم نے کہا کہ وہ اس پابندی کے نافذ ہونے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے اور فنڈ ریزنگ کریں گے تاکہ ان خواتین کی مدد کر سکیں جن پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

فیڈریشن آف اسلامک اورگنائزیشنز نے کہا: ’آئین میں ڈریس کوڈ کو شامل کرنا خواتین کی جدوجہد کے لیے ایک قدم پیچھے ہے۔‘

تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے نے غیر جانبداری، رواداری اور امن کے قیام کی سوئس اقدار کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

یورپی ممالک میں برقعے اور چہرہ ڈھانپنے پر بحث اور قانون سازی عام ہوتی جا رہی ہے۔ 2011 میں فرانس نے عوامی جگہوں  نقاب پر پابندی لگا دی تھی، جب کہ بلغاریہ، نیدرلینڈ، ڈنمارک اور آسٹریا میں چہرہ ڈھانپنے پر مکمل یا جزوی پابندی ہے۔

سوئٹرزلینڈ کی 86 لاکھ آبادی میں مسلمانوں کی تعداد پانچ فیصد ہے جن کا زیادہ تر تعلق ترکی، بوسنیا اور کوسووو سے ہے۔

حکومت نے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ پابندی کے خلاف ووٹ کریں۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ