ہارٹ آف ایشیا کانفرنس: کیا پاک بھارت ملاقات کا کوئی امکان نہیں؟

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں منگل سے شروع ہونے والی نویں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس بنیادی طور پر افغانستان میں قیام امن سے متعلق ہے لیکن پاکستان اور بھارت کے تعلقات میڈیا کے اعتبار سے زیادہ اہمیت اختیار کر لیتے ہیں۔

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں منگل سے شروع ہونے والی نویں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس بنیادی طور پر افغانستان میں قیام امن سے متعلق ہے لیکن پاکستان اور بھارت کے تعلقات میڈیا کے اعتبار سے زیادہ اہمیت اختیار کر لیتے ہیں۔

اس مرتبہ بھی پانچ سال بعد دونوں ممالک کے درمیان سرمہری کے بادل بظاہر چھٹتے دکھائی دے رہے ہیں تو ایسے میں دونوں ممالک کے وزرا خارجہ 18 ماہ بعد آمنے سامنے بیٹھیں گے۔ 

سفارتی حکام کا کہنا ہے کا پاک بھارت باضابطہ ملاقات طے نہیں ہے لیکن پُل اسائیڈ (pull aside) ملاقات کی توقع کی جا رہی ہے کیونکہ دونوں وزار خارجہ کا کانفرنس میز کے علاوہ لنچ ڈنر پر بھی آمنا سامنا ہو گا۔

 دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے دسمبر 2015  میں اسلام آباد میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں دونوں ممالک کے مابین طے پایا تھا کہ سیکرٹری لیول مذاکرات شروع کیے جائیں لیکن پھر بھارت پٹھان کوٹ واقعہ کے بعد یہ معاملہ رک گیا۔ دسمبر 2016 ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا انعقاد بھارت کے شہر امرتسر میں ہوا تھا جس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے شرکت کی تھی۔ لیکن اس میں بھی کوئی مثبت پیش رفت نظر نہ آئی۔

دوشنبے میں سفارتی حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر خارجہ کی شیڈول ملاقاتوں میں متحدہ عرب امارات، ایران اور تاجکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ سائیڈ لائن ملاقات طے ہے جبکہ افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف اتمر کے ساتھ ملاقات طے کی جا رہی ہے تاہم یہ ابھی حتمی نہیں ہے۔

بھارت کے حوالے سے انہوں نے بات کرنے سے اجتناب کیا۔

بھارتی صحافیوں کے مطابق سامنا ہونے پر وزیر خارجہ جے شنکر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا حال احوال پوچھ سکتے ہیں اور غیررسمی ملاقات ممکن ہو سکتی ہے۔

تاہم دوشنبہ میں موجود پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تاحال ان کی اپنے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ابھی تو میری بھارتی ہم منصب سے کوئی ملاقات شیڈول نہیں ہے۔ وہ (جے شنکر) یہاں تشریف لائیں گے کیونکہ وہ استنبول سے پراسیس کا حصہ رہے ہیں لیکن ہماری کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہے۔

وزرا خارجہ کی میٹنگ سے ایک روز قبل صدارتی محل میں تمام رکن ممالک کے اعلی افسران نے شرکت کی اور ایجنڈا طے کیا۔ ہارٹ آف ایشیا وزرا خارجہ کانفرنس 2021 کا ایجنڈا خطے کے ممالک کےمابین امن و استحکام کی ترویج اور عدم استحکام کی وجوہات کے حل پہ کام کرنا ہے۔

یہ دو روزہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات مشکلات کا شکار ہیں۔ تشدد کے فوری خاتمے کے لیے کئی کوششیں جاری ہیں لیکن افغانستان کے جنگی میدان پر اس کا کوئی مثبت اثر اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغان صدر اشرف ایک اعلی سطحی وفد کے ساتھ کانفرس میں شرکت کے لیے تاجکستان روانہ ہوگئے ہیں۔ ہارٹ آف ایشیا کی مستقل صدارت افغانستان کے پاس ہے جبکہ نائب صدارت ہر سال تبدیل ہو جاتی ہے۔

پس منظر

ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسیس کی بنیاد  نومبر 2011 میں ترکی کے شہر استنبول میں رکھی گئی۔ یہ فورم بنانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی تاکہ افغانستان کے استحکام اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک کےمشترکہ چیلنجز اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر سیرحاصل بات چیت کی جا سکے۔

یہ تنظیم 15 رکن ممالک پر مشتمل ہے جن میں افغانستان، آذربائیجان، چین، بھارت، ایران، قزاقستان، قرغزستان، پاکستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان، متحدہ عرب امارات اور ازبکستان شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 17 وہ ممالک ہیں جو اس عمل کی حمایت کرتے ہیں اور ہر کانفرنس میں بطور مبصر شریک بھی ہوتے ہیں۔ ان میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور کینیڈا بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 12 بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیمیں اور ادارے بھی ساتھ ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا