عدن ایئرپورٹ حملے کے ذمہ دار حوثی ہیں: اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ

اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک ٹیم کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ 30 دسمبر کو عدن کے ایئر پورٹ ہونے والے حملے کے ذمہ دار یمن کے حوثی ہیں۔

30 دسمبر کو عدن ایئرپورٹ پر حملے میں 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی ایک ٹیم کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ 30 دسمبر کو عدن کے ایئر پورٹ ہونے والے حملے کے ذمہ دار یمن کے حوثی ہیں۔

اس حملے کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے تھے اور یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے ارکان وہاں پہنچے تھے۔

دو سفارت کاروں جنہیں اقوام متحدہ کی تحقیقات کا علم ہے نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ رپورٹ میں حملے کے ذمہ دار یمن کے حوثی ہیں۔

ان سفارت کاروں نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنی رپورٹ جمعے کو یمن سے متعلق پابندیوں کو دیکھنے والی کمیٹی کو پیش کی۔

عرب نیوز کے مطابق ان سفارت کاروں نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنی شناخت ظاہر نہیں کی اور ان کا کہنا ہے کہ روس نے اس رپورٹ کو ریلیز کرنے سے روکا ہے۔

خیال رہے کہ حوثیوں نے اس حملے سے انکار کیا تھا۔

سفارت کاروں نے یہ نہیں بتایا کہ آخر روس نے اس رپورٹ کو ریلیز کرنے سے کیوں روکا ہے اور اقوام متحدہ میں روسی مشن نے بھی اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پیش کی گئی ہے جب امریکہ کے نئے صدر جو بائئڈن کی انتظامیہ اور اقوام متحدہ حوثیوں پر امن منصوبے کو تسلیم کرنے اور جنگ بندی کے لیے زور ڈال رہے ہیں۔

سعودی عرب اور یمن کی حکومت نے اس منصوبے  کی حمایت کی ہے جبکہ حوثیوں کا کہنا ہے کہ اس میں زیادہ کچھ نہیں ہے۔

سفارت کاروں کے مطابق اقوام متحدہ کے ماہرین کو معلوم ہوا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے عدن ایئرپورٹ پر دو مقامات سے میزائل داغے گئے۔

ان کے مطابق ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ میزائل ویسے ہی تھے جیسے اس سے قبل بھی حوثیوں کی جانب سے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔

سفارت کاروں کے مطابق جب ماہرین سے پوچھا گیا کہ کیا کسی اور دھڑے کی جانب سے بھی ایسا کیے جانے کا امکان ہے تو ان کا کہنا تھا کہ شواہد کے مطابق یمن کے کسی اور دھڑے کے پاس ایسا حملہ کرنے کی نہ تو صلاحیت ہے اور نہ ٹیکنالوجی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا