پاکستانی معیشت کی بحالی کو سست رفتار کہہ سکتے ہیں: آئی ایم ایف

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے رواں مالی سال کے دوران مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ ایک عشاریہ پانچ فیصد معاشی شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے۔

آئی ایم ایف نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ اقتصادی نمو کی شرح آئندہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے چار فیصد اور 2026 تک پانچ فیصد ہو جائے گی (روئٹرز)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے رواں مالی سال کے دوران مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ 1.5 فیصد معاشی شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے۔

ورلڈ اکنامک آؤٹ لک (ڈبلیو ای او) 2021 کی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 8.7 فیصد، جی ڈی پی کے 1.5 فیصد پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بیروزگاری میں 0.5 فیصد سے پانچ فیصد تک اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔

آئی ایم ایف نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ اقتصادی نمو کی شرح آئندہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے چار فیصد اور 2026 تک پانچ فیصد ہو جائے گی۔

ادھر منگل کو اپنے ٹویٹ میں وفاقی وزیر خزانہ، محصولات وصنعت وپیداوار محمد حماد اظہر نے کہا کہ رواں سال پاکستان کی معیشت میں ابتدائی اندازوں کے برعکس تیزرفتار شرح سے اضافہ ہوگا اور وہ آئندہ مالی سال میں بڑھوتری کاہدف 4 فیصد سالانہ سے زیادہ رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اضافہ خساروں اور زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی نہیں بلکہ پائیدار بنیادوں پر ہوگی۔ حماد اظہر نے کہا کہ رواں سال محصولات کے شعبہ میں صحت مندانہ اضافہ ہوا ہے اور امید ہے کہ حکومت محصولات کے لیے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس چوری کے خاتمہ کے لیے کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ٹیکس کی بنیاد میں وسعت کو زبانی کلامی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں ترجیح دی جائے گی۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ٹھوس پروگرام مرتب کیے جائیں گے۔

تاہم پاکستان میں کئی معاشی ماہرین عالمی ادارے کے پاکستان کے بارے میں جائزہ کو درست نہیں مانتے۔ ان کا کہنا ہے کہ مئی میں جب مارچ کے ملک میں مینوفیکچرنگ کے اعدادوشمار آئیں گے تو شاید صورت حال مختلف ہو۔ اندازہ ہے کہ پاکستان میں مارچ میں ریکارڈ مینوفیکچرنگ ہوئی۔ 

اس کے علاوہ ڈبلیو ای او کی رپورٹ میں عالمی نمو کی 2021 میں چھ فیصد کی مضبوط بحالی کی پیش گوئی کی گئی ہے جو جون 2020 کی پیش گوئی سے 0.8 فیصد زیادہ ہے۔

ورلڈ اکنامک آؤٹ لک  کی پریس بریفنگ کے دوران آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر پیتا کویا بروکس نے پاکستان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان میں جو ہم دیکھ رہے ہیں اسے آپ ایک سست رفتار یا دبی ہوئی ریکوری کہہ سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے رواں سال کے لیے نمو کی شرح ایک اعشاریہ پانچ فیصد رکھی ہے جو اگلے سال تین فیصد تک چلی جائے گی۔‘

پیتا کویا بروکس کا مزید کہنا تھا کہ ’اس اندازے کی بنیادی وجہ صنعتی اور تعمیری شعبے کی بتدریج بحالی ہے۔ جیسا کہ دوسرے ممالک کی معشیتوں میں ہم پیچھے رہ جانے والے شعبوں میں دو رویہ بحالی دیکھ چکے ہیں۔‘

’اب واضح طور پر وبا کی وجہ سے حکام کی ان پالیسیوں پر عمل کرنے کی صلاحیت ان نتائج کو حاصل کرنے کے لیے اہم ہو گی۔‘

دوسری جانب ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی بریفنگ میں بھارت کے حوالے سے سوال کہ رواں سال کے لیے نمو کی شرح 12.5 فیصد رہنے کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟

اس کے جواب میں آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر نے کہا کہ جہاں تک بھارت کی بات ہے تو یہ ایک معمولی تبدیلی ہے۔ سال 2021 کے مقابلے میں یہ صرف ایک فیصد اضافہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا ہونا بڑی حد تک ممکن ہے کیونکہ ہم گذشتہ دو مہینے سے معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے شواہد دیکھ رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار وائرس کی موجود لہر سے پہلے سے آ رہے ہیں جو کہ کافی تشویشناک ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت