ایسٹرازینیکا ویکسین سے خون جمنے کی شکایت: کتنا پریشان ہونا چاہیے؟

بلڈ کلاٹنگ (خون جمنے) کے کئی واقعات رپورٹ ہونے کے بعد برطانوی حکومت 30 سال سے کم عمر کے افراد کو کرونا کی متبادل ویکسین لگانے کا مشورہ دے چکی ہے۔

23 مارچ 2021 کی اس تصویر میں   جنوب مغربی لندن میں فضل مسجد میں واقع ویکسینیشن سینٹر میں   صحت کی رضاکار خواتین  ایسٹرا زینیکا ویکسین  لگانے سے قبل تیاری کر رہی ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

یورپ کے ڈرگ ریگولیٹر ادارے نے تصدیق کی ہے کہ دوا ساز ادارے ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کرونا (کورونا) ویکسین اور اس کی خوراک لینے والے بالغ افراد میں بلڈ کلاٹنگ (خون کا جمنا) کے مابین ایک ممکنہ تعلق ہے۔

بلڈ کلاٹنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہونے کے بعد برطانوی حکومت 30 سال سے کم عمر کے افراد کو کرونا کی متبادل ویکسین لگانے کا مشورہ دے چکی ہے۔

ذیل میں ہم ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین اور بلڈ کلاٹنگ کے درمیان تعلق کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

اصل میں ہوا کیا تھا؟

یورپین میڈیسنز ایجنسی (ای ایم اے) نے بتایا ہے کہ اس کے ویکسین کے مضر اثرات کی نگرانی کرنے والے سسٹم کو چار  اپریل تک Cerebral Venous Sinus Thrombosis (CVST)  یا دماغ سے باہر نکلنے والی وریدوں میں خون کے جمنے کی 169 رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ Splanchnic Vein Thrombosis (SVT)  یا پیٹ کی شریانوں میں خون جمنے کے 53 کیسز بھی سامنے آئے۔

یہ واقعات برطانیہ اور یورپی اکنامک ایریا کے افراد میں لگ بھگ 34 ملین ایسٹرا زینیکا ویکسین کی خوراکیں لگنے کے بعد سامنے آئے۔

اس خطے کے ممالک میں تین ماہ قبل کرونا ویکسینیشن کا عمل شروع ہوا تھا۔

ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی نے سی وی ایس ٹی کے 62 اور ایس وی ٹی کے 24 کیسز کا جائزہ لیا جن میں سے 18 مہلک ثابت ہوئے۔

زیادہ تر کیسز 60 سال سے کم عمر کی خواتین میں رپورٹ ہوئے۔ اگرچہ یہ اندازے گمراہ کن بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

جرمنی اور برطانیہ کا کہنا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین نے ایسٹرا زینیکا کی ویکسین لی تھی۔

دوسری جانب زیادہ تر کیسز پہلی خوراک وصول کرنے کے دو ہفتوں کے اندر پیش آتے ہیں۔

ایسٹرا زینیکا ویکسین لینے والی 20 سے 59 سال کی خواتین میں سی وی ایس ٹی کے 29 کیسز کا اندراج کرنے والے جرمن ویکسینیشن حکام نے بتایا کہ اس ایج گروپ میں پائے گئے مضر اثرات کی شرح توقع کے برعکس ویکسینیشن کے 16 دن کے اندر 20 گنا زیادہ ہے۔

جرمنی کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اس دوران سی وی ایس ٹی کے 1 سے 1.4 کیسز کی توقع کی جانی چاہیے تھی۔

برطانوی حکام کا کیا کہنا ہے؟

میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی نے کم پلیٹ لیٹس کے ساتھ خون جمنے کے 79 کیسز کا جائزہ لیا، جن میں سے 19 افراد کی اموات بھی واقع ہو گئی تھیں۔ یہ ویکسین لینے کے بعد مرنے والوں میں 13 خواتین اور 6 مرد شامل تھے۔

مرنے والی ان خواتین میں سے 11 کی عمر 50 سال سے کم اور دو کی 30 سال سے کم تھی۔

یہ تمام 79 کیسز ویکسین کی پہلی خوراک کے بعد سامنے آئے۔

ریگولیٹرز اس فیصلے پر کیسے پہنچے؟

برطانوی حکام نے اپنی سفارشات کی وضاحت کے لیے یونیورسٹی آف کیمبرج کے ونٹن سینٹر کے اعدادوشمار کا استعمال کیا۔ انہوں نے برطانیہ میں نوجوانوں کو متبادل ویکسین لینے کی سفارش کی ہے جبکہ عمر رسیدہ افراد کو ابھی بھی ایسٹرا زینیکا دی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب یورپین میڈیسنز ایجنسی کے محققین نے اس حوالے سے ریسرچ کی ہے کہ آیا ویکسین وصول کرنے والے افراد میں ایسے کیسز کی تعداد زیادہ ہے یا صحت عامہ کے اعدادوشمار یا انشورنس ریکارڈز میں ان کی تعداد کو زیادہ دکھایا جا رہا ہے۔ اس میں ہر کیس کا طبی تجزیہ سائنسی بصیرت سے کیا جائے گا۔

اپنی تحقیقات میں ای ایم اے نے 18 مارچ کو کہا تھا کہ 50 سال سے کم عمر افراد میں ایسٹرا زینیکا کی ویکسین لینے کے 14 دن کے اندر اندر اوسطاً سی وی ایس ٹی کے صرف 1.35 کیسز کی توقع کی جا رہی تھی جبکہ اس تاریخ تک 12 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

اس کے مقابلے میں مانع حمل گولیوں کا استعمال کرنے والی 10 ہزار خواتین میں سے چار خواتین میں خون جمنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

یورپی یونین اب کیا کر رہی ہے؟

ای ایم اے نے کہا کہ کم بلڈ پلیٹ لیٹس والے خون کے غیر معمولی جمنے کے واقعات کو انتہائی کم مضر اثرات کے طور پر درج کیا جانا چاہیے اور ممالک کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کرونا ویکسین مہم کو کیسے آگے بڑھائیں گے۔

ای ایم اے نے کہا کہ مختلف ممالک میں یہ مضر اثرات مختلف ہوسکتے ہیں، جو  ان عوامل پر منحصر ہے کہ انفیکشن کتنی جلدی پھیل رہا ہے اور آیا اس کے لیے ویکسین دستیاب ہیں یا نہیں۔

ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی نے نئے مطالعے اور پہلے سے جاری مطالعوں میں تبدیلیوں کی درخواست کی ہے تاکہ بلڈ کلاٹنگ کے پیچھے میکانزم کے بارے میں مزید معلومات فراہم کی جاسکیں۔

ایسٹرا زینیکا اور یورپی ریگولیٹرز نے کہا ہے کہ کلینیکل ٹرائلز کے دوران خون کی خرابی کے بارے میں تشویش پیدا نہیں ہوئی تھی۔

پھر کلاٹنگ ہو کیوں رہی ہے؟

دماغی نسوں میں کی جانے والی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ویکسین کے اس مضر اثر کی ممکنہ وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ غیرمعمولی معاملات میں غیر معمولی اینٹی باڈی کو متحرک کر دیتی ہے۔

ای ایم اے نے کہا کہ یہ ویکسین مدافعتی ردعمل کو متحرک کرسکتی ہے، جس کی وجہ سے یہ غیر معمولی طور پر خون کو جمانا شروع کر دیتا ہے، حالانکہ ایجنسی نے اعتراف کیا ہے کہ سائنسدانوں نے ابھی تک ایسے کسی بھی خطرے کے عوامل کی نشاندہی نہیں کی ہے جو کم پلیٹ لیٹس کے ساتھ بلڈ کلاٹنگ کا باعث بن سکتے ہیں۔

گریف والڈ یونیورسٹی کے جرمن سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس ویکسین کے مضر اثرات ہیں، حالانکہ ان کی تحقیق کو مزید جائزے کی ضرورت ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت