پاکستانی وفد کو کابل میں اترنے کی اجازت نہ ملنے پر نیٹو اب تک خاموش

کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ کے آپریشنز افغان حکومت اور نیٹو کے زیر سایہ چلنے والا ادارہ انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس چلا رہا ہے، تاہم نیٹو کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ یہ بتایا گیا کہ رن وے کے قریب بارودی مواد کس نے اور کیسے نصب کیا تھا۔

وفد کو اجازت نہ  ملنے کے معاملے پر قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ  سکیورٹی خدشات کی بنا پر افغانستان کا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔  (تصویر: بشکریہ اے پی پی)

افغانستان کے ایوان بالا (ولسی جرگہ) نے پاکستانی قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں جمعرات (آٹھ اپریل کو) کابل جانے والے وفد کو  حامد کرزئی ایئرپورٹ حکام کی جانب سے لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کے معاملے کی تفتیش کا فیصلہ کیا ہے، تاہم اس سارے معاملے پر نیٹو افواج کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

ولسی جرگہ کے سپیکر میر رحمان رحمانی  کی دعوت پر پاکستانی وفد تین روزہ دورے پر کابل جا رہا تھا۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز  (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 249 کو افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی صبح 10 بج کر 40 منٹ پر لینڈ کرنا تھا، تاہم یہ دورہ دوران پرواز ہی ملتوی کر دیا گیا۔

افغانستان امور پر وزیر اعظم پاکستان کے مشیر محمد صادق نے اجازت نہ ملنے کی وجہ ’سکیورٹی خدشات‘ بتائے ہیں جبکہ افغان ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق ہوائی اڈے پر رن وے کے قریب دوران مرمت پرانا بارودی مواد پایا گیا تھا، جس کی وجہ سے پاکستانی وفد کے جہاز کو اترنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اس معاملے پر افغان ولسی جرگہ کے سپیکر میر رحمانی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی وفد کو لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کے معاملے میں اگر کسی بھی فریق نے مداخلت کی ہو تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

میر رحمانی نے مزید کہا تھا کہ وہ افغانستان کے ایوان زیریں کے  اجلاس میں اس معاملے کو اٹھائیں گے، جس میں سکیورٹی اداروں اور ایئرپورٹ حکام کو بھی بلایا گیا ہے تاکہ وہ اس معاملے کی وضاحت کریں۔

افغانستان سپیکر ہاؤس سے جاری اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ یہ دورہ ملتوی ہوگیا ہے لیکن اس کے دوبارہ انعقاد کے لیے انتظامات کیے جائیں گے۔

دوسری جانب وفد کو اجازت نہ  ملنے کے معاملے پر قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر افغانستان کا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سکیورٹی صورت حال بہتر ہونے پر جلد افغانستان جائیں گے۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ تعلقات کو قدر اور عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

نیٹو کا کابل ایئرپورٹ کے ساتھ کیا تعلق؟

کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ کے آپریشنز افغان حکومت اور نیٹو  کے زیر سایہ چلنے والا ادارہ انٹر نیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس چلا رہا ہے۔

کابل ایئرپورٹ کے سربراہ جنرل ریان اریان نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی) کو بتایا کہ پاکستانی وفد کی پرواز کو اس لیے اترنے کی اجازت نہیں ملی تھی کیونکہ نیٹو افواج نے کچھ بارودی مواد ایئرپورٹ سے برآمد کیا تھا، جس کو رن وے کے قریب نصب کیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کابل ایئرپورٹ کو کئی گھنٹے بند رکھا گیا تھا، جس کی وجہ سے پروازوں کو منسوخ کرنا پڑا، تاہم اس حوالے سے ابھی تک نیٹو کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ یہ بارودی مواد کس نے اور کیسے نصب کیا تھا۔

نیٹو کے علاوہ اس معاملے پر افغانستان کے صدارتی محل کی طرف سے بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

کیا دیگر پروازیں کابل ایئرپورٹ پر اتری تھیں؟

انڈپینڈنٹ اردو نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ جب پاکستانی وفد  حامد کرزئی ایئر پورٹ پر لینڈنگ کرنے والا تھا تو کیا اس وقت اس ایئرپورٹ پر آپریشنز بحال تھے اور کیا باقی ایئر لائنز کی پروازیں معمول کے مطابق چل رہی تھیں؟

پی آئی اے کی مذکورہ پرواز نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے صبح 10 بج کر 10 منٹ پر اڑان بھری تھی اور  کابل ایئرپورٹ  پر اترنے کا شیڈول وقت 10 بج کر 48 منٹ تھا۔

پروازوں کی آمدو رفت کو ٹریک کرنے والی ویب سائٹ ’فلائٹ ریڈار 24‘ کے مطابق پاکستانی پرواز کی لینڈنگ کا شیڈول وقت 10 بج کر 48 منٹ تھا لیکن چونکہ پروازوں کا وقت آگے پیچھے ہو سکتا ہے، لہذا اس دن اس پرواز کو 10 بج کر 40 منٹ پر اترنا تھا، تاہم لینڈنگ سے چند لمحے قبل اس پرواز کو اسلام آباد کی طرف واپس موڑ دیا گیا۔

تاہم فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق پاکستانی وفد کی پرواز کی لینڈنگ کے وقت سے تقریباً تین گھنٹے بعد ایئر انڈیا کی پرواز اے 243 دن ایک بجکر 45 منٹ پر کابل ایئرپورٹ پر لینڈ ہوئی۔

اسی طرح فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق ایئر عربیہ کی پرواز جی 9692 بھی پاکستانی وفد کی پرواز کے شیڈول وقت سے دو گھنٹے بعد حامد کرزئی ایئرپورٹ پر لینڈ ہوئی۔

فلائٹس کا ٹریک رکھنے والی ایک دوسری نجی ویب سائٹ ’ایئر پورٹیا‘ کے مطابق پاکستانی وفد کی  پرواز کے شیڈول وقت سے 10 منٹ پہلے کام ایئر لائن کی پرواز آر کیو 172 افغانستان کے زرنج ایئر پورٹ سے نو بجے اڑان بھرنے کے بعد 10 بجکر 26 منٹ پر کابل ایئرپورٹ پر اتری۔ اس طرح بظاہر یہ ڈومیسٹک پرواز پاکستانی وفد کی پرواز کے شیڈول وقت سے 14 منٹ پہلے کابل ایئر پورٹ پر اتری۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق کام ایئر کی یہ پرواز شام کے تقریباً پانچ بجے کابل ایئر پورٹ پر لینڈ ہوئی۔ انڈپینڈنٹ اردو نے کام ایئر سے اس پرواز کے حوالے سے بذریعہ فون رابطہ کیا لیکن رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے آٹھ اپریل کو کابل ایئرپورٹ پر جتنی بھی پروازوں کی آمد و روانگی کا جائزہ لیا، وہ پاکستانی وفد کی پرواز کے دو گھنٹے  بعد کابل ایئرپورٹ پر اتریں، جبکہ بہت سی ڈومیسٹک پروازوں کی لینڈنگ کا وقت نامعلوم لکھا گیا ہے، جو پاکستانی وفد کی پرواز کے وقت سے کچھ لمحے قبل یا بعد میں شیڈول تھیں۔

افغانستان ایئرپورٹ حکام کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ کابل ایئرپورٹ کو ’سکیورٹی خدشات‘ کے باعث کتنے وقت کے لیے بند کیا گیا تھا اور  پروازوں کی آمد کتنے وقت کے لیے معطل رہی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا