اس رمضان اپنا دل بڑا اور پیٹ چھوٹا کریں

رمضان کا مہینہ ہمیں ہر سال یہی بتانے تو آتا ہے کہ اس دنیا میں ہمارے علاوہ بھی بہت سے لوگ رہتے ہیں اور ہمیں اپنے ساتھ ساتھ ان کا بھی دھیان رکھنا ہے۔

(پکسا بے)

آج پاکستان میں پہلا روزہ ہے۔ میری طرف دوسرا ہے۔ میری طرف سے انڈپینڈنٹ اردو کے تمام قارئین کو ماہ رمضان بہت بہت مبارک ہو۔

پاکستان میں کرونا کی تیسری لہر کافی شدت اختیار کر چکی ہے۔ ٹوئٹر کھولیں۔ ہر چوتھی ٹویٹ میں لوگ اپنا یا اپنے کسی پیارے کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کا بتا رہے ہیں اور ہر چھٹی ٹویٹ میں کرونا کی وجہ سے کسی کی وفات کی خبر دے رہے ہیں۔ مین سٹریم میڈیا پر بے شک یقین نہ کریں پر ان ٹویٹس کا ضرور یقین کریں۔ یہ ٹویٹس آپ اور مجھ جیسے جیتے جاگتے لوگ لکھتے ہیں۔ ان کی ٹویٹس میں ان کی اور ان کے پیاروں کی باتیں لکھی ہوتی ہیں۔

لاک ڈائون سے سب تنگ ہیں مگر اپنی اور دوسروں کی زندگی کی خاطر کچھ دن اور صبر کر لیں۔ آپ زندہ رہیں گے تو رمضان بھی بہت آئیں گے اور عیدیں بھی بہت آئیں گی۔ دوسری صورت دنیا تو چلتی رہے گی پر آپ کی زندگی رک جائیں گے۔

یہ رمضان اپنے گھر میں گزاریں۔ روزہ رکھیں یا نہ رکھیں۔ وہ آپ کا اور خدا کا معاملہ ہے پر اپنا دل ضرور تھوڑا سا بڑا ضرور کریں۔ ان لوگوں کا سوچیں جو پورا سال اس مہینے کے انتظار میں گزارتے ہیں کہ ہم ایسے لوگ صرف اسی مہینے میں اپنے علاوہ کسی اور کا سوچتے ہیں۔ انہوں نے اپنے پورے سال کے اخراجات اس مہینے موصول ہونے والی زکوٰۃ اور چندے سے پورے کرنے ہوتے ہیں۔

اپنے اردگرد ایسے لوگوں کو ڈھونڈیں اور انہیں راشن دینے کی بجائے ان کی مالی مدد کریں۔ ہو سکتا ہے انہیں پکوڑوں کے اجزا سے زیادہ بچے کی سکول فیس کے لیے پیسوں کی ضرورت ہو۔

اپنی مدد سے ان کی زندگی کنٹرول نہ کریں بلکہ انہیں اس مدد پر مکمل اختیار دیں۔ وہ اس مدد کا جیسے چاہے استعمال کریں، یہ ان کی مرضی ہے۔ آپ کی نیت مدد کرنے کی ہے۔ آپ مدد کریں۔ مدد لینے والا اس کا کیا کر رہا ہے، یہ سوچنا آپ کا کام نہیں۔ اس نے جو کرنا ہے اسے کرنے دیں۔

ہم میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں رمضان میں اپنے روزوں سے زیادہ دوسروں کے روزوں کی فکر ستاتی رہتی ہے۔ خود روزہ رکھیں نہ رکھیں دوسروں سے ’کتنے روزے رکھے؟‘ پوچھتے نظر آتے ہیں۔ اس رمضان اپنا دل بڑا کرتے ہوئی ان کے روزوں کی فکر چھوڑیں اور اپنے روزوں کی فکر کریں۔ ہر ایک نے اپنے اعمال کا حساب خود دینا ہے۔ دوسروں کو اپنے اعمال کی ذمہ داری خود اٹھانے دیں۔  

کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے روزے کا خیال ان سے زیادہ دوسروں کو رکھنا پڑتا ہے۔ ان کے سامنے کھانا پینا ہنسنا بولنا سب ممنوع ہوتا ہے۔ دفاتر میں ایسے لوگ دوسروں کا جینا حرام کر دیتے ہیں۔ خود تو یہ روزے کی وجہ سے کچھ کھا اور پی نہیں سکتے لیکن ان کے دفتر میں ایسے افراد کو بھی ان کی وجہ سے بھوکا پیاسا رہنا پڑتا ہے جن پر روزہ فرض نہیں ہوتا۔ اپنے روزے کا احترام دوسروں سے کروانے کی بجائے خود کریں۔ روزے کا مطلب اپنے نفس پر قابو رکھنا ہے۔ اگر آپ کے نفس کا دھیان دوسروں نے کرنا ہے تو آپ کے روزہ رکھنے کا آپ کی ذات کو کیا فائدہ ہوا؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا پر ہر رمضان ایک پوسٹ وائرل ہوتی ہے۔ نجانے کس کی لکھی ہوئی ہے۔ میں تو جب بھی پڑھتی ہوں ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جاتی ہوں۔ پوسٹ ملاحظہ فرمائیں: ’ایمان والو، اللہ کی طرف سے تم پر صرف روزے فرض کیے گئے تھے، پکوڑے تم نے خود ہی فرض کر لیے ہیں۔‘

پوسٹ لکھنے والے نے ہمارا لحاظ کرتے ہوئے معاملہ صرف پکوڑوں تک رہنے دیا ہے ورنہ صاف بات تو یہ ہے کہ ہم نے پکوڑوں کے ساتھ ساتھ رول، سموسے، دہی بڑے اور چنا چاٹ بھی خود پر فرض کر لیے ہیں۔ یقین مانیں افطاری ان کے بغیر بھی ہو سکتی ہے اور بہت اچھی ہوتی ہے۔ ویسے بھی انسان پورے دن کا بھوکا ہو تو افطار کی میز پر ایک گلاس پانی اور دو کھجوریں کھا کر ہی سیر ہو جاتا ہے۔

ایسا نہیں کہ یہیں بس کر دیں، مزید بھی کھائیں لیکن تلی ہوئی چیزوں اور مرغن غذائوں سے پرہیز کریں۔ اس سے آپ کا پیٹ بھی کم ہو گا اور دل بھی بہتر کام کرے گا۔ مہینے کے اختتام پر آپ خود کو چاک و چوبند بھی محسوس کریں گے۔ چاہیں تو تب بھی یہ معمول جاری رکھیں ورنہ واپس پرانی روش پر لوٹ کر پیٹ دوبارہ بڑھا لیں۔

سادہ افطار کا دوسرا فائدہ ان خواتین کو ہو گا جن کا رمضان جائے نماز سے زیادہ باورچی خانے میں گزرتا ہے۔ گرچہ واٹس ایپ پر ایسے بہت سے پیغامات ضرور فارورڈ ہو رہے ہیں جن میں ان کے آرام اور روزے کا خیال رکھنے کا کہا جا رہا ہے۔ ہمیں ایسی باتیں پیغامات میں ہی اچھی لگتی ہیں۔ ہم غلطی سے باورچی خانے میں گھس بھی جائیں تو ان کا بوجھ بانٹنے کی بجائے مزید بڑھا آتے ہیں۔

اس سال اپنے پیٹ کے ساتھ ساتھ ان کا بھی دھیان کریں۔ رمضان کا مہینہ ہمیں ہر سال یہی بتانے تو آتا ہے کہ اس دنیا میں ہمارے علاوہ بھی بہت سے لوگ رہتے ہیں اور ہمیں اپنے ساتھ ساتھ ان کا بھی دھیان رکھنا ہے۔ اس ماہ اپنا دل بڑا کرتے ہوئے دوسروں کا سوچیں، آپ کا پیٹ اپنے آپ کم ہو جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ