ڈسکہ جہاں ’پاکستان کا پہلا ڈیزل انجن‘ بنا

پنجاب کا شہر ڈسکہ حالیہ مہینوں میں ضمنی انتخابات کی وجہ سے سرخیوں میں رہا مگر اس کی اصل پہچان جدید زرعی آلات کی صنعت ہے۔

پنجاب کا شہر ڈسکہ اس سال قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 میں دو بار ضمنی الیکشن کی وجہ سے خبروں کی زینت بنا رہا مگر اس کی اصل پہچان جدید زرعی آلات کی تیاری ہے۔

یہاں پر کارخانوں میں بننے والے زرعی آلات نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی برآمد ہوتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ برطانیہ کے بعد ڈسکہ میں 70 سال پہلے ڈیزل انجن تیار ہوا جو یہاں کے ایک صنعت کار نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے والد میاں شریف کے اشتراک سے بنانا شروع کیا۔

یہ انجن تو اب یہاں بننا بند ہوچکے ہیں لیکن جدید زرعی آلات جیسے تھریشر، روٹا ویٹر، ریپر کٹر وغیرہ تیار ہو رہے ہیں۔

اس شہر میں زرعی آلات بنانے کے پانچ سو کارخانے ہیں جہاں نسل در نسل صنعت کار اس شعبے کو فروغ دے رہے ہیں۔

عمران خالد کا کہنا ہے کہ 70 سال پہلے ان کے دادا نے اپنے پانچ بھائیوں کے ساتھ مل کر پہلی بار ڈسکہ میں برطانیہ میں بنے ڈیزل انجن کو مقامی طور پر تیار کیا۔

ان کے دادا نے انجن بنانے کا خیال میاں شریف کے سامنے رکھا جس کے بعد پرزے ان کی لاہور میں فیکٹری تیار کرا کر پاکستان میں پہلی بار ڈیزل انجن تیار کیے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم بعد میں اس کی جگہ پیٹر انجن نے لے لی کیونکہ یہ حجم میں چھوٹا تھا جسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہے۔

ڈسکہ کے ایک کارخانہ مالک عرفان شریف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے آباؤ اجداد دہائیوں سے زرعی آلات بناتے آ رہے ہیں۔

پہلے ان کا ڈیزل انجن بنانے کا کام تھا لیکن اس کی طلب کم ہونے پر انہوں نے گندم کی کٹائی کے لیے کٹر بنانا شروع کیے اور اب ریپر بھی یہیں تیار ہوں گے۔

ان کے مطابق یہ زرعی آلات یہاں سے دوسرے شہروں میں جاتے ہیں۔

ڈسکہ انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے صدر مرزا محمد بابر کا کہنا ہے کہ ڈسکہ میں ریپر کٹر، روٹاویٹر، تھریشر اور ڈیزل انجن سب سے پہلے بننا شروع ہوئے۔

انہوں نے کہا یہ یہاں 50 کارخانے ہیں لیکن وہ اپنی مدد آپ کے تحت انڈسٹری کو فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں اور کوئی حکومتی سرپرستی حاصل نہ ہونے پر کاروبار محدود ہوتے جا رہے ہیں۔

’ہم یہاں جو چیزیں تیار کرتے ہیں بھارت کے ساتھ بارڈر کھلنے سے حکومت وہاں سے منگوا لیتی ہے تو زمیندار ان کی قیمت کم ہونے پر ہم سے نہیں خریدتے۔ ہم نے کئی بار بات کی کہ جو چیزیں یہاں بنتی ہیں وہ تو بھارت سے نہ منگوائی جائیں لیکن ہماری بات کوئی سننے کو تیار نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا