بھارت کو مدد کی پیشکش: کیا پاکستان کے پاس اتنے طبی آلات ہیں؟

پاکستان نے بھارت میں کرونا وبا کی انتہائی خراب صورتحال کے پیش نظر مدد کی پیشکش کی ہے لیکن کیا پاکستان اپنے یہاں کرونا وبا کے باوجود ایسی مدد کر سکتا ہے؟

دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے بھارت کو وینٹی لیٹرز، بائی پیپ (bi PAP) ڈیجیٹل ایکسرے مشینز، پی پی ای اور دیگر متعلقہ اشیا دینے کی پیشکش کی ہے (اے ایف پی فائل)

پاکستان نے بھارت میں کرونا (کورونا) وائرس کی تیسری لہر کے باعث خراب صورتحال کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر مدد کی پیشکش کی ہے۔ تاہم بھارت کی جانب سے ابھی تک اس پیشکش پر جواب نہیں آیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اگر بھارت دلچسپی ظاہر کرتا ہے تو بھارتی حکام سے تخمینہ لگوایا جا سکتا ہے کہ اُن کی ضرورت کتنی ہے اور پھر پاکستان اپنی گنجائش کے مطابق پی پی ای، آکسیجن سیلنڈرز، وینٹی لیٹرز اور bi PAP ایک پیکج کی صورت میں مہیا کر سکتا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق حکومت پاکستان نے بھارت کو وینٹی لیٹرز، بائی پیپ (bi PAP) ڈیجیٹل ایکسرے مشینز، پی پی ای اور دیگر متعلقہ اشیا دینے کی پیشکش کی ہے۔

جس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا پاکستان کے پاس ڈیجیٹل ایکسرے مشین، وینٹی لیٹرز اور کرونا حفاظتی لباس اتنی تعداد میں موجود ہیں کہ اپنی ضرورت پوری ہونے کے بعد بطور عطیہ بھی دیے جا سکیں۔

این سی او سی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پورے پاکستان میں 531 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ جبکہ کُل 5791 کرونا مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بتایا کہ اس وقت ٹی این ایس، ایلسن اور این آر ٹی سی پاکستان میں وینٹی لیٹرز بنا رہے ہیں۔ ہوم پروڈکشن میں ابھی صرف دو سو وینٹی لیٹرز پنجاب نے شامل کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس وینٹی لیٹرز اور bi PAP کافی تعداد میں موجود ہیں، صرف تجربہ کار عملے کی کمی ہے۔

واضح رہے کہ کرونا وبا کے آغاز میں پاکستان نے وینٹی لیٹرز، حفاظتی لباس (پی پی ای) اور دیگر سامان ماسک سمیت درآمد کیا تھا اور چین سمیت کچھ دوست ممالک نے عطیہ کیا تھا۔

جب کہ این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے نومبر 2020 تک 1261 آئی سی یو وینٹی لیٹرز، 30 پورٹیبل وینٹی لیٹرز جب کہ 1640 نان انویسیو وینٹی لیٹرز، جن کو بائی پیپ بھی کہا جاتا ہے، درآمد کیے تھے۔

پاکستان کے پاس سٹاک میں کتنے وینٹی لیٹرز ہیں؟

اس حوالے سے این ڈی ایم اے کے ایک سابق سینیئر عہدے دار نے بتایا کہ کرونا وبا شروع ہونے کے بعد گذشتہ برس نومبر تک کل 2931 آئی سی یو وینٹی لیٹرز، بائی پیپ وینٹی لیٹرز اور پورٹیبل وینٹی لیٹرز درآمد کیے گئے تھے۔

اسی طرح امریکہ نے بھی 200 وینٹی لیٹرز، چین نے گذشتہ برس مئی تک 300 وینٹلیٹرز جبکہ اگست میں ایک ہزار بائی پیپ وینٹی لیٹرز پاکستان کو عطیہ کیے تھے۔

جاپان نے بھی 12 وینٹی لیٹرز پاکستان کو عطیہ کیے تھے جب کہ عطیہ کیے ہوئے وینٹی لیٹرز میں سے بھی 600 ویئر ہاؤس میں موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ چین اور امریکہ سے ملنے والا امدادی سامان صوبوں کو مساوی طور پر براہ راست مل گیا تھا اس لیے وہ استعمال میں ہے۔

جب کہ پاکستان نے جو خود آرڈر دے کر 1261 وینٹی لیٹزز خریدے تھے اُن میں سے 500 کے قریب ضرورت کے مطابق صوبوں کو بھیج دیے گئے جبکہ باقی 700 کے لگ بھگ ویئر ہاؤس میں پڑے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 1640 بائی پیپ وینٹی لیٹرز بھی خریدے تھے، جن میں سے بھی چھ سات سو ہسپتالوں کو بھجوا دیے گئے تھے جب کہ باقی  ویئر ہاؤس میں موجود ہیں۔

اسی طرح 2850 آکسیجن بیڈ لگائے گئے تھے جن کے ساتھ ایک وینٹی لیٹرز یا بائی پیپ آکسیجن کے ساتھ لگائے گئے۔

بائی پیپ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ بھی وینٹی لیٹر کی ایک قسم ہے، اِن ویسیو وینٹی لیٹر مشین سے سانس دِلوائی جاتی ہے جب کہ بائی پیپ سے آکسیجن آپ کے پھیپھڑوں تک براہ راست جاتی ہے جس سے مریض کے لیے سانس لینا زیادہ سود مند ہوتا ہے۔

آکسیجن سلنڈرز کی تعداد کتنی ہے؟

انہوں نے مزید بتایا کہ این ڈی ایم اے نے 20 ہزار آکسیجن سلنڈرز آرڈر کیے تھے، جن میں سے سات ہزار ہسپتالوں کو ضرورت کے مطابق ایشو کیے گئے تھے جب کہ باقی 13 ہزار نومبر تک ویئر ہاؤس میں پڑے تھے لیکن وہ کرونا کی تیسری لہر میں ہسپتالوں کو مختص کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نے چار کمپنیوں کو ڈبل پیسے دے کر آکسیجن بنانے کی گنجائش بڑھائی تھی۔

اس کے علاوہ چین سے 200 آکسیجنٹیر بھی منگوائے گئے تھے، یہ دراصل وینٹی لیٹر اور آکسیجن کا کام کرتے ہیں۔ ان میں سے 10 کے قریب ہسپتالوں کو دیے گئے تھے جب کہ باقی ویئر ہاؤس میں پڑے ہیں جو استعمال ہو سکتے ہیں۔

جب کہ پاکستان آکسیجن لمیٹڈ کے مطابق ملک میں پانچ کمپنیاں ہسپتالوں کو آکسیجن فراہم کرتی ہیں اور موجودہ حالات میں وہ اپنی 100 فیصد پیداوار دے رہی ہیں۔

ایک کمپنی ہری پور اور اسلام آباد کے درمیان واقع مقام حطار میں موجود ہے جو اسلام آباد کے ہسپتالوں کو لیکویڈ فارم میں آکسیجن فراہم کرتی ہے۔

آکسیجن سپلائی حکام کا کہنا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں کرونا کیسز بڑھے تو آکسیجن بنانے والی کمپنیوں پر دباؤ بڑھ جائے گا۔

عطیہ کرنے کے میڈیکل امدادی پیکج کیسے بنتا ہے؟

کسی دوسرے ملک کو وینٹی لیٹر عطیہ کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اتنی گنجائش ہے کہ وہ امدادی پیکج بنا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے جو امدادی پیکج بناتا ہے اس میں 10 وینٹی لیٹرز، آکسیجن سیلنڈرز، ایکس رے مشینز، حفاظتی کٹس پی سی آر کٹس شامل کی جاتی ہیں۔

کرونا سے قبل پاکستان کے پاس کتنے وینٹی لیٹرز تھے؟

انہوں نے مزید بتایا کہ جب پاکستان میں کرونا وائرس آیا تو اس وقت ملک بھر میں لگ بھگ 1500 فعال وینٹی لیٹرز تھے جب کہ 300 کے قریب خراب پڑے تھے۔ ان وینٹی لیٹرز میں سے کرونا کے لیے 500 مختص تھے۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس پاکستان میں آنے کے چوتھے مہینے بعد ہی پاکستان میں مقامی سطح پر ہینڈ سینیٹائزر، ماسک ، گلووز اور حفاظتی لباس کی تیاری شروع ہو گئی تھی۔

بعد میں پاکستان نے حفاظتی سامان کچھ بنگلہ دیش، افغانستان، عراق سمیت کچھ ممالک کو بھی بھجوایا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان