مردان: رمضان کی راتوں میں کھیلا جانے والا روایتی کھیل ’مخہ‘

رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی ضلع مردان کے چار دیہاتوں میں عرب ملکوں سے آیا روایتی کھیل مخہ کھیلا جانے لگتا ہے۔

رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے چار دیہاتوں میں رات کو روایتی کھیل ’مخہ‘ (تیراندازی) کھیلا جانے لگتا ہے۔

مخہ کئی دہائیوں سے مردان اور اس کے قریب اضلاع صوابی اور بونیر میں کھیلا جا رہا ہے۔

یہ کھیل پرانے انداز کے تیر کمان کے ذریعے کھیلا جاتا ہے۔ رمضان کے علاوہ موسم بہار میں بھی اس کے ٹورنامنٹ منعقد ہوتے ہیں جس میں دوسرے اضلاع کے ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔

گاؤں شموزئی ٹیم کے مخہ کھلاڑی نعیم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ کھیل پہلے ان کے بزرگ کھیلتے تھے اور اب وہ۔

’میں 1988 سے مخہ کھیل رہا ہوں۔ ہمارے بزرگ کہتے ہیں کہ مخہ 1870 سے یہاں کھیلا جا رہا ہے۔ یہ عرب ملکوں کا کھیل تھا وہاں سے ہمارے علاقوں میں منتقل ہوا۔‘

انہوں نے بتایا کہ مخہ کا پہلا نمائشی میچ 1870 میں مردان اور صوابی کے درمیان کلپانی (مردان) کے مقام پر کھیلا گیا۔

اس کے بعد پختون یوسفزئی قبیلے کے علاقے میں کھیلنے لگے اور اب مردان ضلعے کے چار دیہات بابوزئی، شموزئی، میاں خان اور سنگاؤں میں اسے کھیلا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا صوابی میں تقریباً ہر گاؤں جبکہ بونیر کے اکثر دیہات میں اسے کھیلا جاتا ہے۔

’پہلا ہم کہتے تھے کہ مخہ تیراندازی یوسفزئی قبیلے کا روایتی کھیل ہے لیکن ہم نے دیکھا کہ اب اسے پنجاب کے علاقے اٹک اور راولپنڈی میں بھی کھیلا جاتا ہے۔ تورغرمیں بھی لوگ مخہ کھیلتے ہیں اور ہم ان علاقوں میں اسے کھیلنے جا چکے ہیں۔‘

نعیم نے بتایا کہ مخہ دو طرح سے کھیلا جاتا ہے۔ ایک نمائشی میچ اور دوسرا دو دیہات کے درمیان سیریز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

’سات دن، نو دن یعنی طاق دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور گاؤں کے مشیران فیصلہ کرتے ہیں۔ جو بھی گاؤں جیتتا ہے اسے پورے سال کا فاتح قرار دیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا رمضان میں روزوں کی وجہ سے خصوصی طور پر مخہ کے میچوں کا انعقاد رات میں ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مخہ کے کھلاڑی کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں البتہ بزرگ کھلاڑی چونکہ کمان ’لیندہ‘ سے نشانہ لگانے کے لیے زور نہیں لگا سکتے لہٰذا وہ نوجواںوں کی کوچنگ کرتے ہیں۔

مخہ میں استعمال ہونے والے تیر پہلے بنگلہ دیش سے آتے تھے اور اب بھارت سے۔ باجوڑ، صوابی اور شموزئی میں تیار ہونے والی کمان ’لیندہ‘ مارخور کے سینگ سے بنتی ہے اور اس میں توت اور بیری کے درخت کی لکڑی استعمال ہوتی ہے۔

نعیم نے بتایا کہ مخہ میں استعمال ہونے والے تیر کمان بہت مہنگے ہو گئے ہیں اور اب یہ کھیل غریبوں کا نہیں رہا۔

ایک عام کمان کی قیمت 25 سے 30 ہزار روپے تک ہے اور اس سے مہنگی بھی دستیاب ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ وہ مخہ کے ٹورنامنٹ اپنی مدد آپ کے تحت منعقد کرتے ہیں۔

سنگاؤں گاؤں سے تعلق رکھنے والے اور مخہ کے بزرگ کھلاڑی شیرن داد شاہ نے بتایا کہ وہ اس کھیل کو پچھلے 30 سال سے کھیل رہے ہیں لیکن اب چونکہ طاقت نہیں رہی تو نوجوان کھلاڑیوں کی کوچنگ کرتے ہیں۔

اںہوں نے بتایا کہ سینیئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی کی سرپرستی کی وجہ سے اب مخہ کے زیادہ ٹورنانمنٹ منعقد ہوتے ہیں۔

’اس کا صوبائی ٹورنامنٹ بھی ہوتا ہے جس میں صوبہ خیبرپختونبخوا کے علاوہ پنجاب کی بھی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا