اسرائیلی بمباری سے ایک دن میں 13 بچے ہلاک، کل تعداد 52 ہو گئی

غزہ میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں آٹھ بچوں سمیت مزید 26 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ غزہ پر اسرائیل کی بمباری کا سلسلہ گذشتہ سات روز سے جاری ہے۔

غزہ میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں 13 بچوں سمیت مزید 33 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

صحت کے حکام کے مطابق اتوار کی صبح غزہ شہر کے مرکز میں پر حملہ کیا گیا ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں غزہ میں ہلاکتوں کی کل تعداد 181 تک پہنچ چکی ہے جن میں 52 بچے بھی شامل ہیں۔

جبکہ اسرائیل میں دو بچوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے اتوار کی صبح غزہ میں فلسطینی تنظیم حماس کے ایک سینیئر رہنما یحییٰ السنوار کے گھر پر بمباری کی ہے۔

حماس کے ٹیلی ویژن کے مطابق السنوار 2017 سے غزہ میں حماس کے فوجی ونگ کے سربراہ ہیں۔ ادھر حماس نے اسرائیلی شہرتل ابیب پر درجنوں راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی ساتویں روز میں داخل ہو گئی ہے اور اس کی شدت میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔

غزہ کا علاقہ رات بھر دھماکوں کی آواز سے گونجتا رہا۔ فلسطینی طبی عملے اور رشتہ داروں نے بتایا کہ غزہ پر ایک اسرائیلی حملے میں ایک نیورولوجسٹ ہلاک جبکہ ان کی اہلیہ اور بیٹی زخمی ہو گئے۔

طبی عملے کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیلی شہروں تل ابیب اوربیر شیبا پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا جس پر سائرن بجائے گئے اور شہری جان بچانے کے لیے محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے۔

 

واضح رہے کہ امریکہ، اقوام متحدہ اور مصر کے نمائندے امن کی بحالی کے کام کر رہے ہیں۔ تاہم ابھی تک اس ضمن میں کوئی پیش رفت دکھائی نہیں دے رہی۔

کئی سال کے اسرائیل اور فلسطین کے بدترین تشدد کے آغاز پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامی کونسل کا اجلاس آج اتوار کو ہو رہا ہے۔

اسرائیل نے گذشتہ رات فضائی حملہ کر کے غزہ میں ایک  12 منزلہ عمارت الجلا کو تباہ کر دیا تھا ۔ اس عمارت میں امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور قطر کے الجزیرہ ٹیلی ویژن کے دفاتر قائم تھے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ الجلا کی عمارت ایک قانونی ہدف تھی جہاں حماس نے فوجی دفاتر قائم رکھے تھے۔

حملے سے پہلے شہریوں کو عمارت خالی کرنے کی وارننگ دی گئی۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ثبوت فراہم کرے۔

خبر رساں ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہمارے پاس حماس کی عمارت میں موجودگی کا کوئی اشارہ نہیں یا یہ کہ تنظیم عمارت میں فعال تھی۔‘

حماس نے الجلا کی عمارت پر اسرائیلی حملے کے جواب میں اتوار کو علی الصبح تل ابیب اور جنوبی اسرائیل کے قصبوں کو راکٹ حملے کا نشانہ بنایا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کر کے غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نے امریکی صدر کو صورت حال اور ان اقدامات سے آگاہ کیا جو اسرائیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دریں اثنا فلسطین کے صدر محمود عباس کو بھی ہفتے کو امریکی صدر جوبائیڈن کی اہم فون کال موصول ہوئی ہے۔ فلسطینی صدر کے ترجمان نے بتایا کہ جنوری میں حلف اٹھانے کے بعد امریکی صدر نے پہلی بار صدر محمود عباس کو فون کیا ہے۔

فلسطین کے خبر رساں ادارے 'وفا' نے صدر محمود عباس اور امریکی صدر کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بارے میں مختصر طور پر بتایا کہ صدر بائیڈن نے اپنے فلسطینی ہم منصب کو بتایا کہ امریکی علاقے میں تشدد کم کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ کوششوں میں مصروف ہے۔

نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ مشرقی بیت المقدس اور شیخ جراح کے علاقوں سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا مخالف ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کے ترجمان نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ عالمی ادارے کے سربراہ کو غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت پر دکھ اور اسرائیلی حملے میں اس عمارت کی تباہی پر شدید تشویش ہوئی ہے جہاں عالمی ذرائع ابلاغ کے دفاتر قائم تھے۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں سوالات کے جواب میں اقوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے تحریری بیان میں کہا: ’سیکریٹری جنرل کو غزہ میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر مایوسی ہوئی ہے جن میں گذشتہ شب غزہ میں الشاطی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی ہلاکت بھی شامل تھے جس میں بچے بھی تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا