ووہان لیب سے متعلق ای میلز لیک: بائیڈن انتظامیہ کا ڈاکٹر فاؤچی کا دفاع

وبائی امراض کے ماہر امریکی ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کی 2020 کے موسم بہار کی کچھ ای میلز سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے چینی حکام سے انتہائی زیادہ روابط تھے اور وہ ووہان لیبارٹری سے کرونا وائرس لیک ہونے کے مفروضے کو نجی طور پر زیادہ سنجیدگی سے لیتے رہے۔

ڈاکٹر انتھونی  فاؤچی نے ان ای میلز کے حوالے سے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا باآسانی غلط مفہوم لیا گیا(فائل فوٹو: اے ایف پی)

وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کی ذاتی ای میلز لیک ہونے کے بعد جو بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کو کرونا (کورونا) وائرس کے حوالے سے اپنے اعلیٰ ترین مشیر کا دفاع کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساقی نے صحافیوں کو بتایا: ’وبا کے خلاف ہمارے قومی رسپانس میں بلاشبہ وہ ہمارا اثاثہ رہے ہیں، لیکن ظاہر ہے کہ 17 مہینے پہلے کی ای میلز کے مواد پر قانونی کارروائی کا فائدہ نہیں۔‘

’دی واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’بز فیڈ‘ کی آزادیِ معلومات کے تحت درخواست پر ڈاکٹر فاؤچی کی 2020 کے موسم بہار کی ہزاروں ای میلز رواں ہفتے جاری کی گئیں۔

نقاد کہتے ہیں کہ ان میں سے کچھ ای میلز سے پتہ چلتا ہے کہ ڈاکٹر فاؤچی کے چینی حکام سے انتہائی زیادہ روابط تھے اور بالخصوص ایک ترمیم شدہ پیغام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ووہان لیبارٹری سے وائرس لیک ہونے کے مفروضے کو عوامی سطح پر اپنے موقف کی نسبت نجی طور پر زیادہ سنجیدگی سے لیتے رہے۔

جین ساقی نے کہا کہ وہ لاعلم ہیں کہ آیا صدر بائیڈن کو ان ای میلز کے معاملے پر بریفنگ دی گئی یا نہیں۔ ’صدر اور ان کی انتظامیہ سمجھتی ہے کہ ڈاکٹر فاؤچی نے وبا قابو میں کرنے کے لیے ناقابل یقین کردار ادا کیا، وہ اس وبا کے دوران عوام کی آواز بنے رہے اور میں دوبارہ کہوں گی کہ یہ ای میلز 17 یا اس سے زائد مہینے پرانی ہیں، یقینی طور پر موجودہ انتظامیہ سے پہلے کی۔‘

ڈاکٹر فاؤچی نے ان ای میلز کے حوالے سے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کا باآسانی غلط مفہوم لیا گیا۔

انہوں نے نیوز نیشن سے گفتگو میں کہا: ’مسئلہ یہ ہے کہ ان (ای میلز) کو بہت آسانی سے سیاق و سباق سے ہٹا کر لیا جا سکتا ہے، جہاں آپ ایک ای میل سے ایک جملہ اٹھا کر باقی ای میلز کو چھوڑ کر کہہ دیں کہ ڈاکٹر فاؤچی نے یہ کہا اور یوں کہا، یوں آپ کو ایک جملے کے پیچھے کا سیاق و سباق نہیں بتایا جاتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیبارٹری سے وائرس لیک ہونے والی ای میل کے متعلق ڈاکٹر فاؤچی نے سی این این کو بتایا کہ وہ اب بھی یہ نہیں سمجھتے کہ ووہان لیبارٹری نے وائرس ریلیز کیا۔

’مجھے یاد نہیں کہ اس ای میل میں کیا تھا لیکن یہ کچھ زیادہ ہی تصوراتی ہے کہ چینیوں نے جانتے بوجھتے کوئی چیز ڈیزائن کی تاکہ وہ خود کو اور دوسرے لوگوں کو ہلاک کر سکیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں یہ کچھ زیادہ ہی دور کی کوڑی لانے کے مترادف ہے۔‘

دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ’یہ جاننے سے پہلے کہ آیا یہ کتنی موثر ہوگی‘ کرونا ویکسینز کا آرڈر دے کر ’تاریخ کا سب سے بڑا جوا کھیلا۔‘

حالانکہ کرونا وائرس کی ویکسین پر وبا پھوٹنے سے کئی سال پہلے سے تحقیق جاری تھی اور صدر ٹرمپ کے آپریشن وارپ سپیڈ  شروع ہونے سے پہلے ویکسین کے کلینیکل ٹرائل جاری تھے۔

سابق صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ڈاکٹر فاؤچی نے ’ویکسین کی تیاری کی رفتار‘ پر زور نہیں دیا کیونکہ دوا سازوں کو اربوں ڈالرز فنڈز دینے کے بعد وہ سمجھتے تھے کہ ویکسین کی دستیابی میں سالوں نہیں تو مہینے ضرور لگیں گے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے جھوٹے دعوے دہرائے کہ ڈاکٹر فاؤچی ’فیس ماسک کے یکسر مخالف تھے‘۔

حالانکہ سابق صدر خود اس وبا میں ہزاروں امریکیوں کی موت، لاکھوں کے اس وائرس کا شکار ہونے کے نتیجے میں عوامی صحت کے بحران کے باوجود مہینوں تک عوامی سطح پر فیس ماسک کے موثر ہونے کو جھٹلاتے رہے، فیس ماسک میں تصویر کھنچوانے سے اجتناب کرتے رہے اور اپنے حریف جو بائیڈن کا فیس ماسک پہنے پر تمسخر اڑاتے رہے۔


اضافی رپورٹنگ: ایلکس ووڈ ورڈ اور ڈیوڈ ٹینٹر

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا