’بھارت چاہتا ہےکلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ ملے پھر وہ عدالت جائے‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ’بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کا کیس مسلم لیگ ن نے بگاڑا ہے جبکہ ہم نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔‘

پاکستانی حکام نے  کلبھوشن یادو کو  مارچ 2016  میں بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا  تھا (فائل فوٹو:اے ایف پی)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت چاہ رہا ہے کہ پاکستان اس کے جاسوس کلبھوشن یادو کو قونصلر رسائی نہ دے اور پھر وہ عالمی عدالت سے رجوع کرے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر اس لیے عملدرآمد کر رہا ہے تاکہ عالمی عدالت میں سرخرو ہوسکے۔

اتوار کو اپنے آبائی شہر ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کلبھوشن یادو کو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق وکیل کا حق فراہم کرنے کے معاملے پر ہونے والی تنقید پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کلبھوشن کا کیس مسلم لیگ ن نے بگاڑا ہے۔ ہم نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔‘

واضح رہے کہ جولائی 2019 میں عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو حکم دیا تھا کہ کلبھوشن یادو کی سزائے موت کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اسے قونصلر رسائی دی جائے۔

جس کے بعد مئی 2020 میں عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے صدارتی آرڈیننس بھی جاری کیا گیا، جس کا مقصد ملزم کو اپیل کا حق دینا تھا۔

20 جولائی 2020 کو آرڈیننس کے تحت بھارت کو اپیل کے لیے دیے گئے 60 روز پورے ہوئے لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کے لیے اپیل دائر نہ کی گئی، جس کے بعد حکومت پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے 22 جولائی کو بذریعہ سیکرٹری قانون درخواست دائر کی، جس میں عدالت سے یہ استدعا کی گئی تھی کہ عدالت کلبھوشن یادو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرے، تاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری پوری ہو۔

اس دوران دفتر خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن کو بارہا مراسلہ بھی بھجوایا تاکہ وہ کلبھوشن یادو سے ملاقات کرسکیں اور نظر ثانی درخواست کے لیے وکیل مقرر کر سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن دوسری جانب بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادو نے اپیل دائر کرنے سے انکار کر رکھا ہے اور اس کی بجائے انہوں نے اپنی زیر التوا رحم کی اپیل پر جواب کے انتظار کا فیصلہ کیا۔ کلبھوشن یادو کی رحم کی اپیل جون 2017 سے پاکستانی آرمی چیف کے پاس ہے۔

بھارتی ہائی کمیشن نے بھی پاکستانی عدالت کے بارہا نوٹسز کے باوجود کوئی نمائندہ مقرر نہیں کیا اور نہ ہی عدالت سے تعاون کیا۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت اب 15 جون کو ہوگی۔

اسی آرڈیننس کے تناظر میں گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو  پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو مؤثر بنانے کے لیے ’حقِ نظرثانی کا آرڈیننس 2020‘ کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔

کلبھوشن یادو کون ہے؟

پاکستانی حکام کے مطابق بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو کو مارچ 2016 میں بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پاکستانی فوج کی جانب سے کلبھوشن یادو کو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر اور بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ایجنٹ بتایا گیا تھا۔

ان کی حراست کے چند ہی روز بعد پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادو کا زیر حراست اعترافی بیان ویڈیو کی صورت میں جاری کیا گیا اور بلوچستان حکومت نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔

اپریل 2017 میں کلبھوشن یادو کو فوجی عدالت نے ملک میں جاسوسی کا مجرم قرار دیا اور 10 اپریل کو انہیں سزائے موت سنائی گئی، جس کے بعد بھارت یہ معاملہ عالمی عدالت انصاف لے گیا۔ گذشتہ برس فروری میں عالمی عدالت انصاف میں کیس کی سماعت ہوئی اور جولائی میں فیصلہ آیا، جس کے مطابق

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی رہائی اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست مسترد کردی، جبکہ کلبھوشن کی پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست بھی رد کردی گئی۔

عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے۔

سی آئی اے چیف کا دورہ پاکستان

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی فوج کو اڈے دینے سے متعلق مختلف میڈیا رپورٹس اور تجزیوں پر ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان کا کسی کو کوئی ہوائی اڈہ دینے کا ارادہ  نہیں ہے اور نہ ہی سی آئی اے کے چیف کا دورہ پاکستان خفیہ ہے۔

دوسری جانب رواں برس حج کو 60 ہزار افراد تک محدود کرنے کے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سعودی حکومت نے کرونا کی وبا کو سامنے رکھتے ہوئے بچاؤ کے لیے حج کے حوالے سے احتیاطی قدم اٹھایا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب نے مقامی طور پر مقیم افراد کی محدود تعداد کو حج کی اجازت دی ہے۔ دعا ہے کہ اگلے سال تک ویکسینیشن کا عمل آگے بڑھ جائے اور اس وبا سے جان چھوٹ جائے تاکہ فریضہ حج کی مشکلات آسان ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان