’کلبھوشن بار بار پکارتا رہا مگر بھارتی سفارتکاروں نے ایک نہ سنی‘

پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کو مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دی گئی مگر انہوں نے راہ فرار اختیار کی۔

اپریل 2017 میں کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت نے ملک میں مبینہ جاسوسی کا مجرم قرار دیا اور 10 اپریل کو انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کو مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دی گئی مگر انہوں نے راہ فرار اختیار کی۔

کلبھوشن یادیو کی بھارتی حکام سے ملاقات کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ کلبھوشن بار بار سفارتکاروں کو پکارتے رہے لیکن انہوں نے ایک نہ سنی، اور چل دیے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قونصلر رسائی کی ضرورت کے مطابق تمام اقدامات اٹھاتے ہوئے بھارت کے دو سفارتکاروں کو قونصلر رسائی دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جو بات طے ہوئی تھی اس کےتحت قونصلر رسائی دی لیکن ’بھارت کی بدنیتی سامنے آگئی، وہ قونصلر رسائی ہی نہیں چاہتےتھے۔‘

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ سفارتکاروں نے کلبھوشن سے بات نہیں کرنی تھی تو رسائی کیوں مانگی۔؟

’بھارتی سفارتکاروں کو درمیان میں شیشے پر اعتراض تھا وہ بھی ہٹا دیا گیا، سفارتکاروں نےآڈیو، ویڈیو ریکارڈ پر اعترض کیا وہ بھی نہیں کی، بھارتی سفارتکاروں کی تمام خواہشات پوری کیں پھربھی وہ چلےگئے۔‘

دوسری جانب بھارتی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق بھارتی سفارت خانے کے حکام کو مشروط ملاقات کرائی گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو سے ملاقات کے وقت پاکستانی حکام بھی قریب موجود رہے۔

اس حوالے سے بھارتی سفارتکاروں نے پاکستانی حکام سے احتجاج بھی کیا۔

بھارتی دفتر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملاقات کو کیمرے میں ریکارڈ بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آزاد ماحول میں کلبھوشن سے ملاقات نہیں کرائی گئی جس کی وجہ سے وہ اپیل کے لیے کلبھوشن کی تحریری رضامندی نہیں لے سکے۔‘

اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ملاقات کے لیے دوسری مرتبہ قونصلر رسائی فراہم کی گئی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق یہ ملاقات تقریباً دو گھنٹے جاری رہی جس میں بھارتی حکام کو کلبھوشن یادیو سے کُھل کر بات کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عائشہ فاروقی نے بتایا کہ چند روز قبل بھارت نے قونصلر رسائی کی درخواست کی تھی جسے پاکستان نے قبول کر لیا۔

اس سے قبل کلبھوشن یادیو تک پہلی قونصلر رسائی ویانہ کنونشن کے تحت دو ستمبر 2019 کو دی گئی تھی جبکہ دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ سے بھی کلبھوشن یادیو کی ملاقات کرائی جا چکی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 17 جون کو کلبھوشن یادوکو نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کی دعوت دی گئی لیکن کلبھوشن یادیو نے ایسا کرنےسےانکار کر دیا تھا۔

جس پر دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے انکار کے باوجود بھارتی حکومت بذریعہ انڈین ہائی کمیشن اپیل دائر کر سکتی ہے۔

جبکہ 20 مئی کو پاکستان نے آئی سی جے ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈننس لاگو کیا ہے جس کے مطابق کلبھوشن یادیو یا ان کے وکیل آرڈیننس جاری ہونے کے 60 دن کے اندر رحم کی اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے پاس اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے 20 جولائی تک وقت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان