چترال: ’ہمیں افسوس ہے ہم ریشن کو دریا برد ہونے سے نہ بچا سکے‘

چترال کے علاقے ریشن میں چترال مستوج روڈ دریا برد ہونے کی وجہ سے اپر چترال کا پاکستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ متعدد گھر بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

گذشتہ برس سیلاب اور دریا میں طعیانی کی وجہ سے ریشن کے مقام پر راستے کی  کٹائی ہوئی تھی اور اب یہ  مکمل طور پر دریا برد ہوگیا ہے (تصویر: نظام الدین)

چترال کے علاقے ریشن میں چترال مستوج روڈ دریا برد ہونے کی وجہ سے اپر چترال کا پاکستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ متعدد گھر بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

یہ راستہ ایک طرف بروغل اور دوسری طرف گلگت بلتستان سے ملتا ہے۔ گذشتہ برس سیلاب اور دریا میں طعیانی کی وجہ سے ریشن کے مقام پر راستے کی  کٹائی ہوئی تھی اور اب یہ مکمل طور پر دریا برد ہوگیا ہے۔

ریشن کے سابق ناظم امیر اللہ کا کہنا ہے کہ دریا کی کٹائی کی وجہ سے تین گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے اور سڑک مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے جبکہ دونوں اطراف میں گاڑیاں پھنس گئی ہیں اور لوگ پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’اپر چترال سے گاڑیاں ریشن تک آتی ہیں اور پھر لوگ پیدل چل کر گاڑی تبدیل کرکے لوئر چترال کی طرف آتے ہیں اور اسی طرح اپر چترال جانے والوں کو بھی ریشن کے مقام پر پیدل چل کر گاڑی تبدیل کرنی پڑتی ہے جبکہ جو لوگ سامان لے کر جاتے ہیں، انہیں ریشن میں مزدور تلاش کرنے پڑتے ہیں تاکہ سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوسکے۔‘

امیر اللہ نے مزید بتایا: ’سننے میں آ رہا ہے کہ متبادل راستے پر کام شروع ہو جائے گا، لیکن ریشن میں کئی لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔‘

دوسری جانب چترال سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی فنکار نے بتایا کہ دریا کی کٹائی کی زد میں آکر دس گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں اور کچھ گھروں کو لوگ چھوڑ کر چلے گئے ہیں کیونکہ وہ بھی دریا کی بے رحم موجوں کی زد میں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر شاہ عدنان کا کہنا ہے کہ ’ ہم نے ریشن میں دریا کا رخ موڑنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔ ہم ریشن کے متاثرین کے درمیان موجود ہیں اور ان میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے عہدیداران بھی کل یہاں پہنچ رہے ہیں۔ وقتی طور پر ہم راستہ کھولنے کی کوشش کر رہے ہیں اور مستقل طور پر لوگوں سے معاوضے کے عوض زمین خریدیں گے، اس کے لیے لوگ بھی راضی ہیں اور بات چیت چل رہی ہے۔‘

دوسری جانب رکن اسمبلی وزیر زادہ نے چترالی عوام کے نام ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر زادہ نے اپنے پیغام میں کہا: ’ہمیں افسوس ہے اور یہ افسوس زندگی بھر رہے گا، کیونکہ ہم ریشن کو دریا برد ہونے سے نہ بچا سکے۔ خاص کر ہمیں اس جگہ کو بچانا چاہیے تھا۔ پچھلے سال سیلاب کے بعد ہم نے ریشن میں پروجیکٹ کے لیے چھ کروڑ 50 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے تھے، مگر ڈیپارٹمنٹس کی سست روی کی وجہ سے یہ فنڈز بروقت کام نہ آسکے۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ ہماری ناکامی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’میں پیر کو وزیراعلیٰ سے ریشن میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے درخواست کروں گا اور جو گھر تباہ ہوئے ہیں ان کی آبادکاری کے لیے پوری کوشش کروں گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان