ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس سزاؤں کے خلاف اپیلیں خارج

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف مفرور ہیں اس لیے ان کی درخواستیں خارج کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ نواز شریف واپس آئیں یا پکڑے جائیں تو وہ سزاؤں کے خلاف اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں۔

(اے ایف پی)

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی دونوں اپیلیں خارج کرتے ہوئے نو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ جاری کیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف مفرور ہیں اس لیے ان کی درخواستیں خارج کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ نواز شریف واپس آئیں یا پکڑے جائیں تو وہ سزاؤں کے خلاف اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ اپیلیں خارج ہونے کے باعث اب نواز شریف کو احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائیں برقرار ہیں۔ ‘

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے طویل سماعت اور دلائل سننے کے بعد ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس کے خلاف درخواستوں کی سماعت اس نکتے پر کہ ملزم کی غیر موجودگی میں اپیلیں سُنیں جا سکتی ہیں یا نہیں، فیصلہ مخفوظ کر لیا تھا۔ عدالتی معاون اور نیب نے بھی نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس کی دونوں اپیلیں خارج کرنے کی حمایت کی تھی۔

واضح رہے نواز شریف نے جب احتساب عدالت سے ملنے والی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزاؤں کے خلاف اپیلوں کے فیصلے تک سزاؤں کو معطل کر دیا تھا اور نواز شریف کی ضمانت بھی منظور کر لی تھی۔ لیکن درخواستیں خارج ہونے کے بعد پانامہ ریفرنسز میں احتساب عدالت سے ملنے والی سزائیں بھی بحال ہو گئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2018 ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو احتساب عدالت کی جانب سے بالترتیب سات اور دس سال قید اور جرمانوں کی سزائیں ہوئی تھیں۔ بعد ازاں ان سزاؤں کے خلاف اپیلیں اور سزا معطلی کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ عدالت نے دونوں سزائیں معطل کر کے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ سزا معطلی کے بعد اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہوئیں تو نواز شریف عدالت میں ایک بار بھی پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے اُن کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

بدھ کے روز ہونے والی سماعت میں عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ جو مسلم لیگ ن کے سینیٹر بھی ہیں، انہوں نے عدالت میں نواز شریف کی غیر موجودگی میں اپیلوں کی سماعت کے پیرامیٹرز پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر میرٹ پر کسی کی غیر موجودگی میں مقدمے کا فیصلہ کردیا جائے تو اس شخص کے پاس کوئی رستہ نہیں رہ جاتا۔  وہ اپیل میں جائے گا اس کے پاس فورم موجود ہے وہ اپنے پوائنٹ وہاں اٹھا سکتے ہیں۔‘ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’قیمتی وقت بچانا بھی ضروری ہے کیونکہ اس ساری پریکٹس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان