عاصمہ رانی قتل کیس میں ملزم کو سزائے موت سنا دی گئی

 2018 سے چلنے والے عاصمہ رانی قتل کیس میں پشاور کی عدالت نے مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی ہے۔

میڈیکل کی طالبہ عاصمہ کو جنوری 2018 میں قتل کیا گیا تھا (غلام دستگیر)

پشاور کی ایک مقامی عدالت نے ضلع کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی ایم بی بی ایس کی طالبہ عاصمہ رانی کو رشتے سے انکار پر قتل کرنے والے ملزم مجاہد آفریدی کو سزائے موت سنا دی ہے۔

عاصمہ رانی ایبٹ آباد میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ تھیں جنہیں 28، جنوری 2018 میں رشتے سے انکار پر قتل کیا گیا تھا۔ ان کے قتل کے بعد دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ مرکزی ملزم مجاہد آفریدی متحدہ عرب امارات فرار ہوگئے تھے۔

خیبر پختونخوا پولیس نے انٹرپول کی مدد سے 2018 میں مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کو شارجہ سے گرفتار کیا اور پاکستان لائی۔ عاصمہ رانی کے قتل کا مقدمہ ان کے بھائی عرفان خان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا اور اس کیس کا نوٹس سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود لیا تھا۔

مقدمے میں بھائی نے لکھا تھا کہ ملزم مجاہد ان کے بہن کا رشتہ مانگتے تھے لیکن وہ پہلے سے شادی شدہ بھی تھے اس لیے عاصمہ کے خاندان نے رشتے سے انکار کیا تھا جس پر بہن کو قتل کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عاصمہ رانی پر جب فائرنگ ہوئی تو ہسپتال میں بھی انہوں نے مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کا ہی نام بھی لیا تھا۔ عاصمہ رانی کی وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی۔

عاصمہ رانی قتل کیس کا مقدمہ 2018 سے چل رہا تھا۔ آج فیصلے کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور اشفاق تاج کی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کو سزائے موت جبکہ دیگر دو ملزمان صدیق اللہ اور شازیب کو بری کردیا۔

آج فیصلہ سنانے کے وقت عاصمہ رانی کے والد، بھائی، والدہ اور بہن بھی موجود تھی۔

عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کہ سماعت کے دوران وہ دل ہی دل میں سوچ رہے تھے کہ فیصلہ سن کر ان کی بیٹی کی روح کو انصاف ضرور ملے گا اور وہی ہوگیا۔

انہوں نے کہا: ’میں عدالتی فیصلے سے مطمئن ہوں کہ مرکزی ملزم کو سزائے موت سنائی گئی لیکن دیگر دو ملزمان کو بھی سزا ملنی چاہیے تھی کیونکہ وہ اس قتل میں سہولت کار تھے۔‘

غلام دستگیر نے بتایا کہ ان کی بیٹی نے بہت امیدیں باندھ رکھی تھیں کہ وہ ڈاکٹر بنے گی اور اپنا مستقبل سنوارے گی لیکن اس کو قتل کر کے اس کی اور خاندان والوں کے امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی عدالت سے درخواست ہے کہ مرکزی ملزم کے ساتھ دیگر دو ملزمان کے بری ہونے پر نظر ثانی کریں تاکہ ان کو بھی اپنے کیے کی سزا مل سکے۔

عاصمہ کی بہن صفیہ نے بھی کسی کے فیصلے کے بعد ٹوئٹر پر خوشی کا اظہار کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان