’خوشی کا دن وہ تھا جب معلوم ہوا کہ مجھے کینسر ہے‘

انڈس ہسپتال کی ڈاکٹر نائمہ کے مطابق ’ہاجکنز لمفوما غدود کا ایک کینسر ہے جو کہ جسم میں موجود مختلف غدود میں شروع ہوتا ہے۔

19 سالہ اسرا زاہد تین سال قبل اپنا میڈٰکل پڑھنے کا خواب لے کر سعودی عرب سے پاکستان پہنچیں مگر ہنستی کھیلتی اور خوش مزاج اسرا کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ایک معمولی سی کھانسی ان کے لیے کتنی بری خبر لا رہی ہے۔

وہ بھی ایسی کھانسی جس کے بارے میں جاننے سے قبل وہ مسلسل اندھیرے میں رہیں۔ جب اسرا کو یہ معلوم ہوا کہ انہیں ایک قسم کا Hodgekin’s Lymphoma (ہاجکنز لمفوما) ہے جو کہ غدود کا کینسر ہے تو انہوں نے سکون کا سانس لیا اور کہا ’الحمدللہ‘۔

انڈس ہسپتال میں غدود اور خون کے کینسرز کا علاج کرنے والی ڈاکٹر نائمہ کا کہنا تھا ’اسرا کے جیسے بچے بہت کم ہوتے ہیں۔ عام طور پر کینسر کی تشخیص ہونے میں چند ہفتے یا زیادہ سے زیادہ ایک ماہ لگتا ہے لیکن اسرا کے معاملے میں پورے چھ ماہ لگ گئے تھے۔‘

اسرا زاہد کی بیماری کی تشخیص کے عمل نے اسے اور بیمار کردیا تھا۔ یہاں تک کہ اس کا وزن 35 کلو ہوگیا تھا۔ وہ خود اپنا وزن اٹھانے کے قابل بھی نہیں رہیں تھیں اور ہر جگہ وہیل چیئر کے سہارے جاتی تھیں۔

ان کے پھیپھڑوں میں ایک بہت بڑے سوراخ کی تشخیص ہوئی تھی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو لگتا تھا کہ انہیں ٹی بی کا مرض ہے لیکن سارے علاج کے ناکام ہونے کے بعد مختلف بائی آپسیز کرنے پر یہ سامنے آیا کہ اسرا کو ہاجکنز لمفوما ہے۔

ڈاکٹر نائمہ کے مطابق یہ ایک قابل علاج کینسر ہے بلکہ اس کا علاج صرف چھ ماہ میں بھی ممکن ہے۔’مگر اسرا کے معاملے میں کینسر کا علاج کیمو تھیراپی بھی ناکام ہوگیا‘۔

ایسی صورتحال میں نہ تو اسرا نے ہار مانی، نہ اس کے گھروالوں نے اور نہ ہی ڈاکٹرز نے۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ اسرا کے جیسے غیر معمولی مرض والے مریضوں کا علاج بھی پاکستان میں ممکن ہے۔

ڈاکٹرز نے اسرا کی امیونو تھیراپی کی جو کہ ایک انتہائی مہنگا علاج ہے اور اس کا ایک انجیکشن چار لاکھ روپے تک کا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ 30 جولائی 2020 کو ان کا بون میرو ٹرانسپلاٹ کیا گیا جو حج والے دن ہوا اور اسرا نے حج کی تکبیریں سنتے ہوئے کروایا۔

اب اسرا کی حالت پہلے سے کہیں بہتر ہے اور انہوں نے حال ہی میں اپنی یونیورسٹی کے آخری سال کے امتحانات دیے ہیں۔

ان کی امیونو تھیراپی کا علاج اب بھی جاری ہے لیکن تمام مشکلات کے باوجود آج بھی اسرا کہتی ہیں کہ ’میرے لیے اصل خوشی کا دن وہ تھا جب مجھے معلوم ہوا تھا کہ مجھے کینسر ہے کیوں کہ ایک لمبا عرصہ میں نے ایک ایسی بیماری سے لٹرتے ہوئے گزارا جس کامجھے علم ہی نہیں تھا اور ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ اسے یہ معلوم ہو کہ وہ کس تکلیف میں ہے۔‘

انڈس ہسپتال کی ڈاکٹر نائمہ کے مطابق ’ہاجکنز لمفوما غدود کا ایک کینسر ہے جو کہ جسم میں موجود مختلف غدود میں شروع ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم کے مختلف حصوں جیسے گردن، پیٹ، سینہ یا پھر جسم کے باقی حصوں کے غدود پھیلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ بیماری دوسری کئی بیماریوں سے ملتی جلتی سے اس لیے اس کی تشخیص میں بہت وقت لگ جاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا