’جرمنی میں چاقو حملہ اسلامی شدت پسندی کے تحت ہوا‘

شبہے کی وجوہات بننے والے عوامل میں عینی شاہدین کے بیانات شامل ہیں جن کے مطابق ملزم نے حملے کے وقت ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا اور تحویل میں لیے جانے کے بعد ملزم نے ہسپتال میں اپنے بستر پر لیٹے ہوئے’جہاد‘کا ذکر کیا۔

جرمنی کی حکومت حملے کو دہشت گرد حملہ قرار دینے سے گریز کر رہی ہے اور اس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ نتائج نکالنے سے پہلے تحقیقات کا عمل مکمل ہونے دیں۔(اے ایف پی)

 

جرمنی کے تفتیش کاروں نے منگل کو کہا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ گذشتہ ہفتے جنوبی شہر ورزبورگ میں چاقو سے ہونے والا حملہ اسلامی شدت پسندی کے مقصد کے تحت کیا گیا۔

صومالیہ کے شہری کی جانب سے کیے گئے اس حملے میں تین خواتین ہلاک ہو گئی تھیں۔

بویریاکے ریاستی پراسیکیوٹرز اور ریاست کے جرائم کی تحقیقات سے متعلق آفس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’حملے کی تحقیقات انتہاپسندی اور دہشت گردی سے متعلق بویریا کے مرکزی آفس نے اپنے ہاتھ میں لے لی ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ حملے میں اسلامی انتہاپسندی کا عنصر موجود ہو۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ورزبورگ میں 24 سالہ شخص چاقو لیے سڑک پر آ گیا اور چاقو مار کر تین خواتین سمیت چھ دوسرے افراد کو شدید زخمی کر دیا۔

ملزم کا تعلق صومالیہ سے ہے اور 2015 میں جرمنی پہنچے۔ جمعے کی شام ملزم نے کئی لوگوں کو حملے کا نشانہ بنایا۔ پہلے گھریلو استعمال کی اشیا فروخت کرنے والے سٹور میں لوگوں پر حملہ کیا گیا اور بعد میں ملزم ایک بینک میں داخل ہو گئے۔ راہگیروں نے انہیں گھیر کر ایک طرف کر دیا جس کے بعد پولیس نے انہیں ران میں گولی مار کر قابو میں کر لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تفتیشی افسروں کو جو ریکارڈ ملا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص کا نفسیاتی امراض کے ایک ادارے میں علاج ہو چکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کوئی جانا پہچانا اسلامی شدت پسند نہیں ہے تاہم ریاست بویریا کے حکام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بہت سارے ایسے عوامل سامنے آئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملے کے پیچھے اسلامی شدت پسندی ہوسکتی ہے۔

ان عوامل میں عینی شاہدین کے بیانات شامل ہیں کہ ملزم نے حملے کے وقت ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔ تحویل میں لیے جانے کے بعد ملزم نے ہسپتال میں اپنے بستر پر لیٹے ہوئے’جہاد‘کا ذکر کیا۔

جرمنی کی حکومت حملے کو دہشت گرد حملہ قرار دینے سے گریز کر رہی ہے اور اس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ نتائج نکالنے سے پہلے تحقیقات کا عمل مکمل ہونے دیں۔

جرمن چانسلر اینگلا میرکل کے ترجمان سٹیفن سیبرٹ نے ہفتے کو ایک ٹویٹ کیا جس کے مطابق جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ ’جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ خوفناک حملے کا ہدف انسانیت اور تمام مذاہب تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا