چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ: پاکستان کا امریکہ سے نظر ثانی کا مطالبہ

امریکہ نے پاکستان کو 18 سال سے کم عمر بچوں کو افواج اور دوسرے ریاستی یا غیر ریاستی مسلح گروہوں میں بھرتی کی روک تھام سے متعلق قانون کی فہرست میں شامل کرلیا ہے، جس سے پاکستان کی فوجی امداد اور بین الاقوامی امن پروگراموں میں شمولیت متاثر ہو سکتی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’غیر ریاستی مسلح گروہوں اور دہشت گرد اداروں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے (فائل فوٹو: انڈپینڈنٹ اردو)

امریکہ نے پاکستان کو 18 سال سے کم عمر بچوں کو افواج اور دوسرے ریاستی یا غیر ریاستی مسلح گروہوں میں بھرتی کی روک تھام سے متعلق قانون کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

امریکی قانون چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ (سی ایس پی اے) کی فہرست میں شامل ہونے کے باعث پاکستان کی فوجی امداد اور بین الاقوامی امن پروگراموں میں شمولیت متاثر ہو سکتی ہے۔

تاہم اسلام آباد نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ 

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’غیر ریاستی مسلح گروہوں اور دہشت گرد اداروں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔‘

واضح رہے کہ سی ایس پی اے فہرست میں پاکستان کا نام امریکی وزارت خارجہ کی جون میں آنے والی ٹریفکنگ ان پرسن (ٹِپ) رپورٹ کی بنیاد پر شامل کیا گیا، جس میں مختلف ممالک کی انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بنیاد پر درجہ بندی کی جاتی ہے اور درجہ دو اور تین میں آنے والے ملکوں کو مذکورہ لسٹ میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

پاکستان کا نام درجہ دو میں شامل کیا گیا ہے جبکہ اس مرتبہ سی ایس پی اے فہرست میں ترکی کا نام بھی شامل ہے۔

ٹِپ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بعض غیر ریاستی مسلح گروہ بچوں کو جنگی اور جنسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں جبکہ بعض دوسرے شعبوں میں چائلڈ لیبر کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ 

غیر ریاستی مسلح گروہ

ٹِپ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر ریاستی مسلح گروہ بچوں کی سمگلنگ کرتے ہیں اور انہیں جنگی اور جنسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں پاکستان پر بعض غیر ریاستی مسلح گروہوں کی مالی اور انتظامی امداد کا الزام بھی لگایا گیا ہے، تاہم پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کسی غیر ریاستی مسلح گروہ کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ادارہ بچوں کے بطور فوجی بھرتی یا استعمال میں ملوث ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان توقع کرتا ہے کہ امریکہ بچوں کے فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی ’قابل اعتماد معلومات‘ اسلام آباد کو فراہم کرے گا۔‘

پاکستان میں بچوں کے حقوق سے متعلق نیشنل کمیشن کے سندھ سے رکن اقبال دہتو کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قوانین میں پرائیویٹ آرمی رکھنے، بنانے یا چلانے پر پابندی ہے جبکہ ملک کی فوج میں بھی بچوں کو بھرتی نہیں کیا جاتا۔

واضح رہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے طویل عرصے تک غیر ریاستی مسلح گروہوں کے خلاف جنگ لڑی ہے، جس میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً 80 لاکھ شہری نشانہ اجل بنے۔

بچوں کی فلاح و بہبود کا عزم

پاکستان دنیا کا چھٹا اور پہلا مسلمان ملک تھا جس نے نومبر 1989 میں متعارف ہونے والے اقوام متحدہ کے چائلڈ رائٹس کنونشن (یو این سی آر سی) کی نومبر 1990 میں توسیع کی تھی۔

یو این سی آر سی کی توسیع کرنے والی حکومتیں اپنے ملکوں میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین بنانے اور عملی اقدامات اٹھانے کی پابند ہوتی ہیں جبکہ ایک مخصوص مدت کے بعد انہیں اقوام متحدہ میں ایک رپورٹ بھی بھیجنی ہوتی ہے۔ 

پاکستان یو این سی آر سی کی توسیع کے بعد سے اقوام متحدہ کے پاس پانچ رپورٹیں جمع کروا چکا ہے جبکہ چھٹی رپورٹ تکمیل کے مراحل میں ہے۔  

پاکستان میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے سپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ریاست پاکستان کی بچوں کی فلاح سے متعلق سنجیدگی کا اندازہ اس بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کے بچوں کی مسلح تنازعات میں شمولیت اور بچوں کی جسم فروشی اور فحش نگاری سے متعلق پروٹوکولز کی بھی توسیع کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ دونوں اختیاری پروٹوکولز ہیں اور پاکستان ان کی توسیع کا پابند نہیں تھا لیکن اس کے باوجود ایسا رضاکارانہ طور پر کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ بچوں کے مسلح تنازعات میں استعمال اور شمولیت کے پروٹوکول کی توسیع ثابت کرتی ہے کہ پاکستان 18 سال سے کم عمر کے شہریوں کو کسی صورت جنگ کا ایندھن بننے نہیں دینا چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے پاکستانی کی بین الاقوامی کمٹمنٹس تسلی بخش ہیں۔ ’تاہم بعض شعبوں میں قوانین اور ان پر عمل درآمد کچھ کمزور ہیں۔‘

دوسری طرف دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان انسانی اسمگلنگ کی لعنت کے خاتمے کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اسلام آباد نے اس کی روک تھام کے لیے گذشتہ ایک سال کے دوران متعدد انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں نیشنل ایکشن پلان 25-2021 بھی شامل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد 2007 سے رضاکارانہ طور پر امریکی حکومت کو ٹِپ رپورٹس کے لیے معلومات فراہم کر رہا ہے اور ان کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے سرگرم عمل ہے۔

امریکہ نے چائلڈ رائٹس کنونشن کی توسیع نہیں کی!

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ نے بچوں کے مسلح گروہوں میں استعمال کی روک تھام کے لیے قانون تو بنا لیا ہے، لیکن اس نے ابھی تک یو این سی آر سی کی توسیع نہیں کی ہے۔

خلیل احمد ڈوگر نے اس حوالے سے کہا: ’سی آر سی بچوں کے حقوق سے متعلق دنیا میں ایک مقدس کتاب کی طرح سمجھا جاتا ہے، جبکہ امریکہ نے خود اس کی توسیع ابھی تک نہیں کی ہے۔‘

’دنیا کے تمام 196 ممالک نے سی آر سی کی توسیع کر رکھی ہے، جبکہ امریکہ نے صرف اس پر دستخط کیے ہیں اور توسیع کو ٹال رہا ہے۔‘

خلیل احمد ڈوگر کا مزید کہنا تھا کہ اس کا ایک ہی مطلب بنتا ہے کہ امریکہ بچوں کے حقوق سے متعلق رپورٹ جمع نہیں کروانا چاہتا۔ ’شاید کوئی ایسی بات ہے جس کی پردہ داری ضروری سمجھی جا رہی ہے۔‘

کیا یہ سیاسی فیصلہ ہے؟

پاکستانی حکومت کے علاوہ آزاد ماہرین بھی پاکستان کے نام کی سی ایس پی اے فہرست میں شمولیت کو غلط اور پاکستانی قوانین سے لاعلمی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔

اقبال دہتو کا کہنا تھا: ’لگتا ہے پاکستان کا نام سی ایس پی اے میں ڈالنا پاکستانی قوانین سے لاعلمی کا نتیجہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسا ملک، جو بین الاقوامی اور اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کا نام اس فہرست میں ڈالنا ایک سیاسی فیصلہ ہی لگتا ہے۔

محقق اور تجزیہ کار فائز امیر کے نزدیک اس فیصلے کا وقت بہت اہم ہے، کیونکہ اس وقت دنیا کی نظریں افغانستان پر لگی ہوئی ہیں، جس میں پاکستان کا اہم کردار رہا ہے اور مستقبل میں بھی ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’پاکستان کے خلاف مختلف ٹولز استعمال کیے جا رہے ہیں، مثلاً ڈپلومیٹک، معاشی اور فیٹف وغیرہ۔ اب سی ایس پی اے فہرست کو بھی ان میں شامل کر دیا گیا ہے۔‘

پاکستان میں بلوغت کی عمر کی تبدیلی 

حال ہی میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک آئینی ترمیم پیش کی گئی ہے، جس کا مقصد 1973 کے آئین میں بلوغت کی عمر 18 سال کرنا ہے۔ 

مذکورہ ترمیم کے متعارف کروانے والے ایم این اے امجد علی خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ان کا مقصد مختلف پاکستانی قوانین میں بلوغت کی عمر کو 18 سال کرنا ہے تاکہ چائلڈ لیبر کے خاتمے اور بچوں کی تعلیم سے متعلق حکومت کو رکاوٹوں کا کم سے کم سامنا کرنا پڑے۔ 

ان کا کہنا تھا: ’تمام قوانین میں تعلیم اور کام کرنے سے متعلق عمریں بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہونی چاہییں اور اس لیے ضروری ہے کہ آئین میں اس حد کو 18 سال کر دیا جائے۔‘

وزارت خارجہ کا مکمل بیان

جمعے کی شام پاکستان کی وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا: ’ہم امریکہ کی جانب سے چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل کرنے کو مسترد کرتے ہیں۔ چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان کا نام بغیر کسی بنیاد کے شامل کیا گیا ہے۔‘

مزید کہا گیا: ’پاکستان کسی بھی غیر ریاستی مسلح گروپ کی حمایت نہیں کرتا اور نہ ہی پاکستان میں کوئی ادارہ بچوں کو بطور سپاہی بھرتی یا استعمال کرنے میں ملوث ہے۔ غیر ریاستی مسلح گروہوں اور دہشت گرد اداروں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے اور پاکستان کو چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ کی فہرست میں شامل کرنا حقیقت پسندی سے انحراف یا ادراک کی غلطی کا عکاس ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکہ کی جانب سے ہمارے کسی بھی سرکاری ادارے سے مشاورت نہیں کی گئی۔ ہمیں اس حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں اور نہ ہی وہ معلومات دی گئی ہیں جن کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔‘

’پاکستان نے امریکہ کے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کی بے بنیاد شمولیت پر نظرثانی کریں۔ پاکستان توقع کرتا ہے کہ امریکہ بچوں کے فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی ’قابل اعتماد معلومات‘ فراہم کرے گا۔‘

’پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تعمیری بات چیت کے لیے متعلقہ چینلز کے ذریعے امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت میں شمولیت کا خواہش مند ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان