دنیا کے 251 ممالک اور خطوں کی سیر کرنے والے 83 سالہ فرانسیسی

آندرے بروجیرو بتاتے ہیں کہ 1967 سے 1973 تک انہوں نے کاروں، کشتیوں اور طیاروں میں لفٹ لے کر چار لاکھ کلومیٹر کا سفر طے کیا اور دن میں ایک ڈالر سے زیادہ رقم خرچ نہیں کی۔

فرانس سے تعلق رکھنے والے 83 سالہ آندرے بروجیرو کہتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں لاکھوں کلومیٹر کا سفر کر کے دنیا میں 251 ممالک اور خطوں کی سیر کر چکے ہیں۔ 

فرانس کے دارالحکومت پیرس کے جنوب مشرق میں واقع بوسی سینٹ انتوان کے علاقے میں واقع اپنے گھر کے باغ کی میز پر پھیلے دنیا کے نقشے پر انگلیاں پھیرتے ہوئے آندرے اپنے سفر کی داستان سناتے ہیں۔

آندرے کے بقول اپنی زندگی میں انہوں نے 251 ممالک اور خطوں کا سفر کیا ہے جن میں ایسی ریاستیں بھی ہیں جنہیں عالمی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا جیسے صومالی لینڈ یا ٹرسٹان دا کونیا، جو جنوبی بحر اوقیانوس میں جزائر پر مشمل دنیا کا سب سے دوردراز علاقہ ہے۔

روئٹرز کو ایک انٹرویو میں آندرے کہتے ہیں: ’ہو سکتا ہے کہ لوگ میری بات سن کر ہنسیں لیکن میرا خیال ہے کہ اچھی طرح سفر کرنے کی صرف ایک ہی ترکیب ہے جو سیاحوں کی گائیڈ میں درج نہیں ہے۔ آپ کو لوگوں سے پیار کرنے کی ضرورت ہے اور وہ آپ کی جانب آئیں گے۔‘

آندرے 17 سال کی عمر میں کیٹرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد فرانس چھوڑ کر ویٹر کا کام کرنے سکاٹ لینڈ چلے گئے۔ یہاں سے ان کا سفر انہیں یورپ، کینیڈا اور پھر پوری دنیا میں لے گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے 1967 سے 1973 تک کاروں، کشتیوں اور طیاروں میں لفٹ لے کر چار لاکھ کلومیٹر کا سفر کیا اور دن میں ایک ڈالر سے زیادہ رقم خرچ نہیں کی۔

انہوں نے بتایا: ’مجھے احساس ہوا کہ اگر میں ہوٹلوں میں جائے بغیر سفر کروں تو میں پوری دنیا دیکھ سکتا ہوں۔ مجھے علم نہیں تھا کہ میں لفٹ لے کر چار لاکھ کلومیٹر کا سفر کروں گا۔‘

آندرے کا سفر عارضی طور پر اس وقت رک گیا جب پیٹ کے انفیکشن نے انہیں فرانس واپس آنے پر مجبور کیا تاکہ وہ صحت یاب ہو سکیں۔ انہوں نے 2019 تک ہر سال سفر جاری رکھا۔

اس کے بعد وہ ایک جگہ مقیم ہو گئے کیونکہ صحت انہیں سفر جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔

آندرے نے بہت سے کتابیں لکھی ہیں، کانفرنسوں میں شرکت کی ہے اور ایک دستاویزی فلم بنائی ہے جس میں انہوں نے سفر کے دوران بنائی گئی ویڈیوز استعمال کیں۔

دنیا کو سمجھنے میں ان پر بہائی عقیدے کا اثر غالب رہا ہے۔ اس عقیدے کا ماخذ جدید دور کا ایران ہے جہاں فرانسیسی شہری1970 کی دہائی میں گئے تھے۔ اس عقیدے کی خاص بات تمام انسانیت کو ایک سمجھنا ہے۔ 

آندرے کہتے ہیں: ’ہر جگہ انسان کا دل اور جذبات ہوتے ہیں۔ ہم سب لطف اٹھاتے اور تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ میری خوش قسمتی ہے کہ میں نے سفر کر کے اس حقیقت کو پرکھا ہے۔ اس لیے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ زمین ایک ہی ملک ہے اور ہم سب اس کے شہری ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا