کینسر سے لڑ لیا، اب میڈل کے لیے تیار پولش کھلاڑی

کینسر کو شکست دینے والی پولش چیمپئن فینسر میگڈالینا پیکرسکا ٹورڈوچیل نے اس سال جاپان میں اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا ہے اور ان کی نظریں اب سونے کے میڈل پر ہیں۔

21 جولائی 2010 کو لی گئی اس تصویر میں پولینڈ کی میگڈالینا مشرقی جرمنی کے شہر لیپزگ میں یورپی فینسنگ چیمپئن شپ کے خواتین ٹیم مقابلے میں اٹلی کی کھلاڑی کو شکست دینے کے بعد جشن منا رہی ہیں۔ وہ ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر چکی ہیں اور اولمپک گولڈ میڈل کے خواب دیکھ رہی ہیں (اے ایف پی)

تین سال قبل پولش چیمپئن فینسر میگڈالینا پیکرسکا ٹورڈوچیل نے کینسر کے خلاف اپنی سب سے بڑی لڑائی جیتی تھی۔ اب وہ واپس آ چکی ہیں اور ٹوکیو اولمپک میں سونے کے میڈل کا خواب دیکھ رہی ہیں۔

جب پہلی بار 2018 میں ان میں ہوجکن لمفوما کی تشخیص ہوئی تو فینسر نے طے شدہ چھٹیاں اور مقابلے منسوخ کر دیے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنے گھر میں تزئین و آرائش کا کام بھی ترک کر دیا۔

34 سالہ کھلاڑی نے وارسا میں تربیتی سیشن کے دوران اے ایف پی کو بتایا: ’میں نے دنیا کو الوداع کہنا شروع کر دیا تھا۔‘

انہوں نے جلد ابتدائی صدمے پر قابو پا لیا اور اپنے خاندان اور دوستوں کی مدد سے بیماری سے لڑنا شروع کیا۔

انہوں نے کہا: ’مجھے پتہ چلا کہ چونکہ بیماری کی تشخیص ابتدائی مراحل میں ہوئی تھی لہذا ہوجکن لمفوما کینسر کی ایک ایسی قسم ہے جسے شکست دی جا سکتی ہے۔‘

انہوں نے ساڑھے پانچ ماہ تک کیموتھرپی کا علاج بالکل اسی طرح کیا جیسے وہ پریکٹس کرتی تھیں۔

ان کی دوست الیگزینڈرا فرماگا کو علاج کے دوران غیریقینی صورت حال یاد ہے۔  ’ہم سب کے لیے، میگڈالینا کے لیے یہ حقیقت کے ساتھ ایک تکلیف دہ سامنا تھا۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ اسے بستر پر رہنا ہے یا نہیں یا وہ معمول کی طرح گھوم پھر سکتی ہیں۔‘

’پتہ چلا کہ میگڈالینا ایک حقیقی جنگجو تھیں۔ ہر کیمو کے تین یا چار دن بعد وہ اٹھتیں اور معمول کے مطابق کام کرتیں۔‘

لیکن ان کے لیے مشکل وقت کی کوئی کمی نہیں تھی، جس میں وہ لمحہ بھی شامل تھا جب میگڈالینا نے اپنے دوست سے کہا کہ وہ ان کے تمام بال کاٹ دے کیونکہ کیموتھرپی کی وجہ سے یہ گرنا شروع ہو گئے تھے۔

فرماگا نے بتایا:  ’میگدا زیادہ مضبوط تھیں! میں ان کے پیچھے شیور لیے بال کاٹنے کے لیے کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ اصل میں یہ کوئی زیادہ برا نہیں۔ اور یہ سچ ہے، وہ لاجواب لگ رہی تھی!‘

کھیل میں واپس آنے کے خیال نے میگڈالینا کو کینسر کا علاج جاری رکھنے پر مجبور کیے رکھا۔ ’میں علاج کے اختتام کے دن گن رہی تھی اور وہ لمحہ جب میں واپس لوٹ سکوں گی۔ میں جانتی تھی کہ اولمپک مقابلے میرے لیے ایک حقیقت تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنی ’ضدی اور خواہش مند‘ فطرت پر بھروسہ کرتے ہوئے 6 فٹ 4 انچ قد والی میگڈالینا نے کہا کہ وہ اس بیماری کو ’دشمن، ایک زخم کے طور پر دیکھتی تھیں جس کا انہیں علاج کرنا پڑا۔‘

انہوں نے اپنے آخری کیموتھرپی سیشن کے 15 دن بعد تربیت شروع کر دی اور آخر کار اپنے عزم اور محنت کی بدولت اس سال جاپان میں اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔ وہ خواتین کی ٹیم کے ریزرو کے طور پر ٹوکیو جائیں گی۔

ان کی ٹرینر اور پولش خواتین کی ٹیم کی کوچ ماریئسز کوسمین نے کہا کہ مجھے اس بات پر حیرت نہیں ہے کہ وہ اولمپکس کھیلوں کے لیے جا رہی ہیں۔ مجھح معلوم تھا کہ وہ صحت یاب ہو جائیں گی اور ٹوکیو کے لیے تیار ہوں گی۔‘

کوسمین نے کہا کہ بیماری کے بعد وہ ’زیادہ توجہ کے ساتھ تربیت کرتی ہیں، شاید زیادہ بہتر منظم ہیں اور تربیت کے دوران ہر لمحے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔‘

میگڈالینا کا کہنا ہے کہ ان کی سادہ خواہش ’میڈل جیتنا ہے۔‘

انہیں امید ہے کہ ان کی کہانی سے دوسروں کو فائدہ ہوگا۔ ’میں چاہوں گی کہ لوگ اپنا چیک اپ ضرور کروائیں کیوں کہ اس سے مجھے فائدہ ہوا۔‘

 اور وہ چاہتی ہے کہ جو لوگ صحت مند ہیں وہ جانیں کہ ’آپ اپنے خوابوں اور اپنی خوشی کے لیے لڑ سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہر دن کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل