ہیٹی کے صدر کے قتل میں ملوث چھ کولمبینز سابق فوجی تھے: وزیر دفاع

امریکی ملک ہیٹی کی پولیس کے مطابق سات جولائی کو صدر جووینل موئس کے قتل میں کم از کم 28 افراد ملوث ہیں، جن میں 26 کولمبیائی اور دو ہیٹین نژاد امریکی باشندے ہیں۔

مسلح افراد نے ہیٹی کے صدر کو دارالحکومت پورٹ پرنس میں ان کی رہائش گاہ میں گھس کر قتل کر دیا تھا(فوٹو: روئٹرز)

امریکی ملک ہیٹی کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ دو روز قبل ملک کے صدر کو قتل کرنے میں ملوث کولمبیا کے 26 افراد میں سے چھ سابق فوجی ہیں۔

صدر جووینل موئس اور ان کی اہلیہ مارٹین پر سات جولائی کو مسلح حملہ آوروں نے دارالحکومت پورٹ پرنس میں ان کی ذاتی رہائش گاہ میں گھس کر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں موئس ہلاک ہوگئے تھے اور ان کی اہلیہ شدید زخمی ہوئی تھیں۔

صدر کی اہلیہ مارٹین کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے میامی کے ہسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں حکام کے مطابق ان کی حالت مستحکم ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہیٹی کے وزیر دفاع ڈیگو مولانو کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر کو قتل کرنے والے گروہ میں شامل کم از کم چھ افراد سابق کولمبیائی فوجی ہیں اور وزیر دفاع نے پولیس کو تفتیش میں مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ہیٹی کی پولیس کے مطابق صدر جووینل موئس کے قتل میں کم از کم 28 افراد ملوث ہیں، جن میں سے 26 کولمبیائی اور دو ہیٹین نژاد امریکی باشندے ہیں۔

ہیٹی کی نیشنل پولیس کے ڈائریکٹر جنرل لیون چارلس نے  جووینل موئس کے قتل کے اگلے روز نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’ہم نے 15 کولمبیائی باشندوں اور دو ہیٹین نژاد امریکیوں کو گرفتار کیا ہے۔ تین کولمبینز مارے گئے جبکہ آٹھ فرار ہوگئے ہیں۔‘

بدھ کو پولیس کا کہنا تھا کہ چار مشتبہ افراد مارے گئے ہیں، تاہم پولیس کے سربراہ نے بیانات کے تضاد پر وضاحت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قاتلوں سے ہتھیار اور دیگر اشیا جو قتل میں استعمال ہوئی تھیں برآمد کرلی گئی ہیں۔‘

جنرل لیون چارلس نے مزید کہا کہ دیگر مبینہ قاتلوں کی تلاش جاری ہے۔ ’ہم اپنی تفتیش کو بہتر بنائیں گے اور ایسی حکمت عملی کا استعمال کریں گے جن سے مزید آٹھ قاتلوں کا پتہ چل سکے۔‘

پولیس نے کولمبین پاسپورٹ کے حامل چند ملزمان کو پاسپورٹ اور اسلحے کے ساتھ ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کیا۔ 

حکام نے تاحال ہیٹین نژاد دو امریکیوں کی شناخت جاری نہیں کی ہے، تاہم بتایا گیا ہے کہ مبینہ قاتل انگریزی اور ہسپانوی زبانیں بولتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ کسی امریکی شہری کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ہیٹی کے واشنگٹن میں تعینات سفیر بوشیے ایڈمنڈ کا کہنا ہے کہ قاتل پیشہ ور تھے اور انہوں نے اپنے آپ کو ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے اہلکار ظاہر کیا تھا۔ 

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق ہیٹی نے اس معاملے کی تفتیش کے لیے امریکی مدد کی درخواست کی ہے۔ ان کے مطابق ’ہم ہیٹین نیشنل پولیس کی درخواست سے آگاہ ہیں جو انہوں نے تفتیش میں مدد کے لیے کی ہےاور امریکا اس کا جواب دے رہا ہے۔‘

عوام کے سوالات

ہیٹی میں صدر موئس کے قتل پر سات روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ دارالحکومت میں دکانیں، بینک اور گیس سٹیشنز بند ہیں اور لوگ آپس میں یہ سوال کر رہے ہیں کہ صدر کو کس نے اور کیوں قتل کیا اور سکیورٹی ان کے دفاع میں کیوں ناکام رہی۔ 

ہیٹی کا مرکزی ہوائی اڈہ بھی بند ہے لیکن جمعے کو اسے کھولے جانے کا امکان ہے۔

دارالحکومت کے رہائشی پال کا کہنا ہے کہ ’صدر جووینل موئس نہ صرف انتہائی مقبول تھے بلکہ وہ ملک کے صدر بھی تھے۔ انہیں کوئی عام آدمی قتل نہیں کر سکتا۔‘

28 سالہ خاتون جولیا نے کہا کہ اگر پولیس کہتی ہے کہ غیر ملکی کرائے کے قاتلوں نے ان کا قتل کیا ہے تو ’جدید اسلحے سے لیس پولیس کہاں تھی جو صدر کی دن رات نگرانی کرتی ہے، انہوں نے کیوں نہیں بچایا۔‘

دوسری جانب دارالحکومت پورٹ پرنس کی حکومت کے کمشنر بیڈ فورڈ کلاڈ نے ’پولیس کو تمام اختیارات دے دیے ہیں کہ وہ ان تمام سکیورٹی ایجنٹس سے پوچھ گچھ کرے جو صدر جووینل موئس کے قریب تھے۔‘

انہوں نے کہا: ’اگر آپ صدر کی سکیورٹی کے ذمہ دار ہیں تو آپ کہاں تھے؟ آپ نے صدر کے اس انجام کو تبدیل کرنے کے لیے کیا کیا؟‘

سیاسی جمود

امریکہ کے غریب ترین ملک میں فی الحال کوئی صدر اور فعال پارلیمنٹ نہیں ہے اور دو محتلف شخصیات اپنے آپ کو وزیراعظم کے طور پر نگراں کہلوا رہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبوری وزیر اعظم کلاڈ جوزف نے ملک میں قومی سطح پر سوگ کا اعلان کیا ہے اور اپنے آپ کو ملک کا نگراں قرار دیا ہے۔ 

جوزف صرف تین ماہ بطور وزیراعظم اس عہدے پر رہے ہیں اور عنقریب ان کو عہدہ چھوڑ دینا تھا کیونکہ صدر موئس نے ان کے متبادل کا اعلان کردیا تھا۔ 

جوزف کے متبادل ایریل ہنری نے کہا: ’میرے خیال میں اب جوزف وزیراعظم نہیں رہے۔ کیا ملک میں کئی وزرائے اعظم ہوتے ہیں؟‘

صدر موئس ایک کامیاب تاجر تھے جنہوں نے ایک پاپولسٹ کے طور پر اپنی مہم چلائی اور فروری 2017 میں صدر کا عہدہ سنبھالا۔ 

ان کے اقتدار کی مدت ایک سیاسی تنازعے کی وجہ بنی کیونکہ ان کا موقف تھا کہ ان کی مدت سات فروری 2022 کو ختم ہوگی جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ وہ سات فروری 2021 میں ختم ہوگئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ