’وہ لوگوں کو مار رہے ہیں‘: صدر بائیڈن کی فیس بک پر تنقید

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کرونا بحران اور ویکسین سے متعلق غلط معلومات اس قدر پھیل چکی ہیں کہ یہ لوگوں کی موت کا باعث بن رہی ہیں۔

دینا بھر میں دو ارب سے زیادہ افراد نے ہمارے پلیٹ فارم پر ’کووڈ 19 اور ویکسین کے بارے میں درست معلومات‘ حاصل کی ہیں: فیس بک (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کرونا (کورونا) بحران اور ویکسین سے متعلق غلط معلومات اس قدر پھیل چکی ہیں کہ یہ لوگوں کی موت کا باعث بن رہی ہیں۔

صدر بائیڈن کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ میں ویکسین نہ لینے والے افراد میں انفیکشن کی شرح میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

16 جولائی کو وائٹ ہاؤس سے نکلتے ہوئے فیس بک جیسے پلیٹ فارم پر اپنے پیغام کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا: ’وہ لوگوں کو مار رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’ہمارے یہاں یہ وبا محض ویکسین نہ لینے والے لوگوں میں موجود ہے اور وہ لوگوں کو مار رہے ہیں۔‘

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے جمعے کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران بارہا انفیکشن میں اضافے کے دوران ویکسین سے متعلق پیدا شکوک و شبہات اور عداوت کی سنگینی کو واضح کیا جب کہ فیس بک جیسے پلیٹ فارم نے کچھ معروف صارفین اور پیجز کو بے بنیاد طبی دعوؤں کو فروغ دینے کی اجازت دی ہے۔

ساکی نے کہا: ’ہم یہاں زندگی اور موت کے مسئلے سے نمٹ رہے ہیں اور درست معلومات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ایک کو کردار ادا کرنا ہے۔

’وہ (سوشل میڈیا پلیٹ فارمز) نجی شعبے کی کمپنیاں ہیں۔ انہیں خود اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ (غلط معلومات کو روکنے کے لیے) کون سے اضافی اقدامات کیے جا سکتے ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ مزید اقدامات کرنے کی ضرورت موجود ہے۔‘

انہوں نے سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے ان مستقل جھوٹے دعوؤں، جن کے مطابق ویکسین غیر محفوظ ہیں یا بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہیں، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم اس سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: ’یہ غلط اور جعلی معلومات ہیں۔‘

ساکی نے مزید بتایا کہ وائٹ ہاؤس ’باقاعدگی سے اس بات کو یقینی بنارہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم عوامی صحت کے لیے خطرناک اس تازہ ترین بیانیے سے واقف ہیں جو ہم اور بہت سے دوسرے امریکی تمام سوشل اور روایتی میڈیا پر دیکھ رہے ہیں۔‘

ان کے بقول: ’ایک بار جب یہ غلط دعوے صارفین میں پھیل گئے تو اس کا سدباب کرنا مشکل ہو جائے گا۔‘

سوشل میڈیا ٹول ’کراؤڈ ٹینگل‘ کا استعمال کرتے ہوئے حالیہ تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ صرف پچھلے مہینے کے دوران ویکسین کے بارے میں 15 ٹاپ پرفارمرنگ فیس بک پوسٹس میں سے نو  نے جھوٹے یا انتباہی دعوؤں کو فروغ دیا اور انہیں لاکھوں بار شیئر کیا گیا۔

ویکسین سے متعلقہ سب سے زیادہ اینگیجمنٹ حاصل کرنے والی پوسٹ، جس کو 40 لاکھ لوگوں نے دیکھا اور 130،000 سے زیادہ بار شیئر کیا گیا، دائیں بازو کی شخصیت کینڈیسی اوینس کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو تھی۔

وبائی امراض کے حوالے سے امریکی ادارے ’یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پرووینشن‘ (سی ڈی سی) کے مطابق ملک کی بالغ آبادی کے تقریباً 68 فیصد افراد کو تین منظور شدہ ویکسینوں میں سے کم از کم ایک خوراک لگائی جا چکی ہے جب کہ تقریباً 59 فیصد امریکیوں کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔

امریکہ میں موسم بہار کے بعد ویکسین کی وسیع پیمانے پر دستیابی کے بعد روزانہ 30 لاکھ امریکیوں کو ویکسین لگائی جا رہی تھی لیکن اب اس شرح میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔

ایک ماہ قبل یہ شرح اوسطا 10 لاکھ یومیہ تھی لیکن اب یہ تعداد کم ہو کر یومیہ پانچ لاکھ سے کم ہو گئی ہے۔

سی ڈی سی کے مطابق امریکہ میں رپورٹ ہونے والے نئے کیسز میں نصف تعداد انتہائی متعدی ڈیلٹا ویرینٹ کی ہے۔

امریکہ میں اب روزانہ اوسطاً 28 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جن کی تعداد ایک ماہ قبل 11 ہزار یومیہ تھی۔

دوسری جانب ریپبلکن پارٹی کی ویکسین کے حوالے سے ہچکچاہٹ اب عداوت میں بدل گئی ہے جو نہ صرف سوشل میڈیا پر بلکہ دائیں بازو کے رجحان رکھنے والے میڈیا کے ذریعے ڈونلڈ ٹرمپ کی ‘آپریشن وارپ سپیڈ‘ کے تحت ویکسین بنانے کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کا ڈنکہ بجا رہے ہیں، جیسا کہ سابق صدر خود بھی اس کا سہرا اپنے سر لینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن اب انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کی رسائی اور ویکسینیشن کے اہداف کو مسترد کر دیا ہے۔

اس ماہ کی کنزرویٹو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس میں ریپبلکن پارٹی کے ممتاز عہدے داروں اور میڈیا کے اعداد و شمار نے صحت عامہ کے بحران کے بارے میں بے بنیاد دعوے پھیلائے جس میں یہ بات بھی کی گئی کہ ڈیلٹا ویرینٹ انفیکشن میں اضافہ محض ایک افسانہ ہے جبکہ ہجوم نے ویکسینیشن کی شرح میں کمی پر خوشی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 

امریکی ایوان نمائندگان کی رکن لارن بوئبرٹ، جنہوں نے گھر گھر ویکسین مہم پر شدید تنقید کی تھی، نے کہا: ’اپنے فاؤچی ہاوچی (ویکسین) کے ساتھ میرے دروازے پر دستک نہ دیں۔ آپ ہمیں تنہا چھوڑ دیں۔‘
 
ٹینیسی کے مقامی اخبار ’دا ٹینیسین‘ کے مطابق ریاست کے صحت کے عہدے داروں نے ریپبلکن قانون سازوں کے دباؤ کے تحت نوجوانوں کے لیے نہ صرف کووڈ 19 بلکہ فلو، ایچ پی وی اور دیگر ویکسین تک رسائی کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

جمعرات کو امریکی سرجن جنرل وویک مورتھی نے غلط معلومات کے پھیلاؤ کے بارے میں ایک سرکاری انتباہ جاری کیا اور وائٹ ہاؤس کی روزانہ کی پریس بریفنگ میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے سوشل میڈیا کو کرونا وبا اور ویکسین کے حوالے غلط معلومات پھیلانے کا گڑھ قرار دیا۔

انہوں نے کہا: اب کووڈ 19 سے ہونے والی ہر موت کو روکا جاسکتا ہے۔ آج ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں غلط معلومات ہماری قوم کی صحت کے لیے ایک بہت بڑا اور اندرونی خطرہ ہے۔‘

دی انڈپینڈنٹ نے فیس بک سے اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ این بی سی نیوز کے دیے گئے ایک بیان میں فیس بک نے کہا: ’ہم ان الزامات کے باعث اپنی راہ سے نہیں ہٹیں گے جو حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔‘

کمپنی نے کہا کہ دینا بھر میں دو ارب سے زیادہ افراد نے اس پلیٹ فارم پر ’کووڈ 19 اور ویکسین کے بارے میں درست معلومات‘ حاصل کی ہیں اور یہ کہ 33 لاکھ سے زیادہ امریکیوں نے ان کے پلیٹ فارم کے ’ویکسین فائنڈ ٹول‘ کو استعمال کیا ہے کہ وہ کہاں اور کس طرح ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

ترجمان نے بتایا: ’حقائق بتاتے ہیں کہ فیس بک انسانی جانیں اور وقت بچانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی