آرمی چیف کی حمداللہ محب کے ساتھ تصویر پر مریم کا سوال، صارفین برہم

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی افغان مشیر حمداللہ محب سے ملاقات پر بحث ختم نہیں ہوئی تھی کہ مریم نواز نے ان کی پاکستان آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہونے والی 2019 کی ملاقات کی تصویر شئیر کر کے توپوں کا رُخ اپنی طرف موڑ لیا۔

مریم نواز نے دونوں تصاویر ایک ساتھ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’کیا دونوں تصاویر اچھی نہیں؟ (اے ایفپی فائل)

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی افغان قومی سلامتی کونسل کے مشیر حمداللہ محب سے حالیہ ملاقات پر جہاں حکومتی حلقوں سے تنقید ہو رہی ہے وہیں مریم نواز کی ایک اور ٹویٹ بھی ان پر تنقید کا سبب بن رہی ہے۔ 

گذشتہ روز لندن میں نواز شریف کی افغان وفد سے ملاقات کی تصاویر گردش کرنے لگی جنہیں مریم نواز نے بھی ری ٹویٹ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم حکومتی وزرا اور سوشل میڈیا صارفین نے اس ملاقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حمداللہ محب پاکستان کے لیے نازینا الفاظ استعمال کر چکے ہیں اور نواز شریف کو ان سے نہیں ملنا چاہیے تھا۔ 

اس ملاقات کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث شروع ہو گئی کہ آیا یہ ملاقات ہونی چاہیے تھی کہ نہیں۔ 

اب یہ بحث ختم نہیں ہوئی تھی کہ مریم نواز نے حمداللہ محب کی پاکستان آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہونے والی 2019 کی ملاقات کی تصویر ٹویٹ شئیر کر کے توپوں کا رُخ اپنی طرف موڑ لیا۔

مریم نواز نے دونوں تصاویر ایک ساتھ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’کیا دونوں تصاویر اچھی نہیں؟‘

 

مریم نواز کی اس ٹویٹ پر صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ عبیر خان نے اپنی ٹویٹ میں خبروں کے سکرین شاٹ شئیر کرتے ہو لکھا کہ آرمی چیف نے ملاقات مئی 2019 میں کی اور مئی 2021 میں حمد اللہ محب سے رابطے ختم کر دیے گئے جبکہ نواز شریف نے جولائی 2021 میں ملاقات کی۔

 

مریم نامی صارف نے مریم نواز کی ٹویٹ پر لکھا کہ ’کیا ہم انہیں آرمی چیف کو بدنام کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ 2019 کی تصویر شئیر کر کے ایک غدار سے ملایا جا رہا ہے۔‘

صحافی مرتضیٰ سولنگی نے بھی دونوں تصاویر شئیر کر کے تبصرہ کیا۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مریم نواز کو جواب میں لکھا کہ کیا وہ حمد اللہ کے بیان کے بعد ان کے ساتھ کسی پاکستانی قیادت کی تصویر دکھا سکتی ہیں؟ 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ