زیر زمین برف پگھلنے سے ہزاروں سال قدیم زندگی کے آثار دریافت

تحقیقات کے دوران قدیم ہاتھیوں کے دانت اور معدوم ہو جانے والے اونی کھال والے گینڈے کی ہڈی کے ٹکڑے ملے ہیں۔

سائبیریا کے مشرقی شہر یاقوتسک میں واقع میوزیم برائے پیرمافراسٹ ہسٹری سٹڈیز کی ایڈمنسٹریٹر روزالیا آئیوانووا تھرما میٹر چیک کررہی ہیں (اے ایف پی/ فائل)

کرہ ارض کے قطب شمالی کے خطے روسی آرکٹک میں برف پگھلنے کے بعد پیرمافراسٹ (زیرِ سطح منجمد زمین) سے ہزاروں سال قدیم زندگی کے آثار دریافت ہوئے ہیں۔

اس خطے کے وسیع کاربن سٹورز کے پگھلنے سے ہونے والے ماحولیاتی نقصان کا جائزہ لینے کے لیے سکائی نیوز کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے دوران یہاں سے قدیم ہاتھیوں کے دانت اور معدوم ہو جانے والے اونی کھال والے گینڈے کی ہڈی کے ٹکڑے ملے۔

معدوم ہونے سے پہلے یہ جانور آرکٹک کی سبز چراہ گاہوں میں گھومتے تھے لیکن آخری برفانی دور کے خاتمے تک اونی کھال والے گینڈے 14 سے 15 ہزار سال پہلے اور قدیم ہاتھی تقریباً ساڑھے دس ہزار سال قبل ناپید ہو گئے تھے۔

ہڈی اور دانت کے ٹکڑے سائبیرین آرکٹک میں چیرسکائی کے قریب دووانی یار کے علاقے سے پائے گئے۔ یہ خطہ بین الاقوامی تحقیقاتی مراکز کا گھر سمجھا جاتا ہے جہاں سائنس دان برف کے سکڑنے کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

پچھلے سال سائنس دانوں نے مشرقی سائبیریا میں اونی کھال والے گینڈے کی لاش دریافت کی تھی جو پوری طرح محفوظ تھی اور جس کے بارے میں خیال کیا گیا کہ یہ وہاں دسیوں ہزاروں سالوں سے دفن تھی۔

شمال مشرقی روس میں یاکوٹیا کے ابیسکائی خطے میں پگھلنے والی پیرمافراسٹ اس دریافت کا سبب بنی جہاں گینڈے کے زیادہ تر نرم ٹشوز اب بھی نمایاں تھے جس میں آنتوں اور جنسی عضو کا ایک حصہ اور ناک پر موجود سینگ شامل ہے۔ یہ حصے عام طور پر جلد مسخ ہو جاتے ہیں۔

پگھلنے والی برف سے 26 لاکھ سے 11 ہزار 700 سال قبل تک کے عرصے پر پھیلے ہوئے وسط حیاتی (Pleistocene) دور کے وقت منجمد پودوں کی زندگی کے بارے میں بھی اہم معلومات کا انکشاف ہوا ہے۔

لیکن رشین آرکٹک کو تاریخ کی سحر انگیز معلومات کے انکشاف کے لیے بڑی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی پیرمافراسٹ کے پگھلنے کا سبب بن رہی ہے جس سے وہاں دفن میتھین گیس کی بڑی مقدار ماحول میں داخل ہو رہی ہے اور یہ عمل برف کے مزید تیزی سے پگھلنے کا سبب بن رہا ہے۔

یہ خطہ جو نسبتاً گرم موسم گرما اور مختصر سردیوں سے دوچار ہے اور اب یہاں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

شمال مشرقی سائبیریا میں اس سال ریکارڈ گرمی پڑی جہاں موسم گرما میں جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے۔

پیٹ PEAT (نباتاتی مادہ جو پانی میں عرصہ تک پڑا رہ کر کوئلے کے خواص پیدا کر لیتا ہے) کی آگ کرہ ارض کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ دسیوں ہزار سالوں سے کاربن جذب کرنے والے پیٹ اب اسے خارج کر رہے ہیں۔

سائنس دانوں کا تخمینہ ہے کہ اکتوبر سے اپریل کے درمیانی عرصے میں سالانہ 1.7 ارب ٹن کاربن پیرمافراسٹ پگھلنے سے خارج ہوئی ہے۔

کاربن کی یہ مقدار گذشتہ تخمینے سے دوگنا زیادہ ہے اور بڑھتے ہوئے سیزن میں جذب کی گئی ایک ارب ٹن کاربن سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

اس وقت کاربن سے بھری ہوئی یہ زمین شمالی نصف کرہ کی 24 فیصد اراضی پر محیط ہے اور یہاں اس سے کہیں زیادہ کاربن موجود ہے جو انسانوں کی وجہ سے اب تک خارج ہو چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مارچ 2020 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ موسم سرما میں پیٹ کے اوپر جمی ہوئی محفوظ برف کی پرت میں خلل ڈال کر گھوڑوں، جنگلی بھینسوں اور قطبی ہرنوں کے ریوڑوں سمیت دیگر جانوروں کو پیرمافراسٹ کی مٹی کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

جب برف کی منتشر پرت کو چرنے والے جانوروں کے کھروں کی بدولت دبا دیا جائے تو یہ حرارت کے غیر موصل بن کر پگھلنے کے عمل کو ڈرامائی طور پر کم کر دیتا ہے جس سے پیرما فراسٹ زیادہ طویل عرصے تک منجمد رہ سکتے ہیں۔

یونیورسٹی آف ہیمبرگ کے سائنس دانوں نے بتایا کہ اس تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے پوری دنیا میں تقریباً 80 فی صد پیرمافراسٹ کی مٹی کو  2100 ء تک محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق