’میرے وزیر اعظم نے سٹریٹیجک ڈیپتھ کا تصور ختم کر دیا‘

افغان قیادت کی جانب سے الزام تراشیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ ’2018 میں عمران خان کی حکومت آئی تو وزیر خارجہ نے پہلا دورہ افغانستان کا کیا۔ میرے وزیر اعظم نے خود بھی افغانستان کا دورہ کیا، تمام غلط فہمیوں کا جواب بارہا دیا۔‘

پاک افغان میڈیا کانفرنس کے بعد جمعرات کو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے طالبان پر پاکستان کے اثرورسوخ کے حوالے سے ایک سوال پر شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ میرے وزیراعظم نے باقاعدہ طور پر اشرف غنی کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری کیا کیا قربانیاں ہیں اور ہم کس حد تک گئے ہیں۔‘

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ ایک بار پھر افغانستان میں بحران کی صورت حال سنگین ہو گئی ہے اور وہاں کی قیادت پھر پاکستان پر الزام تراشی اور سخت بیانات دی رہی ہے، اس کا کس طرح جواب دیں گے؟ تو اس کے جواب میں شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ’جو غلط فہمیاں ہیں، جو خدشات ہیں ان کا جواب میرے وزیر اعظم عمران خان نے، ریاست اور پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز نے بارہا دیا ہے۔‘

’اس بات کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ 2018 میں عمران خان کی حکومت آتی ہے تو وزیر خارجہ نے جس ملک کا پہلا دورہ کیا وہ افغانستان تھا۔ میرے وزیر اعظم نے خود بھی افغانستان کا دورہ کیا اور میں خود بھی وہاں گیا اور میں صرف کابل تک محدود نہیں رہا بلکہ میں بہت ساری رکاوٹوں کے باوجود احمد شاہ مسعود کے مزار پر گیا۔ میں ایک بات آج آپ کے ذریعے باور کرانا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ پہلے جو سٹریٹیجک ڈیپتھ کا تصور تھا اسے اس پاکستان کی ریاست اور سٹیک ہولڈرز نے ختم کر دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’افغانستان ایک خود مختار ملک ہے، وہ اپنے فیصلے خود کرے، افغانستان کے جتنے بھی سٹیک ہولڈرز ہیں وہ مل کر افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ پاکستان کا کام ایک ہمسائے اور بڑے بھائی کی حیثیت سے ان کی مدد اور ان کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ اور سرحد پر باڑ لگنا بھی اس چیز کی دلیل ہے کہ کل کوئی ہم پر الزام نہ لگائے اور اس سے غلط فہمیاں بھی دور ہو رہی ہیں۔ میں افغانستان پر زور دوں گا کہ وہ اپنے معاملات خود حل کرے۔ صدر اشرف غنی اپنے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھیں، ہمارا کام افغانستان کے ہر سٹیک ہولڈر کو عزت اور ویلیو دینا ہے۔ اس کے بعد ہمارا کام ختم ہو جاتا ہے۔‘

طالبان پر اثر و رسوخ ہے تو آپ ان کو معاہدے کے لیے کیوں رضامند نہیں کروا رہے، اس سوال کے جواب میں شہریار خان آفریدی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کے امن کے حوالے سے جب یہ دوحہ مذاکرات شروع ہوئے، اس وقت سے پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا ہے حالانکہ اس وقت افغانستان سے امریکی انخلا شروع نہیں ہوا تھا۔‘

’امریکی اور نیٹو موجودگی کے وقت اسے کیوں ویلیو نہیں کیا گیا؟ اب پاکستان صرف درخواست کر سکتا ہے، بارہا اور ہر طرح سے پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا، ابھی حال ہی میں میرے وزیراعظم نے باقاعدہ طور پر اشرف غنی کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری کیا کیا قربانیاں ہیں اور ہم کس حد تک گئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان