ہرات میں طالبان اور حکومتی افواج کے درمیان شدید جھڑپیں

ہرات افغانستان کا اہم سٹریٹیجک صوبہ ہے جس کی سرحدیں پڑوس میں ایران اور ترکمانستان سے ملتی ہیں۔

افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کے مرکزی شہر کے قریب طالبان اور حکومتی افواج کے درمیان جمعرات کی شب سے شدید لڑائی جاری ہے۔ اس جنگ میں صوبہ ہرات سے تعلق رکھنے والے مشہور جہادی کمانڈر اسماعیل خان خود طالبان کے خلاف لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔

مصدقہ اطلاعات کے مطابق اب تک کی لڑائی میں اسماعیل خان کے اہم کمانڈرز مارئے جا چکے ہیں اور لڑائی ہرات کے مرکزی شہر تک پھیل چکی ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں واقع اقوام متحدہ کے ادارے یونائیٹڈ نیشنز اسسٹنس مشن ان افغانستان (یو این اے ایم اے) کا دفتر بھی اس لڑائی میں ایک راکٹ حملے کا نشانہ بنا ہے۔ اس راکٹ حملے میں ادارے کے دو محافظوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔

طالبان نے اب تک گزرہ اور کاروخ اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔

 یاد رہے کے کاروخ ضلع پر اس سے قبل بھی طالبان نے قبضہ کیا تھا جسے حکومتی فورسز نے ایک ہفتہ قبل دوبارہ ان سے چھڑوا لیا تھا۔  گزرہ ہرات کا ایک اہم ضلع ہے جس میں ایک بڑا صنعتی علاقہ بھی واقع ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ ضلع گزرہ سے گزرنے والی  ہرات کی سب سے اہم شاہراہ پر بھی طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس اہم شاہراہ کے طالبان کے زیر قبضہ آنے کی وجہ سے ہرات سے کابل اور دیگر بیرونی پروازیں بھی معطل ہو چکی ہیں۔  

ہرات افغانستان کا اہم سٹریٹیجک صوبہ ہے، جس کی سرحدیں پڑوس میں ایران اور ترکمانستان سے ملتی ہیں۔

کچھ ہفتہ قبل طالبان نے صوبہ ہرات میں ایران جانے والی اہم گزرگاہ اور تجارتی مرکز اسلام قلعہ پر بھی قبضہ کرلیا تھا، جس میں طالبان کو کافی تعداد میں نقد رقم اور دیگر وسائل ہاتھ لگے تھے۔

اس کے علاوہ قندھار اور ہلمند صوبوں میں بھی جنگ نے شدت اختیار کر لی ہے۔ صوبہ ہلمند میں امریکی فورسز کی بمباری میں افغان طالبان کی آرٹلری اور دیگر بھاری ہتھیاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

 اسی طرح صوبہ قندھار کے ضلع سپین بولدک میں بھی امریکی فورسز نے فضائی بمباری میں طالبان کے زیر استعمال ایک روسی ٹینک کو تباہ کر دیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا