جما ہوا شہد صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے: ماہرین

’فروزن ہنی‘ ہیش ٹیگ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر وائرل ہوچکی ہے جہاں ایسی ایک ہزار سے زائد ویڈیوز شیئر کی جا چکی ہیں جن کو 60 کروڑ افراد دیکھ چکے ہیں۔

فروزن ہنی چیلنج کا ہیش ٹیگ  آٹھ کروڑ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔(پکسابے)

ماہرین نے ٹک ٹاکرز کو خبردار کیا ہے کہ وہ ’فروزن ہنی چیلنج‘ کو آزمانے سے گریز کریں کیونکہ اس سے لوگ بیمار پڑ رہے ہیں۔

اس چیلنج میں کسی فرد کو شہد کی ایک پوری بوتل کو چند گھنٹوں کے لیے منجمد کرنا اور پھر اس بوتل کو دبا کر پاپ سلائس کی شکل میں نکلنے والے جمے ہوئے شہد کو کھانا ہوتا ہے۔

’فروزن ہنی‘ ہیش ٹیگ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر وائرل ہوچکی ہے جہاں ایسی ایک ہزار سے زائد ویڈیوز شیئر کی جا چکی ہیں جن کو 60 کروڑ افراد دیکھ چکے ہیں۔

’فروزن ہنی چیلنج‘ کا ایک علیحدہ ہیش ٹیگ اس کے علاوہ ہے جس کو آٹھ کروڑ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ٹرینڈ کس نے شروع کیا تھا تاہم صارفین اب اس کے اپنے بنائے ہوئے ورژن پیش کر رہے ہیں۔

مثال کے طور پر اب وہ اس میں کارن سیرپ شامل کر رہے ہیں تاکہ شہد کو کم گاڑھا بنایا جا سکے۔

اس چیلنج کے بعد بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ وہ منجمد شہد کے ٹکڑوں کو کھانے کے بعد وہ ’بیمار‘ محسوس کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک شہد کی بوتل کا پانچواں یا اس سے زیادہ حصہ کھانے سے جسم کے شوگر لوڈ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

ایک صارف نے منجمد شہد کا ایک ٹکڑا کھانے کے بعد لکھا: ’میں ابھی واپس آیا، کیوں کہ میں نے اپنے پیٹ کو خالی کرنا ہے۔ُ

ایک اور صارف نے لکھا:’میں اب بیمار محسوس کر رہا ہوں۔‘

این بی سی نیوز کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ اس ٹرینڈ کو آزمانے کی کوشش کرتے ہیں انہیں اسہال، اپھارہ، پیٹ میں درد اور دیگر مضر اثرات جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ دانتوں میں کیویٹیز کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیو یارک یونیورسٹی سے وابستہ سٹین ہارٹ سکول آف کلچر، ایجوکیشن اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ میں نیوٹریشن کی پروفیسر لیزا ینگ نے نیوز چینل کو بتایا کہ وہ ایسی معلومات حاصل کرنے کے لیے ٹک ٹاک پر جانے والے بچوں کے بارے میں فکر مند ہیں جو اس کے بعد اس نئے ٹرینڈ پر عمل پیرا ہو کر اپنے پیٹ کو خراب کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’اگر آپ بھی اس ٹرینڈ کو آزماتے ہیں تو آپ پیٹ کے درد کا شکار ہو جائیں گے، صرف اس وجہ سے کہ ہر کوئی یہ کر رہا ہے، خود کو اس سے آزاد رکھیں اور آپ کو ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ایک اور ماہر نیہا ناگپال نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’اگرچہ شہد قدرتی میٹھا ہے اور اس کے صحت کے حوالے سے بے شمار فوائد ہیں لیکن منفی چار ڈگری درجہ حرارت پر منجمد کیا گیا شہد استعمال ہونے پر اپھارہ اور اسہال جیسے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مناسب درجہ حرارت پر محفوظ کیا جائے تو شہد کرسٹلائز نہیں ہوتا  اس میں بیکٹیریا کی افزائش رک جاتی ہے اور اس کے غذائی اجزا اور ذائقہ متاثر نہیں ہوتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت