کابل کے ہوائی اڈے پر کیا ہو رہا ہے؟

بہت سے افغانی اس بات پر برہم ہیں کہ امریکہ نے کابل کے ہوائی اڈے کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے کر سویلین پروازیں بند کر دی ہیں جس سے وہ ملک میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

پیر کو کابل ایئرپورٹ پر ایک جہاز میں بیٹھے اور کھڑے افغان جو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک چھوڑ نے کے لیے بےتاب ہیں  (اے ایف پی)

پیر کے روز کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشل ہوائی اڈے پر وہ افراتفری اور انتشار دیکھنے میں آیا جو حقیقت کی بجائے دنیا کے خاتمے پر مبنی کسی فلم کا حصہ لگا۔ ہزاروں افراد رن وے پر چلتے ہوئے جہاز کے آگے پیچھے جان کی پروا کیے بغیر یوں بھاگ رہے تھے جیسے ان کے پیچھے کوئی آسیب لگا ہوا ہو۔

کل کے ان واقعات کے بعد آج کابل ایئر پورٹ بند کر دیا گیا ہے اور فلائیٹ آپریشن معطل ہے۔ فلائیٹ ریڈار پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اس وقت (منگل دن ڈھائی بجے) افغانستان کی فضائی حدود میں صرف دو جہاز اڑ رہے ہیں، جن میں سے ایک ٹرکش ایئر لائن کا ہے، جب کہ دوسرے پر ’نو کال سائن‘ لکھا آ رہا ہے۔ البتہ یہ بات ذہن نشین رہے کہ امریکی فوجی جہاز فلائیٹ ریڈار پر اکثر اوقات نظر نہیں آتے۔ 

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق پیر کو ہونے والی افراتفری میں کم از کم آٹھ لوگ مارے گئے۔ تین جہاز سے گرے، تین جہاز کے پہیوں کے نیچے آ کر کچلے گئے اور دو کو امریکی فوجیوں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

سیٹیلائٹ سے لی جانے والی تصویروں میں بھی لوگوں کے ہجوم رن وے پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ امریکی فوجیوں نے فائرنگ کے علاوہ اپاچی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بھی رن وے پر اکٹھے ہونے والے لوگوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

پینٹاگون کے ایک نمائندے نے انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ کابل انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر کمرشل پروازیں بند ہیں اور ہم حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘

اس دوران جو ویڈیوز اور تصویریں سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر بار بار شیئر ہوئیں ان میں جہاز کے پہیوں، دروازوں اور لینڈنگ گیئر کے ساتھ درجنوں افراد چیونٹیوں کی طرح چمٹے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں، جن میں سے ہر ایک کی سرتوڑ کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح جہاز کے اندر داخل ہوا جائے۔ اسی دوران ایک تصویر شیئر ہوئی جس میں 105 افراد کی گنجائش والے سی 17 گلوب ماسٹر II مال بردار جہاز میں 640 سے زیادہ مرد، عورتیں اور بچے فرش پر بیٹھے دکھائی دے رہے ہیں۔

ایئر ٹریفک ریکارڈنگ کے مطابق جب ایئر ٹریفک کنٹرول کو پتہ چلا کہ جہاز پر گنجائش سے اتنے زیادہ لوگ موجود ہیں تو انہوں نے سخت حیرت اور پریشانی کا اظہار کیا۔ 

 

سب سے ہولناک منظر جہاز سے گرتے ہوئے تین افراد ہیں، جنہیں میڈیا نے دائرے لگا کر دکھایا تاکہ صاف نظر آ سکیں۔ بظاہر ان لوگوں کو جہاز کے اندر جانے کا راستہ نہیں ملا تو وہ لینڈنگ گیئر کے ساتھ چمٹ گئے۔ جہاز نے جونہی رفتار پکڑی، یہ سینکڑوں فٹ کی بلندی سے گر پڑے۔

دوسری طرف طالبان نے ہوائی اڈے کی طرف جانے والے راستے پر چوکیاں قائم کر دی ہیں، اور جن لوگوں کے پاس سفری دستاویزات نہیں ہیں، انہیں واپس بھیج رہے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق ایئر پورٹ کا کنٹرول اس وقت امریکی فوجیوں کے پاس ہے، جو ملک سے اپنے شہریوں اور مغربی سفارت کاروں کے انخلا میں مدد دے رہے ہیں۔ بہت سے افغانی اس بات پر برہم ہیں کہ امریکہ نے کابل کے ہوائی اڈے کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے کر سویلین پروازیں بند کر دی ہیں۔

ایک استاد رحیم شمس الدین نے انڈپینڈنٹ انگلش کے کم سین گپتا کو بتایا کہ ’بات سادہ سی ہے، میں اس ملک میں طالبان کی حکومت میں نہیں رہنا چاہتا۔ میں نے امریکیوں سے مدد نہیں مانگی۔ میں استنبول جانا چاہتا تھا اور اس کے لیے پرواز کا بندوبست میں نے خود کیا تھا۔ امریکیوں فوجیوں نے ملک طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، اب وہ افغانوں کو خود ان کا ہوائی اڈہ استعمال نہیں کرنے دے رہے کہ وہ اس گندگی سے باہر نکل سکیں جو انہیں نے پیدا کی ہے۔‘

ایئر پورٹ پر تعینات ایک مغربی سکیورٹی عہدے دار نے خبررساں ادارے روئٹرز کو منگل کی صبح بتایا: ’بہت سے لوگ جو کل یہاں آئے تھے وہ گھروں کو چلے گئے ہیں۔ تاہم روئٹرز کے مطابق ایئرپورٹ کی طرف سے اب بھی فائرنگ کی آوازیں آ رہی ہیں۔

کابل میں خاموشی

دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کی آمد کے بعد حالات بظاہر معمول کی جانب واپس لوٹ رہے ہیں۔

صحافی بلال سروری کے مطابق کابل کے بعض علاقوں میں آئس کریم فروخت کرنے والے گلیوں میں واپس دکھائی دینے لگے ہیں جس سے زندگی واپس معمول کی جانب آتی دکھائی دے رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ کابل کے اس علاقے میں جہاں وہ رہتے ہیں سبزی اور ادویات کی دکانیں اور بیکری کھل گئی ہیں اور لوگ بڑی تعداد میں خریداری کر رہے ہیں۔

بلال کا کہنا ہے کہ شہر میں بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں پر رش کی وجہ سے کیش ختم ہو گیا ہے۔ لوگوں کو روزانہ استعمال کی اشیا خریدنی ہیں۔ ایک تاجر محمد شوراب نے انہیں شکایت کی کہ انہوں نے بینکوں پر اعتماد کیا اور پیسے انہیں دیا، جو اب واپس نہیں مل رہا۔

ادھر طالبان کے سینیئر رہنما اور تحریک کے نائب امیر ملا یعقوب کے آڈیو پیغام میں طالبان جنگجوؤں سے کہا ہے کہ انہیں کسی کے مکان میں داخل ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو سابق افغان حکام کے گھروں سے اسلحہ اور گاڑیاں ضبط کرنے سے بھی منع کیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا