75 سال سے بھی پرانی برطانوی دور کی ایمبولینس اصل حالت میں بحال

تقسیم ہند کے بعد 1950 تک زیر استعمال رہنے والی یہ ایمبلولینس خستہ حالت میں پڑی رہی مگر اب اس کو بحال کر کے سیاحوں کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

  امریکی کمپنی ’ڈاج‘ کی بنی ہوئی یہ ایمبولینس  1950 تک چلتی رہی (انڈپینڈنٹ اردو)

صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے تاریخی عجائب گھر کے لان میں کھڑی گاڑی کوئی عام سی نہیں ہے بلکہ یہ اس خطے میں برطانوی دور حکومت میں بطور ایمبولینس استعمال ہوتی رہی ہے اور تقسیم ہند کے بعد 1950 تک زیر استعمال رہی ہے۔

یہ گاڑی، جسے اس دور میں شفاخانہ کہا جاتا تھا، خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد کے محکمہ صحت کے زیر استعمال تھی۔ ایبٹ آباد شہر کا نام اس وقت کے ایبٹ نامی برطانوی ڈپٹی کمشنر کے نام پر رکھا گیا تھا اور یہاں اس دور کے مختلف آثار آپ کو جگہ جگہ نظر آئیں گے۔

امریکی کمپنی ’ڈاج‘ کی بنی ہوئی یہ ایمبولینس محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق 1950 تک چلتی رہی اور اس کے بعد خستہ حالت میں پڑی رہی تاہم گذشتہ سال محکمہ آثار قدیمہ نے اس گاڑی کو بحال کرنے کے لیے اس کو ایبٹ آباد کے محکمہ صحت سے خریدا۔

 

محکمہ آثار قدیمہ خیبر پختونخوا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور محقق خان محمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ گاڑی 75 سال سے زیادہ پرانی ہے اور صوبائی اینٹیکویٹی ایکٹ کے تحت یہ ایک تاریخی ورثہ ہے جس کی وجہ سے محکمہ آثار قدیمہ نے اس گاڑی کو اپنی اصلی حالت میں بحال کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گاڑی کو اپنی اصلی حالت میں بحال کرنے میں ایک نجی کمپنی نے بھی مدد کی ہے اور اب وہ مکمل طور پر فعال حالت میں ہے اور روڈ پر بھی چل سکتی ہے تاہم خان محمد کے مطابق اس کو وہ پشاور کے تاریخی گور گٹڑی تحصیل میں نمائش کے لیے رکھ دیں گے۔

خان محمد نے بتایا: ’محکمہ آثار قدیمہ کی یہی ڈیوٹی اور مشن ہے کہ وہ ہر قسم کے تاریخی ورثے کو اپنی اصلی حالت میں بحال کرے اور اس کو آنے والی نسلوں کے لیے رکھیں تاکہ تاریخ کو مسخ نہ کیا جاسکے۔‘

اس گاڑی کی خسہ حالی کی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑی پر گردو غبار پڑا ہے اور بہت بری حالت میں ہے لیکن اب اس کو پینٹ کیا گیا ہے اور ان کے تمام پرزے اصلی حالت میں بحال کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محکمہ سیاحت کے سیکریٹری عابد مجید نے انڈپینڈنٹ اردو کو ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس گاڑی کا آخری انجن، پلگز اور آئل فلٹر ایک پڑوسی ملک سے برآمد شدہ لگا ہوا تھا۔

عابد مجید نے بتایا کے یہ گاڑی تقسیم ہند سے پہلے اور بعد میں بھی 1950 تک پاکستان مین زیر استعمال رہی ہے جس کو اب اپنی اصلی حالت میں بحال کیا گیا ہے۔

اس بحالی کا سہرا محکمہ آثار قدیمہ کو جاتا ہے۔ عابد مجید کے  بقول یہ امریکی کمپنی ڈاج کی MA51 ویرینٹ کی گاڑی ہے جس کا رجسٹریشن نمبر AD-8041 ہے۔

گاڑی میں کیا کیا فیچرز ہیں؟

اس گاڑی میں جدید قسم کے فیچرز موجود نہیں ہیں بلکہ وہی ہیں جو ایک عام گاڑی میں ہوتے ہیں۔ مینول ٹرانسمیشن کی اس گاڑی میں سادہ سا سپیڈ میٹر، درجہ حرارت معلوم کرنے کا ایک سادہ سا میٹر اور فرنٹ ڈیش بورڈ میں ہیڈ لائٹس اور مدھم  لائٹ کے لیے بٹن موجود ہے۔ زیادہ تر اس گاڑی کو ملٹری مقاصد کے لیے استعما ل کیا جاتا ہے اور ابھی بھی برطانیہ میں اسی قسم کی گاڑیوں کو ملٹری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اسی طرح چونکہ یہ ایمبولینس ہے اس لیے پچھلے حصے میں مریض کے لیے بیڈ کے ساتھ تیماردار کے لیے بھی ایک سیٹ موجود ہے جبکہ بیڈ کے ساتھ ہی فرسٹ ایڈ باکس لگا ہوا ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا