ٹرمپ کی سعودی عرب کو 8 ارب ڈالرز کے اسلحے کی فروخت کی منظوری

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہنگامی اختیارات کو استعمال میں لاتے ہوئے اور کانگرس کے تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہنگامی اختیارات کا غیرمعمولی استعمال کرتے ہوئے کانگرس کے تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کئی کانگریسی کمیٹیوں کے سربراہان کو بتایا کہ صدر نے ایران کے بظاہر خطرے کی وجہ سے موجود قومی ہنگامی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آٹھ ارب ڈالرز مالیت کی 22 اسلحے کے معاہدوں کی منظوری دے دی ہے۔

کانگریس کے کئی اراکین کو جنہوں نے پہلے ہی یمن میں سعودی عسکری کارروائی کے لیے امریکی مدد ختم کرنے کے حق میں ووٹ دے چکے ہیں جسے صدر ٹرمپ ویٹو کرچکے ہیں خدشہ ہے کہ یہ اسلحہ اپنے حملوں میں استعمال کریں گے جس سے پہلے ہی وسیع پیمانے پر شہری نقصانات ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ امریکی صدر 1500 اضافی فوجی مشرق وسطی میں تعینات کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ اقدام ضروری ہے۔

بعض قانون سازوں نے متنبہ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ سعودی عرب کو ریتھین نشانہ پر مار کرنے والے اسلحے میں کانگریسی رکاوٹوں سے تنگ آکر اسلحے کی کنٹرول کے قانون میں سقم سے فائدہ اٹھا کر اسلحے کی فروخت کی منظوری ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے منظوری دے دیں گے۔

سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ڈیموکرٹیک رکن سینیٹر باب میننڈز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’مجھے حیرت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک مرتبہ پھر ہماری طویل مدتی قومی سکیورٹی مفادات کی مناسب درجہ بندی اور حقوق انسانی کے لیے کھڑے ہونے میں ناکامی کے باوجود سعودی عرب جیسے ممالک کو فائدہ دے رہے ہیں۔‘

 ریبپلکن سینیٹر جم ریش نے کہا انہیں انتظامیہ کی جانب سے اس بابت آگے بڑھنے کا اعلامیہ مل چکا ہے۔ ’میں اس اقدام کے قانونی جواز اور اس سے جڑے مضمرات کا جائزہ لے رہا ہوں۔‘

وائٹ ہاوس نے فوری طور پر ردعمل کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ ایران کو ’واضح اور سخت‘ پیغام دینے لیے امریکہ مشرق وسطیٰ کی جانب ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ اور بمبار ٹاسک فورس روانہ کر رہا ہے۔

جان بولٹن کا کہنا تھا کہ ’امریکہ ایران کے اشتعال انگیز اقدامات کے رد عمل میں بحری بیڑے ابراہم لنکن اور بمبار ٹاسک فورس کو خطے میں موجود امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب روانہ کر رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ خطے میں امریکہ یا ہمارے اتحادیوں کے مفادات پر کسی بھی حملے کا جواب پوری طاقت سے دیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ