’الحمدللہ حالات ٹھیک، خاتون بسکٹ کھا رہی ہیں، یعنی کچھ بھی؟‘

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی پر فوٹو گرافر کریم صاحِب کی بنائی گئی افغان خاتون کی تصویر پبلش ہوئی جس کے ساتھ لکھا تھا ’گیارہ ستمبر 2021 کو کابل میں افغان خاتون بسکٹ کھاتے ہوئے۔‘

بسکٹ کھاتی افغان خاتون کی تصویر جو ایک اخبار میں چھپنے کے بعد سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئی۔(تصویر: اے ایف پی)

آج کے دور میں سوشل میڈیا سے کوئی بات بچ کر نہیں نکل سکتی۔ کسی گلی محلے کا واقعہ ہو یا دنیا بھر میں بدلتی صورت حال، ہر موضوع پر سوشل میڈیا کی بحث ہو رہی ہوتی ہے۔

ایک اخبار میں چھپنے والی تصویر کی کیپشن میں لکھے گئے جملے کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔

شاید ایسے موقع کے لیے ہی یہ لکھا گیا تھا  ’ہر خبر پر نظر۔‘

پاکستان کے ایک اخبار میں چھپنے والی یہ تصویر اور اس کے ساتھ چھپنے والا جملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی پر فوٹو گرافر کریم صاحِب کی بنائی گئی افغان خاتون کی تصویر پبلش ہوئی جس کے ساتھ لکھا تھا، ’11 ستمبر 2021 کو کابل میں افغان خاتون بسکٹ کھاتے ہوئے۔‘

لیکن اخبار میں اس تصویر کو مختلف عنوان سے استعمال کیا گیا۔

اخبار میں تصویر کے ساتھ لکھا گیا کہ ’افغان دارالحکومت میں حالات معمول پر آنے کے بعد ایک خاتون بسکٹ کھا رہی ہے۔‘

صحافی فہمیدہ یوسفی نے ٹوئٹر پر یہ خبر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ الحمدللہ ، کابل کے حالات ٹھیک ہو گئے کیونکہ ایک خاتون بسکٹ کھا رہی ہیں۔

صحافی اجمل جامی نے بھی اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صحافتی بددیانتی کی انتہا ہے کہ بسکٹ تو دکھا دیا لیکن چائے میں ڈبوئے جانے کا منظر نہیں دکھایا گیا، افسوس صد افسوس۔

صحافی فیض اللہ خان نے ٹوئٹر پر اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: الحمدللہ ، کابل کے حالات ٹھیک ہوگئے کیونکہ ایک خاتون بسکٹ نوش فرما رہی ہیں ۔۔۔ یعنی کہ کچھ بھی

فضل افغان نامی صارف کا کہنا تھا کہ پاکستانی اخبار یہ بتانا چاہتے ہیں کہ طالبان اتنے اچھے ہیں کہ بسکٹ کھانے پر بھی خواتین کو کچھ نہیں کہتے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ