بھارت: نئی پارلیمنٹ کے40 فیصد سے زائد ارکان پر مقدمے

جیتنے والے 543 نو منتخب ارکان اسمبلی میں سے کم از کم 233 پر مقدمے چل رہے ہیں، رپورٹ۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے 303 نو منتخب ارکان میں سے 116 کے خلاف مقدمے چل رہے ہیں (روئٹرز)

بھارت میں انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی نئی پارلیمنٹ کے 40 فیصد سے زائد ارکان کو قتل اور ریپ سمیت مختلف جرائم پر مقدموں کا سامنا ہے۔

انتخابی اصلاحات کے گروپ ’ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر)‘ کے مطابق، اپوزیشن کی مرکزی جماعت کانگریس کے ایک رکن پارلیمنٹ کو قتل عام اور ڈکیتی سمیت 204 مقدموں کا سامنا ہے۔

اے ڈی آر کا کہنا ہے کہ جیتنے والے 543 نو منتخب ارکان اسمبلی میں سے کم از کم 233 پر مقدمے چل رہے ہیں۔

اے ڈی آر کے الیکشن چیف انیل ورما نے اس ’پریشان کن رجحان‘ کو جمہوریت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

گروپ نے 539 کامیاب ارکان اسمبلی کے ریکارڈ چیک کرنے کے بعد کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے 303 نو منتخب ارکان میں سے 116 کے خلاف مقدمے چل رہے ہیں۔

اسی طرح، کانگریس کے 52 میں سے 29 کو مقدمات کا سامنا ہے۔

اے ڈی آر کے مطابق گذشتہ ایک دہائی کے دوران اراکین پارلیمنٹ کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات میں دگنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جن میں 11 قتل، تین ریپ اور 30 قتل عام کے مقدمات شامل ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، بھارت میں ایسے افراد کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہے جن پر بطور رکن اسمبلی فرد جرم عائد ہو چکی ہو یا وہ کسی جرم میں دو یا دو سال سے زیادہ سزا کاٹ چکے ہوں۔

گوپہلی بار انتخابات میں حصہ لینے والوں کو فرد جرم عائد ہونے کے باوجود الیکشن میں حصہ لینے کی آزادی ہے۔

گذشتہ پارلیمنٹ میں مقدمات کا سامنا کرنے والے 185 میں سے ایک بھی ممبر پر فرد جرم نہیں عائد کی گئی تھی۔ ان میں سے کئی دوبارہ منتخب ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی جے پی سے تعلق رکھنے والی نو منتخب رکن اوراشتعال انگیز تقریروں کے حوالے سے مشہور سادھوی پراگیا ٹھاکر، جو 2008 میں ایک مسجد پر حملے میں دہشت گردی کے مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں، ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔

سادھوی کا دعویٰ ہے کہ ان پر الزامات سابقہ کانگریس حکومت میں پھنسانے کے لیے لگائے گئے اور یہ سیاسی بنیادوں پر قائم کیا جانے والا مقدمہ تھا۔

اس سال بھارت کے الیکشن کمیشن نے امید واروں کے لیے یہ لازم قرار دیا تھا کہ وہ اپنی الیکشن مہم کے دوران اپنا کریمنل ریکارڈ بھی شائع کریں۔

اے ڈی آر کی جانب سے بھارتی جمہوریت میں احتساب کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے مہم چلائی گئی جس کے بعد ان کی پٹیشن پر سپریم کورٹ نے امیدواروں کے تعلیمی، مالی اور کریمنل ریکارڈز ظاہر کرنے کا حکم دیا تھا۔

ورما کہتے ہیں: سیاسی طبقہ چاہتا ہے کہ اصلاحات نا ہوں لیکن ہم اس صورتحال کا مقابلہ قانونی طور پر کرتے ہوئے یقینی بنائیں گے کہ عدالت امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ ظاہر کرنے کو ضروری قرار دے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا