ٹوکیو اولمپکس سے پہلے ہی راستہ چھوڑ دینا چاہیے تھا: امریکی جمناسٹ بائیلز

24 سالہ سیمون بائیلز کی ٹوکیو اولمپکس گیمز میں شاندار فتح کی توقع کی جارہی تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا اور وہ یہ کہہ کر ایک طرف ہٹ گئیں کہ انہیں اپنی ذہنی صحت کو ترجیح دینی ہے۔

سیمون بائلز 15 ستمبر 2021 کو امریکی سینیٹ میں ڈاکٹر  لیری نیسر کے خلاف جنسی سکینڈل کے سلسلے میں گواہی دیتے ہوئے آبدیدہ ہوگئی تھیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی جمناسٹکس آئیکون سیمون بائیلز نے کہا ہے کہ انہیں ’ٹوکیو (اولمپکس) سے پہلے ہی یہ راستہ‘ چھوڑ دینا چاہیے تھا لیکن وہ اپنے اولمپک خواب پر قائم رہیں حالانکہ اس نے ان کو جذباتی طور پر بہت متاثر کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 24 سالہ بائیلز کی ٹوکیو گیمز میں شاندار فتح کی توقع کی جارہی تھی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

بائیلز نے ایک انٹرویو میں نیویارک میگزین کو بتایا: ’اگر آپ پچھلے سات سالوں میں ہونے والی ہر چیز کو دیکھیں۔ مجھے کبھی دوسری اولمپک ٹیم نہیں بنانی چاہیے تھی۔ مجھے ٹوکیو سے پہلے راستہ چھوڑ دینا چاہیے تھا۔‘

بائیلز نے کہا کہ ذہنی صحت کے وہ خدشات جو اولمپکس سے ان کے ڈرامائی انخلا کا باعث بنے، وہ جاپان پہنچنے سے پہلے ہی سر اٹھانا شروع ہوگئے تھے۔

جنسی استحصال کی شکار رہنے والی سیمون بائیلز نے میگزین کو بتایا کہ لیری نیسر سکینڈل نے انہیں جذباتی طور پر بہت متاثر کیا۔

امریکی ڈاکٹر لیری نیسر زیادتی سکینڈل کے بارے میں انہوں نے کہا: ’یہ بہت زیادہ تھا، لیکن میں انہیں وہ سب کچھ چھیننے نہیں دے سکتی تھی جس پر میں چھ سال کی عمر سے کام کر رہی تھی۔ میں انہیں اپنی خوشیوں کو خود سے دور نہیں کرنے دے سکتی تھی، لہذا میں نے اس کے خلاف کام کیا، جب تک میرا جسم مجھے اجازت دے گا۔‘

سیمون بائیلز گذشتہ دنوں اس وقت رو پڑی تھیں جب انہوں نے امریکی سینیٹ میں ٹیم یو ایس اے کے سابق ڈاکٹر لیری نیسر کے بارے میں ایف بی آئی کی تحقیقات سے متعلق سماعت میں جذباتی گواہی دی جنہیں جنسی زیادتی کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

بائلیز اب تک کی ایک بہترین جمناسٹ ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ جاپان میں چھ طلائی تمغے جیتیں گی، لیکن پھر وہ یہ کہہ کر ایک طرف ہٹ گئیں کہ انہیں اپنی ذہنی صحت کو ترجیح دینی ہے۔

بائیلز ٹوکیو میں ’ٹوئسٹیز‘ (twisties) کے حملے سے متاثر ہوئیں، یہ ممکنہ طور پر ایک خطرناک رجحان ہے، جس کی وجہ سے جمناسٹ ہوا میں ہوتے ہوئے اپنی سمت کا احساس کھو دیتے ہیں۔ بعد میں وہ بیلنس بیم فائنل میں مقابلہ کرنے کے لیے اولمپک میدان میں واپس آئیں، جہاں انہوں نے کانسی کا تمغہ جیتا۔

بائیلز، جنہوں نے مجموعی طور پر 32 اولمپک اور عالمی چیمپیئن شپ کے تمغے جیتے ہیں، نے انٹرویو کے دوران سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کرنے والوں پر جوابی حملہ کیا، جنہوں نے ان پر الزام لگایا کہ وہ ہار مان رہی ہیں۔

بائیلز نے کہا: ’جب تک آپ 30 سال کے نہیں ہوجاتے، آپ کے پاس مکمل بینائی ہوتی ہے۔ ایک صبح آپ اٹھتے ہیں، آپ کو گندگی نظر نہیں آتی، لیکن لوگ آپ کو کہتے ہیں کہ آگے بڑھیں اور اپنا روزانہ کا کام کریں جیسے آپ کی نظر ابھی باقی ہے۔ آپ کھو جائیں گے، ہے نا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’صرف یہی ایک چیز ہے جس سے میں کچھ ربط قائم کرسکتی ہوں۔ میں 18 سال سے جمناسٹکس کر رہی ہوں۔ میں جاگی، میں نے اسے کھو دیا۔ میں اپنا دن کیسے گزار سکتی ہوں۔‘

بائیلز نے جمناسٹک کو مکمل طور پر نہیں چھوڑا ہے اور فی الحال وہ گولڈ اوور امریکہ ٹور کے ساتھ ملک کا دورہ کر رہی ہیں۔

بائیلز نے کہا کہ ان کے مسائل وقت کے ساتھ بڑھ گئے ہیں۔ وہ امید کرتی ہیں کہ انہیں ذہنی صحت سے وابستہ بدنامی کو ختم کرنے میں مدد ملے گی تاکہ جلد تشخیص ہو سکے اور علاج بہتر ہو سکے۔

بائیلز نے کہا: ’شاید 20 سالوں سے میں یہ کام کر رہی ہوں، یہ کام جاری ہے۔‘ بائیلز کو چھوٹی سی عمر میں ہی نشے کی شکار ان کی ماں سے لے کر نگہداشت کے ایک ادارے میں داخل کروا دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا: ’میں صرف یہ چاہتی ہوں کہ ایک ڈاکٹر مجھے بتائے کہ میں اس پر کب قابو پاؤں گی۔ آپ سرجری کروائیں تو بیماری ٹھیک ہوجاتی ہے۔ لیکن کوئی مجھے چھ ماہ میں کیوں نہیں بتا سکتا کہ یہ ختم ہو جائے گا؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل