وژن 2030: سعودی عرب کے سات کھرب ڈالر کے منصوبے

لبنان کے سابق وزیر اقتصادیات ناصر سعیدی کے مطابق ان منصوبوں کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے مستقل آزادانہ اور معاشی اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔

28 اپریل 2018 کی اس تصویر میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان قدیہ شہر کی افتتاحی تقریب میں موجود ہیں( اے ایف پی فائل/ سعودی رائل پیلیس/بندرالجلود)

سعودی عرب میں چھ بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے جن کا مقصد مملکت کی معیشت کی نئی سمت متعین کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کو سعودی قوم کی جغرافیائی اہمیت، ثقافتی ورثے، مہمان نوازی، معاشی عزائم اور ماحولیاتی تحفظ کے پہلوؤں سے روشناس کرانا ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے اور معیشت میں دولت کے بہاؤ میں اضافے کے لیے ان منصوبوں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے اور سعودی حکومت کو توقع ہے کہ دہائی کے آخر تک ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے سرمایہ کاری اور حکومتی اخراجات کی مد میں سات کھرب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔

لبنان کے سابق وزیر اقتصادیات ناصر سعیدی کے مطابق ان منصوبوں کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے مستقل آزادانہ اور معاشی اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔

عرب نیوز کے مطابق دبئی میں بطور اقتصادی مشیر کام کرنے والے ناصر سعیدی نے کہا: ’ان منصوبوں کو سعودی معیشت کے ڈھانچے میں تبدیلی کے وسیع مقصد کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔‘

ان کے بقول: ’ملک کی نوجوان آبادی کے لیے پائیدار روزگار کے مواقع کے لیے معیشت کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ دنیا سعودی آمدنی اور برآمدات کے بنیادی ذریعے یعنی فوسل ایندھن سے گرین انرجی کی جانب منتقل ہو رہی ہے۔‘

ناصر سعیدی نے مزید کہا: ’سیاحت، ڈیجیٹل معیشت یا قابل تجدید ذرائع جیسے نئے شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے سعودی عرب اپنی معیشت کا تیل پر زیادہ انحصار کم کر رہا ہے اور دنیا میں ملک کی شبیہ بنا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرونا وبا کے دوران بھی گیگا پروجیکٹس جاری رہے اور وبا کی وجہ سے سخت مالی حالات کے باوجود متعلقہ معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔‘

سعودی حکومت کے وژن 2030 کے تحت زیر تعمیر عظیم الشان چھ منصوبے یہ ہیں:

 ریڈ سی ڈویلپمنٹ کمپنی

یہ سیاحت میں عالمی مقام حاصل کرنے کے ارادے سے ملک کے مغرب میں بحیرہ احمر کے ساحل پر 28 ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر محیط پرتعیش شہر بسانے کا منصوبہ ہے۔

اس مقصد کے لیے ریڈ سی ڈویلپمنٹ کمپنی 2018 میں قائم ہوئی جو مکمل طور پر ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ‘ (پی آئی ایف) کی ملکیت ہے اور یہ اس منصوبے کو آگے بڑھائے گی۔

اس منصوبے سے 35 ہزار افراد کو براہ راست ملازمت کے مواقع میسر ہوں گے۔ یہ منصوبہ بحیرہ احمر کے خوبصورت مناظر اور بھرپور ثقافتی ورثے کی نمائش کرے گا۔

 90 سے زائد جزیروں پر مشتمل اس شہر میں غیر فعال آتش فشاں، صحرا اور جنگلی حیات اور پہاڑی مناظر دیکھنے کو ملیں گے جہاں ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ یہ شہر مکمل طور پر قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر انحصار کرے گا جہاں سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال پر پابندی کے ساتھ اور صفر فضلے کی کوشش ہوگی۔

منصوبے کا ماسٹر پلان معروف عالمی کمپنیاں WATG اور Buro Happold نے باہمی تعاون سے تیار کیا ہے اور اس میں دنیا کے صف اول کی تعمیراتی فرمز کے ڈیزائن شامل ہیں۔ 80 کلومیٹر نئی سڑکوں کے مکمل ہونے کے ساتھ ہی انفراسٹرکچر پر کام شروع ہوچکا ہے اور 10 ہزار کارکن تعمیراتی سرگرمیوں میں صروف ہیں۔

قدیہ

قدیہ سعودی عرب کے 2030 وژن کے تحت نئے گیگا پروجیکٹس میں سے ایک منصوبہ ہے جو تفریح، کھیلوں اور فنون کا مرکز ہو گا۔

یہ منصوبہ پانچ اہم ستونوں پر بنایا گیا ہے جس میں کھیل اور تندرستی، فطرت اور ماحول، پارکس اور پرکشش مقامات، نقل و حرکت اور فنون اور ثقافت شامل ہے۔

قدیہ انویسٹمنٹ کمپنی ایک اور کلوزڈ اینڈ جوائنٹ سٹاک کمپنی ہے جو 2018 میں قائم ہوئی اور یہ بھی مکمل طور پر پی آئی ایف کی ملکیت ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ایک اہم سیاحتی مقام کے طور پر سعودی عرب کی نئی عالمی ساکھ بنانا ہے۔

منصوبے میں ریکارڈ 28 رائڈز کے ساتھ سکس فلیگس تھیم پارک ہوگا۔ اس کی ایک اور اہم کشش مملکت کا پہلا واٹر تھیم پارک ہوگا۔

متوقع طور پر خطے کا یہ سب سے بڑا واٹر تھیم پارک 23 رائڈز اور پرکشش مقامات پر مشتمل ہو گا۔ قددیہ میں لگژری ٹینٹڈ ریٹریٹس، جانور اور آؤٹ ڈور ایڈونچر اور ایکسپلوریشن بھی ہوگی۔

اس کے علاؤہ یہاں ایک سپیڈ پارک میں ایف آئی اے گریڈ ون ریس ٹریک شامل ہوگا جو موٹرسپورٹس کے شائقین کے لیے وقف ہو گا اور ساتھ ہی ایک گولف کورس، جسے جیک نکلوس نے ڈیزائن کیا ہے۔

منصوبے میں کئی فنون لطیفہ اور ثقافتی مراکز بھی قائم کیے جا رہے ہیں جن میں آرٹس کمپلیکس، فیسٹیول گراؤنڈز، ملٹی پلیکس سینیما اور پرفارمنگ آرٹس سینٹر شامل ہیں۔

عسیر ڈویلپمنٹ پروجیکٹ

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 28 ستمبر کو سیاحت کی حکمت عملی کا آغاز کیا تھا تاکہ جنوب مغربی عسیر خطے کو 50 ارب ریال کے ساتھ 2030 تک تعمیر کرکے ایک کروڑ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا جا سکے۔

عسیر کی پہاڑی چوٹیوں کی کشش پورے سال سیاحوں کو اس صوبے کی جانب کھینچ لائے گی جہاں جغرافیائی اور قدرتی تنوع، ثقافت اور ورثے سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ یہ منصوبہ روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے گا، معیار زندگی کو بہتر بنائے گا اور خطے میں ضروری خدمات اور بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرے گا۔

پی آئی ایف 2030 تک عسیر میں 2700 ہوٹلز کے کمرے، 1300 رہائشی یونٹ اور 30 تجارتی اور تفریحی مقامات بنانے کے لیے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔

دیریہ گیٹ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی

15 جولائی کو ریاض کے مغربی رنگ روڈ کے ساتھ دیریہ گیٹ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے دنیا کے سب سے بڑے ثقافی شہر بسانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شروع کر دی۔

سعودی حکومت اتھارٹی کو ’مملکت کی جائے پیدائش‘ کہلانے والے اس شہر کو عالمی معیار کی منزل میں تبدیل کرنے کا کام سونپا ہے اور 2022 کے اوائل تک اس کے پہلے مرحلے کو مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔

50 ارب ڈالر کے اس گیگا پروجیکٹ میں دنیا کے کچھ پرتعیش ریستوراں اور ہوٹل نمایاں ہوں گے جہاں تمام ڈھانچے روایتی نجدی آرکیٹیکچرل سٹائل میں تعمیر کیے گئے ہیں۔

نیوم

نیوم شمال مغربی سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک اور گیگا پروجیکٹ ہے جس کے لیے کنٹریکٹرز اور سرمایہ کاروں کی تلاش جاری ہے۔

وسط ستمبر میں تقریباً 150 ڈیزائنز اور تعمیراتی کمپنیوں نے ممکنہ شراکت داری اور مواقع تلاش کرنے کے لیے اس سائٹ کا دورہ کیا تھا۔

اس منصوبے میں 30 ہزار مزدوروں کی رہائش کے لیے کنسٹرکشن ویلجز، دفاتر، گودام اور تعمیراتی ادارے بھی شامل ہیں۔

جولائی کے آخر میں نیوم کمپنی اور کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے نیوم کے جزیرے شوشہ میں دنیا کا سب سے بڑا کورل گارڈن بنانے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ شروع کیا ہے۔

یہ اقدام نیوم میں 95 فیصد قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے سعودی حکومت کے عہد کی ایک بہترین مثال ہے۔ سو ایکڑ پر پھیلا ہوا شوشہ جزیرہ بدلتی آب و ہوا میں مرجان کی بحالی کے تحفظ کرے گا۔ یہ منصوبہ 2025 میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔

آمالا

آمالا سعودی عرب کے بحیرہ احمر کے ساحل پر ایک انتہائی پرتعیش پروجیکٹ ہے جس میں صحت، صحت مند زندگی اور میڈیٹیشن (مراقبے) پر توجہ دی گئی ہے۔

یہ پروجیکٹ سیاحوں کو آرٹس، کلچر، فیشن، سیر و تفریح اور کھیلوں کی خدمات پیش کرے گا۔

آمالا نے 27 جولائی کو سعودی آرٹ کونسل کے ساتھ شراکت داری کا اعلان کیا تھا تاکہ اس سال خطے اور اس سے باہر کی تخلیقی اور فنی صلاحیتوں کو اجاگر جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا