افغانستان: ملا عمر کے صاحبزادے ملا یعقوب پہلی بار منظرعام پر

ملا یعقوب افغانستان کے وزیر دفاع ہیں اور ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنے والد کی طرح منظرعام پر یا کیمرے کے سامنے نہیں آتے ہیں۔

افغان طالبان کے سابق امیر ملا محمد عمر کے صاحبزادے ملا یعقوب پہلی بار منظر عام پر آئے ہیں اور سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں وہ بظاہر کسی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔

ملا یعقوب اس وقت طالبان کے نائب سربراہ اور وزیر دفاع ہیں۔ انہوں نے وزیر دفاع بننے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ان کی وزارت ایک قومی اور آزاد فوج بنانا چاہتی ہے جس کے پاس زمینی اور ہوائی صلاحیت ہو تاکہ ’ملک کا اعلیٰ اقدار کے ساتھ دفاع کرسکے۔ اس فوج کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا۔‘

ملا یعقوب کی ویڈیو طالبان کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ریلیز کی ہے, جس میں وہ پشتو زبان میں افغانستان میں صحت کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں۔

ملا یعقوب کی جانب سے جاری ویڈیو میں افغان طالبان کے مطابق وہ کابل میں سردار محمد داؤد خان ہسپتال میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ اپنی تازہ ویڈیو میں وہ کہہ رہے ہیں: ’صنعت کار صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرکے افغانستان میں مراکز صحت بنائیں تاکہ لوگ اس سے مستفید ہو سکیں۔‘

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہسپتال بننے سے ایک وقت ایسا آئے گا کہ افغانستان کے لوگوں کو علاج کی غرض سے بیرون ملک نہیں جانا پڑے گا۔

ملا یعقوب کون ہیں؟

ملا یعقوب کو جاننے اور قریب سے دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کی عمر تقریباً 27 سال ہے اور انہوں نے ابتدائی دینی تعلیم پاکستان کے مدارس میں حاصل کی ہے۔

ملا یعقوب کے جوان ہونے کی وجہ سے یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ شاید ان کا سیاسی اور جنگی امور میں تجربہ اتنا زیادہ نہیں لیکن توقع تھی کہ ملا محمد عمر کے بیٹے ہونے کے ناطے طالبان کے فوجی کمانڈرز اور سیاسی رہنما ان کی اطاعت کریں گے۔

طالبان حکومت میں وزیر خزانہ رہنے والے ملا آغا جان معتصم، جو ملا عمر کے خاندان کے قریب سمجھے جاتے ہیں،  کا کہنا تھا کہ یعقوب ایک دینی عالم ہیں اور گذشتہ 19 سالوں میں وقتاً فوقتاً امریکی اور نیٹو افواج کے خلاف جنگی محاذوں پر کارروائیوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آغا جان کا مزید کہنا ہے کہ ملا یعقوب اس لیے بھی جنگی تجربہ رکھتے ہیں کہ ان کے والد ایک فوجی شخصیت تھے اور انہوں نے اپنے والد سے بھی بہت کچھ سیکھا ہے۔

ملا یعقوب کا نام پہلی مرتبہ اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب ان کے چچا عبدالمنان اخوند نے ملا اختر منصور کی سربراہی تسلیم کرنے سے اس وقت انکار کیا تھا، جب کئی اور رہنماؤں نے بھی اختر منصور کے انتخاب پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اختر منصور مئی 2015 میں بلوچستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں اس وقت مارے گئے تھے جب وہ ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ بعد میں کئی سینیئر طالبان رہنماؤں کی ثالثی سے ملا عبدالمنان اور ملا یعقوب کو کئی عہدوں کی پیشکش کی گئی اور ملا یعقوب کو اس وقت فوجی کمیشن میں تعینات کیا گیا تھا جوکہ نئے امیر شیخ ہیبت اللہ کے نائب امیر بھی بنا دیے گئے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا