طالبان کی نئی مسلح فوج پرانی فورس پربھی مشتمل ہوگی: ملا یعقوب

ملا یعقوب نے کہا کہ وزارت ایک قومی اور آزاد فوج بنانا چاہتی ہے، جس کے پاس زمینی اور ہوائی صلاحیت ہو تاکہ ’ملک کا اعلیٰ اقدار کے ساتھ دفاع کرسکے۔ اس فوج کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا۔‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےکہا کہ فوج ملک کی ترجیح اور فوری ضرورت ہے۔ اسلامی امارات ایک ایسی فوج کی تشکیل پر کام کریگی جو افغانیوں کی حفاظت کرے گی، تصویر: اے ایف پی/ فائل

طالبان حکومت کی جانب سے پیر کو اعلان کیا گیا ہے کہ افغانستان میں نئی فوج کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس میں پرانی فورس کے فوجی بھی شامل ہوں گے۔

عرب نیوز کے مطابق، وزارت دفاع کی جانب سے ایک آڈیو میسج میں وزیر دفاع ملا محمد یعقوب، جو کہ تحریک طالبان کے بانی ملا محمد عمر کے بیٹے بھی ہیں، نے اعلان کیا کہ  نئی فوج تشکیل کی جائے گی۔

ملا یعقوب نے کہا کہ وزارت ایک قومی اور آزاد فوج بنانا چاہتی ہے، جس کے پاس زمینی اور ہوائی صلاحیت ہو تاکہ ’ملک کا اعلیٰ اقدار کے ساتھ دفاع کرسکے۔ اس فوج کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا۔‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےعرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا: ’فوج ملک کی ترجیح اور فوری ضرورت ہے۔ اسلامی امارات ایک ایسی فوج کی تشکیل پر کام کریگی جو افغانیوں کی حفاظت کرے گی اور افغانستان کے امن کا دفاع کسی بھی قیمت پر کرے گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ نئی فوج طالبان جنگجؤں اور فوجیوں پر مشتمل ہوگی۔

’یہ فوج نئی قوتوں سے بنے گی اور ان افواج سے بھی جو افغان نیشنل آرمی میں رہ چکے ہیں۔ ہم ساتھ مل کر کام کرینگے کہ ایک ایسی طاقتور آرمی بنائیں جس میں پرانی اور نئی فوج دونوں پر مشتمل ہو۔‘

تاہم اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا نئی مسلح افواج کی تشکیل کو دوسرے ممالک کی حمایت حاصل ہو گی یا نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کابل میں مقیم ماہر معاشیات، ہمایوں فروتن نے کہا، ’نئی فوج کی تشکیل میں پیسوں اور انسانی مدد دونوں کی ضرورت ہوتی ہے، جیسا کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے اربوں ڈالر کے اثاثے بیرون ملک طالبان کے آنے کے بعد سے منجمد ہوئے ہیں۔

’میرے خیال میں طالبان کے پاس انسانی وسائل ہیں، اور جو سامان فوج کو چاہئے اس کا ایک حصہ طالبان کو امریکیوں سے ملا ہے۔‘

فروتن نے کہا کہ ممکن ہے کہ امداد چین اور روس سے آئے، کیونکہ روسی سٹیٹ ایجنسی تاس کے مطابق گزشتہ ہفتے صدر ولادی میر پوٹن نے کہا کہ طالبان کی تحریک، جو کہ روس میں کالعدم ہے، اس کو دہشتکرد تنظیموں کی لسٹ سے نکالنا ممکن ہے۔

مگرعالمی ولدائی ڈسکشن کلب کی جمعرات کو ہونے والی پلینری میٹنگ میں پوٹن نے کہا کہ ایسا کوئی قدم اقوام متحدہ کی سطح پر لیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا