ٹی ایل پی مارچ: ’10 دن میں کنٹینرز کا جرمانہ 34 کروڑ سے زیادہ‘

گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری طارق نبیل نے بتایا ہے کہ شپنگ لائنز کے کنٹینر کا کرایہ 200 ڈالر یومیہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

پولیس اہلکار پل پر کالعدم تحریک لبیک کے ’ناموس رسالت مارچ‘ کے شرکا کا راستہ روکنے کے لیے رکھے گئے کنٹینرز کے اوپر کھڑے ہیں۔ یہ مارچ 23 اکتوبر 2021 کو لاہور سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوا تھا (تصویر: اے ایف پی)

گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے لاہور سے راولپنڈی تک 12 سو سے زیادہ کنٹینر پکڑ کر راستے بلاک کیے ہیں جن میں سامان بھی موجود ہے اور ایک ہزار کنیٹر شپنگ لائنز کے ہیں جن کا کرایہ 200 ڈالرز یومیہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

نیازی ٹرانسپورٹ کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ بھی پنجاب بھر میں متاثر ہورہی ہے کئی بسیں اور ٹرک بھی راستے بند کرنے کے لیے پکڑے گئے ہیں۔ جب کہ مسافروں کے لیے لاہور سے کئی شہروں کو بذریعہ جی ٹی روڑ جانے والی گاڑیاں بند ہیں۔ جو موٹروے سے دوسرے شہروں کو جاتی ہیں ان میں بھی 50  فیصد تک کمی کر دی گئی۔

ٹرانسپورٹ کی بندش سے وسطی پنجاب کے بیشتر شہروں میں اشیا خوردونوش کی ترسیل بھی متاثر ہورہی ہے۔

راستے بند کرنے کی روایت

پاکستان میں جب بھی احتجاج اور لانگ مارچ ہوتے ہیں تو انتظامیہ سڑکوں سے کنٹینر پکڑ کر روکاوٹیں کھڑی کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔

حکومت کوئی بھی ہو اور احتجاج کرنے والوں کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو لیکن راستے بند کرنے کا طریقہ ہر بار ایک ہی دکھائی دیتا ہے۔

حالیہ دنوں میں جب سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ’ناموس رسالت مارچ‘ کا اعلان کیا گیا تو اس بار بھی انتظامیہ نے انہیں روکنے کا یہی طریقہ اپنایا۔

اس بار بھی 10روز سے کنٹینرز پکڑ کر پنجاب کےمختلف شہروں میں راستے بلاک کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعلی پنجاب کا کہنا ہے کہ ’عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے اقدامات ضروری ہیں تاہم راستوں کی بندش سے عوام کی تکالیف پر معذرت خواہ ہیں۔‘

گڈز ٹرانسپورٹ رکنے کا نقصان

گڈز ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری طارق نبیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب بھی کوئی احتجاج یا لانگ مارچ ہوتا ہے حکومت کنٹینرز کو روڑ سے ہی پکڑ کر زبردستی کھڑے کرا دیتی ہے۔‘

ان کے مطابق: ’اس بار بھی ٹی ایل پی کے احتجاج سے قبل ہی راستے بند کرنے کے لیے کنٹینرز اور ٹرک پکڑ کر سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں اور کنٹینرز میں سامان بھی موجود ہے جو خراب ہونے کا خدشہ ہے۔‘

طارق نبیل کے مطابق: ’پنجاب میں لاہور سے راولپنڈی تک ہمارے 12 سو سے زیادہ کنٹینرز پکڑ لیے ہیں جن میں ایک ہزار کنٹینرز شپنگ لائنز کمپنیز کے ہیں جن کا کرایہ 200 ڈالر یومیہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ 10 روز سے پکڑے گئے ایک ہزار کنٹینرز کا کرایہ ہی پاکستانی روپے میں 34 کروڑ روپے سے زیادہ بنتا ہے۔ جو گڈز ٹرانسپورٹرز کو ادا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ڈرائیورز اور گاڑیوں کے ساتھ عملہ بھی خوار ہورہا ہے۔ کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ہمارے ملازمین بھی زخمی ہوگئے۔‘

طارق نبیل نے کہا کہ ’سامان بھی شہروں میں نہیں پہنچ پا رہا ہے وہ نقصان الگ ہے۔ ایسا پوری دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ انتظامیہ کسی کے نجی کنٹینرز یا گاڑیاں پکڑ کر کھڑی کر دے اور نقصان بھی پورا نہ کرے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت نے کنٹینرز لگا کر راستے تو بلاک کر رکھے ہیں لیکن ان کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کا بھی کسی کو خیال نہیں۔ احتجاج کرنے والا کوئی، روکنے والی حکومت، ہمارا کیا لینا دینا ہے سب سے زیادہ نقصان ہمیں اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘

طارق نبیل نے سوال کیا کہ حکومتی ادارے اپنے طور پر روکاوٹوں کا انتظام کیوں نہیں کرتے؟ اتنے فنڈز ہیں ان سے مستقل طور پر ایسی صورتحال سے نمنٹنے کا بندو بست کریں۔

نقل و حمل کیسے متاثر ہوئی؟

کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے جمعے کے روز مارچ کا آغاز کیا تھا اس دن سے ہی لاہور تا راولپنڈی جی ٹی روڑ پر پبلک ٹرانسپورٹ متاثر ہے تاہم حکومت سے مذاکرات میں ڈیڈ لائن دینے کے بعد اتوار سے منگل تک مارچ کے شرکا نے مرید کے میں قیام کیے رکھا تھا۔

مظاہرین نے مذاکرات کے بعد جی ٹی روڑ کھولنے کا اعلان کیا تھا مگر انتظامیہ نے کنٹینرز نہیں ہٹائے تھے۔ اس کے علاوہ گجرات کے قریب انتظامیہ نے مارچ روکنے کے لیے سڑکوں پر خندقیں کھود کر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں جس کی وجہ سے جی ٹی روڑ پر نقل وحمل میں اس دوران بھی مشکلات پیش آتی رہیں جن دنوں میں مارچ کے شرکا نے مرید کے میں پڑاؤ ڈالا ہوا تھا۔

نیازی ٹرانسپورٹ کے چیف ایگزیکٹیو اعظم خان نیازی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف ان کے اڈے سے روزانہ 50 بسیں گجرانوالہ، جہلم، فیصل آباد، سیالکوٹ، راولپنڈی اور دیگر شہروں کو نکلتی ہیں جو گذشتہ پانچ دن سے مکمل بند ہیں اور کئی گاڑیاں راستے بلاک ہونے پر مختلف شہروں میں پھنسی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’احتجاج کے باعث جہاں راستے بند تھے سواریاں وہیں اتارنی پڑیں اور مسافر خوار ہوئے ہمارے ڈرائیورز کنڈیکٹر بھی جان بچاتے رہے کیونکہ گاڑیوں کے ساتھ وہ بھی کئی مقامات پر رکے ہوئے ہیں۔‘

اعظم نیازی کے بقول اس کے علاوہ پورے پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ متاثر ہے کیونکہ پشاور، اسلام آباد، بزریعہ موٹر وے جانیوالی گاڑیوں کو بھی راولپنڈی میں روکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ صوبے کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج کے خوف سے 50 فیصد گاڑیاں کم نکل رہی ہیں جس کی وجہ سے مسافروں کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑرہاہے۔‘

انہوں نے کہاکہ درجنوں گاڑیاں مرید کے، کالا شاہ کاکو اور سادھوکی میں ہونے والے مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے دوران ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں سواریاں اور عملہ بھی زخمی ہوئے ہیں۔

رواں ہفتے لاہور سے راولپنڈی تک جی ٹی روڑ پر کالعدم ٹی ایل پی مارچ کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے باعث دوکانوں اور کاروباری مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ کئی راہ گیر اور دوکاندار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

اس صورتحال پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے آج جمعرات کوامن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ انہیں روکاوٹوں کے باعث مشکلات کا اندازہ ہے جس پر وہ عوام سے معذرت خواہ ہیں لیکن شہریوں کے جان و مال کاتحفظ ضروری سمجھتے ہوئے ایسے اقدام کرنے پر مجبور ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان