عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں ماحول دوست کھانوں کا فقدان

گذشتہ ماہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ گلاسگو میں 13 روزہ ایونٹ کے لیے 95 فیصد خوراک برطانیہ سے منگوائی جائے گی جس میں سے 80 فی صد سکاٹ لینڈ سے آئے گی۔

عالمی رہنماؤں کی ضیافت میں زیادہ تر گوشت، ڈیری اور مچھلی پر مشتمل مینیو پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے (اے ایف پی)

ماحولیات کے تحفظ کے لیے عالمی اجلاس Cop26 کے منتظمین کو کانفرنس کے دوران اکھٹے ہونے والے عالمی رہنماؤں کی ضیافت میں زیادہ تر گوشت، ڈیری اور مچھلی پر مشتمل مینیو پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

گذشتہ ماہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ گلاسگو میں 13 روزہ ایونٹ کے لیے 95 فیصد خوراک برطانیہ سے منگوائی جائے گی جس میں سے 80 فی صد سکاٹ لینڈ سے آئے گی۔

اس دوران ہر کھانے کے کاربن فوٹ پرنٹ کو بھی مینو میں شامل کیا جاتا رہا تاکہ شرکا کو آگاہ کیا جا سکے کہ کون سے پکوان ماحول پر ’سب سے کم اثر انداز‘ ہوتے ہیں۔

Cop26 کے موجودہ نامزد صدر آلوک شرما نے کہا کہ ’وہ پکوانوں کو صحت، پائیداری اور مختلف غذاوں کے لیے موزوں بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات پرجوش ہیں۔‘

’آ ریسپی آف چینج‘ ویب سائٹ پر شائع کیے گئے مینیو کے مطابق 42 فیصد خوراک بناتات پر مبنی مصنوعات پر مشتمل ہے جبکہ گوشت اور مچھلی 41 فیصد اور ڈیری مصنوعات ان کا 17 فیصد ہیں۔

کانفرنس میں گوشت، ڈیری اور مچھلی کے آپشنز کی موجودگی سے سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

برطانیہ کی ماحولیاتی تنظیم ’وائلڈ کارڈ‘ کے شریک بانی جوئل سکاٹ ہالکس نے کہا کہ Cop26 میں گوشت اور مچھلی پیش کرنا ایسا ہی ہے جیسے پھیپھڑوں کے کینسر کے حوالے سے ہونی والی کسی کانفرنس میں شرکا کو سگریٹ پیش کی جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’ جب تک حکومتیں ماحول کے بحران میں اینیمل ایگری کلچر کے مرکزی کردار کو نہیں سمجھیں گی اس وقت تک اس کو حل نہیں کیا جا سکتا۔‘

گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں زراعت سے ہونے والے 60 فیصد کاربن کا اخراج جانوروں کی فارمنگ سے ہوتا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک اور صارف نے کہا: ’ اینیمل ایگری کلچر موسمیاتی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کیا تقریبات میں گوشت، مچھلی اور ڈیری کو مینو سے ہٹا کر معاشروں کو اس حوالے سے قیادت نہیں کرنی چاہیے؟‘

سب سے زیادہ کاربن فوٹ پرنٹ والی ڈش سکاٹش پکوان ’ہگس، نیپس ااینڈ ٹیٹیز‘ ہے جو 3.4 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتی ہے۔ ڈش میں ہیگس (بھیڑوں کے جگر، دل اور پھیپھڑوں) سے بنی ایک نمکین پکوان ہے جس میں سکاٹش شلجم اور آلو بھی شامل ہوتے ہیں اور اسے سرسوں کی چٹنی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

اس کانفرنس میں مقامی گائے کا گوشت، جڑوں والی سبزی اور جؤ سے بنا برگر بھی پیش کیا جا رہا ہے جس میں گوبھی، سلاد اور چٹنی شامل ہے۔ یہ کھانا 3.3 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے جو سکاٹش چیڈر پنیر کا ایک ٹکڑا شامل کرنے پر 3.4 تک بڑھ سکتی ہے۔

نباتات پر مبنی بہت سے پکوانوں میں کاربن فوٹ پرنٹ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ویگن ٹرکی طرز کے میٹ بالز (کوفتے) کے ساتھ گوبھی اور موسمی سبزیوں کا پاستا محض 0.3 کلو گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات