ایران:  سسر سے معافی نہ ملنے کے بعد داماد کو سزائے موت کا فیصلہ

ایرانی قانون کے مطابق اگر کسی متاثرہ شخص کے اہل خانہ کسی بڑے جرم میں ملزم کو معاف کر دیں تو مجرم کو یا تو معاف یا سزائے موت کو قید کی سزا میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

2 ستمبر 2014 کو ایرانی دارالحکومت تہران میں لی گئی ایک تصویر جس میں ایک قیدی کا مومی مجسمہ دکھایا گیا ہے جسے  ’قصر‘ جیل کے ایک سیل میں رکھا گیا ہے۔  یہ سیاسی قیدیوں کی سابقہ جیل ہے جسے 2012(فائل تصویر: اے ایف پی) میں ایک عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

ایران کی سپریم کورٹ نے ہفتے کو ایک 27 سالہ نوجوان اور ان کی 33 سالہ ساتھی کے خلاف جسمانی تعلق قائم کرنے کے جرم میں سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ صادر کیا ہے۔

عدالت کا یہ فیصلہ سزا یافتہ شخص کے سسر کی جانب سے جوڑے کی رحم کی درخواست مسترد ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔

ایران کے اصلاح پسند اخبار ’روزنامہ شرق‘ کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کی بیوی نے، جس نے رواں سال کے آغاز پر اپنے شوہر کی بے وفائی کے ویڈیو ثبوت پولیس کو پیش کیے تھے، عدالت سے اس جوڑے کو سزائے موت سے بچانے کی اپیل کی تھی۔

لیکن ان خاتون کے والد نے رحم کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے اپنے داماد اور ان کی خاتون ساتھی کی سزائے موت برقرار رکھنے کی استدعا کی جسے عدالت نے قبول کر لیا۔

ایرانی قانون کے مطابق اگر کسی متاثرہ شخص کے اہل خانہ کسی بڑے جرم میں ملزم کو معاف کر دیں تو مجرم کو یا تو معاف یا سزائے موت کو قید کی سزا میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران میں 1979 انقلاب کے بعد سے نافذ قانون کے تحت ایسے تعلق کی سزا سنگسار کرنا ہے۔

لیکن ایرانی قانون سازوں نے عالمی تنقید کے بعد 2013 میں اس قانون میں تبدیلی کی تاکہ سنگساری کی بجائے پھانسی کے ذریعے بھی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ عدالت نے اس کیس میں کس شکل میں موت کی سزا کا حکم دیا تھا۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران نے گذشتہ سال 246 افراد کو موت کی سزا پر عمل درآمد کیا جن میں سے صرف ایک کو سرعام پھانسی دی گئی تاہم یہ بھی واضح نہیں کہ سزائے موت پانے والوں میں جسمانی تعلق قائم کرنے والے کتنے مجرم شامل تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا