تھیٹر اور ٹی وی کے معروف اداکار سہیل اصغر چل بسے

سہیل اصغر کے مشہور ڈراموں میں ’لاگ‘، ’پیاس‘، ’چاند گرہن‘ اور ’کاجل گھر‘ شامل ہیں۔

سہیل اصغر نے سادہ طبیعت اور عامیانہ انداز میں اداکاری سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا (تصویر ویری فلمی آفیشل)

پاکستان کے معروف اور سینیئر اداکار سہیل اصغر طویل علالت کے بعد ہفتے کو کراچی میں انتقال کر گئے۔

انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ملتان میں تھیٹر اور ریڈیو سے کیا جس کے بعد لاہور اور پھر کراچی چلے گئے۔

سہیل اصغر نے ڈراموں اور فلموں میں کامیاب پیشہ ورانہ زندگی میں کئی ڈراما سیریل ایسے کیے جنہوں نے شہرت کے ریکارڈ قائم کیے۔

انہوں نے سادہ طبیعت اور عامیانہ انداز میں اداکاری سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

ان کی اہلیہ کے مطابق سہیل اصغر گذشتہ ڈیڑھ سال سے علیل تھے۔ ان کا بڑی آنت کا آپریشن بھی ہوا لیکن وہ ٹھیک نہیں ہوسکے اور گذشتہ ایک ہفتے سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

انہوں نے بتایا کہ بیٹے کی بیرون ملک سے واپسی پر ان کی نماز جنازہ اتوار کو نماز عصر کے بعد بحریہ ٹاؤن کراچی میں ادا کی جائے گی۔

سہیل اصغر کا شمار پاکستان کے کامیاب اور بہترین اداکاروں میں کیا جاتا ہے۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ’لاگ‘، ’پیاس‘، ’چاند گرہن‘ اور ’کاجل گھر‘ شامل ہیں۔

انہوں نے 2003 میں فلم ’مراد‘ کے ساتھ سینیما انڈسٹری میں ڈیبیو کیا۔ 2004 میں ان کی فلم ’ماہ نور‘ کو بہت سراہا گیا۔ انہوں نے 1978 سے 1988 تک 10 سالوں کے لیے ریڈیو میں بھی کام کیا۔

سینیئر اداکار قوی خان نے کہا کہ سہیل اصغر نے ریڈیو میں اپنی آواز کی بنیاد پر مقام بنایا۔

انہیں لاہور میں زیادہ پذیرائی نہ ملی تو وہ کراچی آگئے جہاں کامیاب ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اپنا نام بنایا۔

قوی خان کے مطابق وہ بہت عاجز اور عزت دینے والے شخص تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے ساتھ کئی ڈراموں میں کام کرنے والے اداکار فردوس جمال نے بتایا کہ سہیل اصغر نے جس مستند انداز میں اداکاری کے جوہر دکھائے اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔

’وہ ایک عام گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود شہرت پانے پر بھی عاجزی وانکساری سے پیش آتے تھے۔‘

فردوس جمال کے مطابق لاہور میں جب انہوں نے اکھٹے تھیٹر شروع کیا تو اس میں غیر مہذب اور اخلاقیات سے عاری حرکتیں عام ہوگئیں پھر وہ کراچی آئے جہاں ڈراموں میں کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل کے ٹرینڈز کے مطابق سینیئرز کام نہیں کر سکتے لہٰذا وہ بھی آخری عمر میں طویل علیل رہے اور ذہنی دباؤ میں زندگی سے محروم ہوگئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی