ریاض پر بیلسٹک میزائل حملہ علاقے کے امن کے لیے خطرہ ہے: پاکستان

پاکستان نے یہ حملے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان نے سکیورٹی اور علاقائی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے کے خلاف سعودی عرب کی مکمل حمایت اور یکجہتی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

منگل کو ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد شہریوں اور سویلینز کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا تھا(تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستانی دفتر خارجہ نے منگل کو حوثیوں کی طرف سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی جانب پیر کو بیلسٹک میزائل داغنے کی سخت مذمت کی ہے۔

آج ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد شہریوں اور سویلینز کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ رائل سعودی ایئر ڈیفنس نے بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر کے معصوم شہریوں کو جانی نقصان سے بچا لیا۔ سعودی ایئر ڈیفنس کا یہ اقدام قابل ستائش ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ایسے حملے نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ سعودی عرب اور علاقے کے امن و سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔‘

پاکستان نے یہ حملے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان نے سکیورٹی اور علاقائی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے کے خلاف سعودی عرب کی مکمل حمایت اور یکجہتی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی نے پیر کو عرب اتحاد کے حوالے سے بتایا تھا کہ سعودی عرب کے فضائی دفاع نے مملکت کی طرف داغے گئے تین بیلسٹک میزائلز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا ہے۔ 

اتحاد کا کہنا تھا کہ میزائلوں نے دارالحکومت ریاض کو نشانہ بنایا تھا تاکہ شہریوں اور شہری اشیا پر حملہ کیا جا سکے۔

اتحاد نے ایک الگ بیان میں کہا کہ ’خطرے کے جواب میں، ہم حوثی ملیشیا کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کریں گے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے ہم بین الاقوامی انسانی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے شدید حملہ کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے اتوار سے مملکت کے جنوبی علاقے کی طرف کئی ڈرونز بھیجے ہیں جس کی علاقائی اکائیوں اور تنظیموں کی طرف سے مذمت کی گئی ہے۔

حوثی ہوائی اڈوں اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے سرحد پار سے اکثر آبادی والے علاقوں پر حملے کرتے ہیں جس سے عالمی توانائی کی سپلائی کو اور زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کو نشانہ بنایا گیا ہو۔

اس سے قبل 28 مارچ 2020 کو بھی سعودی عرب کے فضائی دفاعی نظام نے رات گئے یمن کی سرحد کے قریب واقع دارالحکومت ریاض پر داغے گئے دو بلسٹک میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا تھا۔ اس کارروائی کے نتیجے میں دو شہری زخمی ہوئے تھے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے  مطابق اس میزائل حملے کے بعد متعدد دھماکوں کی آوازوں سے شہر لرز اٹھا تھا۔

سعودی قیادت میں قائم فوجی اتحاد نے میزائل حملے کا الزام یمن کے حوثی باغیوں پر عائد کیا ہے جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم حوثی باغیوں نے میزائل حملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

اس سے قبل حوثی باغی سعودی شہروں کو میزائلوں، راکٹوں اور ڈرون طیاروں سے نشانہ بنا چکے ہیں۔

 تیل کی اہم سعودی تنصیبات پر دو تباہ کن ڈرون حملوں کے بعد حوثیوں نے گذشتہ ستمبر میں سعودی عرب پر حملے بند کرنے کی پیش کش کی تھی۔ 

ریاض پر کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر لگائے جانے والے کرفیو کے دوران بھی حملے کیے جا چکے ہیں۔ 

سعودی عرب کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان نے ایک علیحدہ بیان میں کہا تھا کہ میزائلوں کی فضا میں تباہی کے بعد ان کے ٹکڑے زمین پر گرنے سے ریاض میں دو شہری زخمی ہوئے تھے۔ 

اس کے علاوہ 26 جنوری 2021 کو بھی سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض ایک زور دار دھماکے سے لرز اٹھا تھا۔

یہ دھماکہ دن میں تقریباً ایک بجے ہوا تھا جس کے عمارتوں کی کھڑکیاں لرز اٹھی تھیں۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا