کرونا پابندیوں میں پارٹی کا انکشاف، بورس جانسن کی سیکرٹری مستعفی

برطانوی وزیراعظم کی سابق پریس سیکرٹری ایلیگرا سٹریٹن اس معاملے کی پہلی متاثرہ فریق بنیں جب ایک لیک ویڈیو میں انہیں ڈاؤننگ سٹریٹ میں منعقدہ کرسمس پارٹی کے بارے میں پوچھے جانے پر ہنستے ہوئے دکھایا گیا۔

برطانیہ میں حکمران کنزرویٹو پارٹی نے اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ دسمبر میں کرونا (کورونا) وائرس کی سخت پابندیوں کے دوران اس کے ویسٹ منسٹر ہیڈ کوارٹر میں ایک کرسمس پارٹی منعقد ہوئی تھی۔

دا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹوری عملے نے دفتر کے تہہ خانے میں منعقدہ پارٹی میں رات گئے تک رقص کیا اور شراب پی۔

14  دسمبر کو ہونے والی اس تقریب کے دوران لندن میں لیول ٹو کووڈ 19 کی پابندیاں عائد تھیں، جس کے تحت گھروں میں لوگوں کے میل جول پر پابندی تھی اور برطانیہ کے سیکریٹری سٹیٹ میٹ ہینکوک نے چند گھنٹے پہلے ہی ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ دارالحکومت جلد ہی لیول تھری پر منتقل ہوجائے گا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ڈاؤننگ سٹریٹ میں کام کرنے والے سینیئر مشیروں اور عہدیداروں نے کرسمس کوئز بھی منعقد کیا۔

یہ تفصیلات اس وقت سامنے آئیں جب لیبر پارٹی نے پولیس پر زور دیا کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات شروع کریں کہ عملے نے گذشتہ برس 18 دسمبر کو ایک پارٹی میں کرونا وائرس کے  سلسلے میں لاگو کیے گئے قوانین کو توڑا تھا۔ لیبر پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کے لیے یہ تجویز کرنا ’ناقابل یقین‘ ہے کہ تحقیقات کے لیے ناکافی ثبوت موجود ہیں۔

دا ٹائمز میں رپورٹ شائع ہونے کے بعد ٹوری ترجمان نے اعتراف کیا کہ لندن کے میئر کے امیدوار شان بیلی کی انتخابی مہم کے دوران کنزرویٹو پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں ایک ’غیر مجاز‘ پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا اور اس سلسلے میں تادیبی کارروائی کی گئی تھی۔

ترجمان نے کہا: ’کنزرویٹو کمپین ہیڈ کوارٹرز (سی سی ایچ کیو) کے سینیئر عملے کو 14 دسمبر کی شام بیلی مہم کے زیر اہتمام میتھیو پارکر سٹریٹ کے تہہ خانے میں ایک غیر مجاز  پارٹی کا علم ہوا۔‘

مزید کہا گیا: ’بیلی مہم میں شامل عملے کے چار افراد کے خلاف باضابطہ تادیبی کارروائی کی گئی۔‘

دریں اثنا ڈاؤننگ سٹریٹ نے اُس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اس وقت بورس جانسن کے آنے والے چیف آف سٹاف ڈین روزن فیلڈ نے 18 دسمبر کو مبینہ طور پر علیحدہ پارٹی میں حصہ لیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم کی سابق پریس سیکرٹری ایلیگرا سٹریٹن بدھ (آٹھ دسمبر) کو اس معاملے کی پہلی متاثرہ بنیں جب ایک لیک ویڈیو میں انہیں ڈاؤننگ سٹریٹ میں منعقدہ پارٹی کے بارے میں پوچھے جانے پر ہنستے ہوئے دکھایا گیا۔

ایلیگرا اور ان کے ساتھی ایڈ اولڈ فیلڈ نے نائن ڈاؤننگ سٹریٹ میں مذاق میں کی گئی ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ صرف ’پنیر اور شراب‘ تھا۔

ایلیگرا سٹریٹن نے ایک ویڈیو میں عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ اس دوران آبدیدہ لہجے میں انہوں نے کہا کہ وہ ’اپنے باقی دنوں‘ میں اپنے تبصرے پر افسوس کریں گی۔

اب توقع کی جارہی ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو کنزرویٹوز اور حکومت کی جانب سے ایک ایسے وقت میں پارٹیاں منعقد کرنے پر مزید سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا جب قوم پر سماجی فاصلے کے قواعد لاگو تھے۔

محکمہ تعلیم نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس نے لیول ٹو قوانین کے تحت گذشتہ دسمبر میں کرسمس کا ’اجتماع‘ منعقد کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی دفتر کی عمارت میں ہوئی، ایک ایسے وقت میں جب گھروں میں بھی میل جول  پر پابندی عائد کی گئی تھی اور کسی کمرے میں لوگوں کی تعداد قانون کے مطابق چھ تک محدود تھی۔

دریں اثنا میٹروپولیٹن پولیس نے تسلیم کیا کہ اسے گذشتہ سال کرسمس کے موقع پر 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں مبینہ خلاف ورزیوں کی ’رپورٹس بڑی تعداد میں‘ موصول ہوئی تھیں، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ کرونا قوانین کی خلاف ورزی کے ثبوت فراہم نہیں کرسکتے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’شواہد کی عدم موجودگی اور اس طرح کے ضوابط کی سابقہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات نہ کرنے کی ہماری پالیسی کے مطابق میٹروپولیٹن پولیس اس وقت تحقیقات شروع نہیں کرے گی۔‘

لیکن میٹ پولیس نے یہ کہہ کر مزید تفتیش کا امکان باقی رکھا ہے کہ وہ ’کسی بھی ثبوت‘ پر غور کرے گی جو کیس کی تحقیقات میں سامنے آئے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا